بھارتی فنکاروں کی فنکاریاں


تو جناب صورت حال کچھ یوں ہے کہ سرحد کے دونوں اطراف فوجی ایک دوسرے پر بندوقیں تانے کھڑے ہیں۔ طبل جنگ بجنے کو ہے مگر سرحد کے اس پار جنگی جنون تو گویا سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ نفرتوں کی باس اس قدر ہے کہ سانس لینا دوبھر ہے۔

کہا جاتا ہے کہ فنکار بہت حساس ہوتے ہیں۔ نازک سا دل رکھتے ہیں۔ امن کے سفیر ہوتے ہیں۔ کشیدگی کم کرانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اور کچھ نہیں تو امن و آتشی کا پیغام یا دو میٹھے بولوں سے کڑواہٹ میں کمی لاسکتے ہیں مگرحالیہ کشیدگی میں بالی ووڈ فنکاروں نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے اور خوب کیا ہے آگ بجھانے کے بجائے مزید ہوا دی۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ دونوں ممالک کے فنکاروں سے دونوں اطراف کے عواممحبت کرتے ہیں۔ پاکستانی، بالی ووڈ سے خاص لگاؤ رکھتے ہیں ایک بڑا طبقہ ان کی موویز کا فین ہے انھیں پسند کرتا ہے۔ گانے سنتا ہے اور شادی بیاہ کے فنکشنز میں گانوں پرگروپ ڈانس ہوتا ہے۔ دوسری طرف پاکستانی فنکاروں پر بھارت میں کام کرنے پر پابندی ہے مگر پاکستان نے کبھی اپنے دروازے بند نہیں کیے اور ہمیشہ کھلے دل سے خوش آمدیدکہا، بھارتی فنکاروں نے گزشتہ سال کراچی میں ہونے والے فلم فیسٹیول میں شرکت کی جو اس فراخ دلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

نمایاں ناموں میں اداکارہنندتا داس، ڈائرکٹروشال بھردواج، سنگرریکھا بھردواج، اداکار ونے پاٹک، فلم باہو بلی کے ڈائرکٹر ایس ایس راجامولیشامل تھے۔ ان کی خوب آو بھگت کی گئی۔ یہ فنکار ہی ہیں جو نفرتوں کی دیوار کو گراسکتے ہیں، محبتیں بانٹ سکتے ہیں مگر کیا کیجیے کہ یہ ساری کوششیں اکارت گئیں۔ انتہاپسندی اپنی جڑیں گہری کرچکی۔ نفرت کی سیاست پنجے گاڑ چکی۔ امن کی آشا، ایک آشا ہی بن کر رہ گئی۔

بالاکوٹ واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر جنگی محاذ اس بار بھارتی فنکاروں نے سنبھالا، پاکستان مخالف ٹوئٹس بکثرت کی گئیں اور ایسی نفرتوں کے بیج بوئے گئے کہ اب شاید ہی محبتوں کے بیجوں کی آبیاری کی جاسکے، امن کے بیل بوٹے پنپ سکیں۔

بالی ووڈ اسٹارزکی ہرزہ سرائی پر پہلے بات کرتے ہیں پریانکا چوپڑہ کی جو خیر سے خیر سگالی کی سفیر ہیں وہ بھی اقوام متحدہ میں۔ پاکستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی کرنے پر پکی چاپس نے ٹوئٹ کی، ”جے ہند“ کا نعرہ لگایا جو بادی النظر میں جنگ کا ہی نعرہ ہی ہے، بطورامن کی سفیر اور بحیثیت فنکار آپ پرلازم ہے کہ جنگ کی حمایت کے بجائے دونوں ممالک کے عوام کوتحمل، صبراور مذاکرات کا درس دیں مگر کیا اس کے الٹ۔ تو جناب جنگی جنون کو ہوادینے پر پریانکا چوپڑہ کوسفیر خیر سگالی سے ہٹانے کے لیے ایک دستخطی مہم کا آغاز ہوچکا، بڑی تعداد میں غیرملکی بھی جنگ کی ترغیب دینے پرسابقہ مس ورلڈ کوامن کی سفیر کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

خانوں کے خان سلمان خان جو انسانیت کا پرچار شب وروزکرتے نہیں تھکتے اور ایک آرگنائزیشن ”Being Human“ کے نام سے چلاتے ہیں ان کا ٹوئٹ ملاحظہ کر لیں۔ آزاد خودمختار ملک کی سرحدی حدود میں داخل ہونے پر موصوف انڈین ائیر فورس کی ”جے ہو“ کرتے نظرآئے۔ کیاکریں انڈیا میں بھی تو رہنا ہے اور حب الوطنی بھی ثابت کرنی ہے پاکستانیوں سمیت کئی غیرملکیوں نے بھی اس منافقت کی خوب کلاس لی اور ”بینگ ہیومن“ کا ناٹک بند کرنے کو کہا۔ دیش بھگتی میں سلو میاں انسانیت ہی بھول گئے۔ جنگوں سے ہونے والے نقصان کو غالباًبالی ووڈ فلم سمجھ رہے ہیں۔ ادھر سین ”اوکے“ ہوا اور ادھر ”پیک اپ“۔ بجرنگی بھائی جان یہ فلم نہیں اصلی دنیا ہے۔ جنگ ایک بار شروع ہوجائے تو پھرروکنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ آپ کی جنگ کی حمایت نے انسانیت کا سر شرم سے جھکا دیا۔

