بیوی ہزار نعمت ہے


قدرت کی جانب سے اپنے بندوں کو دنیا فانی میں جو انعامات عطا کیے گئے ہیں، ان میں سے ایک خوبصورت تحفہ بیوی کی صورت میں بھی ہے اور یہ انعام ہر کسی کو نہیں ملتا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جس خدا کے بندے کو یہ انعام مل گیا وہ بھی گریہ زاری کرتا دکھائی دیا اور جسے یہ تحفہ نہیں ملا، وہ بھی آہیں بھرتا نظر آیا۔

بیوی قدرت کی طرف سے خوبصورت انعام ہے، کچھ خدا کے بندے یہ انعام پانے پر مسرور دکھائی دیتے ہیں، تاہم ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے اور کچھ کنوارے اس انعام کو پانے کی تگ و دو میں ایک جذبے کے ساتھ مصروف نظر آتے ہیں۔ بیوی ہزار نعمت ہے، اس نعمت کی قدر معلوم کرنی ہو تو ان شدید کنواروں سے پوچھئے، جو کئی سالوں سے اسی امید پر زندہ ہیں کہ کبھی ہم بھی مجازی خدا کے عظیم رتبے پر فائز ہو جائیں گے۔

مرد کی ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ وہ ایک عدد خوبصورت بیوی کا شوہر بن سکے، جب وہ شوہر ’نامراد‘ کے مقام کو پا لیتا ہے تو پھر یہ خواہش انگڑائی لیتی ہے کہ پھر سے ایک عدد پیاری سی دلہن سے بیاہ رچائے مگر وہ یہ حسرت دل میں دبائے رکھتا ہے، کیونکہ اس کے اظہار کی ہمت نہیں ہوتی، ہمارے ایک محلے دار چوہدری صاحب بڑے زندہ دل اور جرأت مند تھے، انہوں نے عام مردوں کی نسبت اپنے جذبات کا بہادری سے اظہار کیا، اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔

دوسروں الفاظ میں ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ مرد شادی سے قبل اور شادی خانہ آبادی کے بعد بھی پھر سے شادی کے خواب ہی تکتا رہتا ہے مگر شادی سے قبل والے تعبیر پا لیتے ہیں اور شادی کے بعد والے حضرات ایک وقت تک خواب تکتے رہتے ہیں اور پھر خواب کی نوعیت کو تبدیل کرتے ہوئے بیوی کی خواہش ضرور کرتے ہیں مگر دنیا کی بجائے آخرت میں۔

شوہر اور بیوی کا رشتہ محبت بھرا ہوتا ہے، یہ تعلق دو طرفہ ہوتا ہے، کہیں اس تعلق میں پیار کی آمیزش شامل ہوتی ہے، جسے دور حاضر میں ”لومیرج۔ “ کہتے ہیں، کہیں میاں بیوی کا یہ رشتہ یک طرفہ بھی ہوتا ہے مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ پیار کا رشتہ دوطرفہ ہو یا یک طرفہ، ان کے ہاں بچوں کی پیدائش تواتر سے ہوتی رہتی ہے۔

بیوی والے میری اس بات سے کامل اتفاق کریں گے کہ شوہر کی خوشی دیدنی ہوتی ہے جب اس کی بیگم چند روز کے لیے میکے سدھار جاتی ہے، اس خوشی کو ”بیوی والے“ ہی انجوائے کر سکتے ہیں۔ بیوی قدرت کے انعامات میں سے ایک خوبصورت تحفہ ہے اور کچھ لوگ خدا سے اس خوبصورت انعام میں اضافے کی دعا مانگتے رہتے ہیں، یہ دعا قبول ہوجاتی ہے، تعداد بڑھ جاتی ہے مگر اس کے اثرات کچھ یوں ہوتے ہیں کہ بیگمات میں اضافے کی بجائے زوجہ کے بطن سے بچوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور شوہر حضرات کو ”ابوجی“ جبکہ بیگم کو ”امی جی“ کا عظیم مرتبہ حاصل ہو جاتا ہے۔

کچھ لوگ شادی سے قبل عشق کرتے ہیں اور کئی لوگ شادی کے بعد بھی عشق لڑاتے نظر آتے ہیں، دونوں میں ایک قدر مشترک ہوتی ہے کہ یہ عشق چھپ کے لڑاتے ہیں، کنوارے اپنی ہونے والی منکوحہ سے اور شادی شدہ اپنی بیگم سے۔

شادی کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بندہ کنوارہ نہیں رہتا اور اس کا نقصان یہ ہے کہ پھر یہ زندگی بھر کنوارا نہیں بن سکتا۔ شادی کے بعد بیگم ایسے ڈھول کی مانند ہے، جو خاوند کو ہی بجائے رکھتی ہے جس کی تھاپ پڑوسی بھی ملاحظہ کرتے رہتے ہیں۔

کہتے ہیں کہ میاں بیوی گاڑی کے دوپہیوں کی مانند ہوتے ہیں مگر دیکھنے میں آیا ہے اکثر خاوند حضرات ”ٹوچین“ استعمال کرتے ہیں۔

اگر آپ شادی شدہ ہیں تو صبر کریں کیونکہ اس کی بڑی فضیلت ہے اور تاحال ابھی تک کنوارگی کے مزے لوٹ رہے ہیں تو شکر کریں، اس کا بھی بڑا اجر ہے۔ شادی کے بعد انسان میں سنجیدگی آ جاتی ہے، درحقیقت یہ سنجیدگی نہیں بلکہ اس سے ہنسی مذاق، قہقہے اور چونچلے روٹھ جاتے ہیں، آپ کی نظر میں میرے علاوہ کوئی ایسا بندہ دکھائی دے جو شادی کے بعد تبدیل نہیں ہوا تو ضرور آگاہ کیجئے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).