ایکشن ہیرواجے دیوگن نے اپنی فلم ٹوٹل دھمال کو پاکستان میں ریلیز نہ کرنے کا اعلان کیاجس پرپاکستانیوں نے خوشی کا اظہار کیا اورفلم پر پیسے ضائع نہ کرانے پراجے کاشکریہ ادا کیاکہ ایک ڈبہ فلم دیکھنے سے بچالیا۔

اب باری ہے اداکارہ کنگنا رناوت کی جو سوشل میڈیا کی حد تک جنگی مورچوں پرسب سے آگے دکھائی دیں۔ انھوں نے سرحد پر جاکر بندوق چھین کرقتل عام کرنے کی خواہش کا کھلم کھلا اظہار کیا۔ کوئی کنگنا کو بتائے کہ رجنی کانت کا فیمیل ورژن بن کرایک گولی سے 300 لوگ صرف بالی ووڈ کی فلموں میں مارے جاسکتے ہیں، اصل زندگی میں آپ سرحد پار کر کے ”ابھی نندن“ بھی بن سکتی ہیں اور پاکستانی اپنی فلموں کے کرآپ کوانجمن بنا کر کھیتوں میں ڈانس بھی کراسکتے ہیں۔

کنگناسے بھی آگے کی چیز ہیں گلوکار اورموسیقار عدنان سمیع خان۔ جی ہاں وہی عدنان سمیع خان جن کے گانے سن سن کر ہم بڑے ہوئے، جن کی دھنیں سرحد پار گئیں تو انھیں بھی اپنے ساتھ لے گئیں، پاکستان نے ان کو نام دیا عزت دی پہچان دی، آج وہی عدنان سمیع خان سرحد پار بیٹھ کر نہ صرف پاکستان کو بدنام کرتے ہیں بلکہ انڈیا کے اچھے محب وطن شہری ہونے کا بھرپورثبوت دے کر اپنی پہچان پر تہمت لگانا بالکل نہیں بھولتے۔ یعنی جس تھالی میں کھایا اس میں چھید کیا۔ ادھر بالاکوٹ واقعہ ہوا ادھر عدنان سمیع کا ٹوئٹ آیا اوربس پھر سوشل میڈیاپرنیامحاذ جنگ کھل گیا۔

پاکستانی منچلے کہاں رکنے والے تھے، جھٹ سے عدنان سمیع کو آئی آیس آئی کا میجراور انڈر کور پاکستانی ایجنٹ ڈکلئیرڈ کردیا۔ مذاق مذاق میں شروع ہونے والی بات میجرعدنان سمیع خان کے ٹرینڈ تک جاپہنچی۔ ٹرولز نے عدنان سمیع کی خوب درگت بنائی اور میمز فوٹو شاپس نے سب کو ہنسنے پر مجبور کردیا۔

جبکہ دوسری طرف دیکھا جائے تو پاکستانی فنکاروں نے تدبر، مصالحت امن پسندی کا مظاہرہ کیا۔ جنگ کو روکنے کی بات کی۔ انسانیت کی بات کی۔ ہر انسانی جان قیمتی ہے یہ احساس دلایا۔

حالیہ کشیدگی کے بعد پاکستان میں سنیماہاوسز میں بالی ووڈ فلموں پر پابندی لگادی گئی ہے، بھارتی فنکاروں کے اس طرح کے جنگی ترش لہجوں اور برتاؤ نے پاکستان میں فین فالوونگ کوبڑی حد تک کم کردیا ہے، بالی ووڈ کے ستاروں کی چمک پاکستان کے شوبز آسمان پرماند پڑ چکی ہے۔ ہمیں ویسے حیرت ہے کہ اتنا حساس دل رکھنے والے فنکار اتنے تشدد پسند کیسے ہوگئے؟ کیوں نفرتوں پر مائل ہوئے؟ تمھی کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے؟

دنیا بھر میں سلبرٹیز کی رائے کو اہمیت دی جاتی ہے، لوگ ان کو فالوو کرتے ہیں۔ ان کی ذرا سی لغزش میڈیا کی زینت بن جاتی ہے، جنگی جنون کو بڑھاوا دینا جنگ کی حمایت کرنا کسی طور دونوں ممالک کے حق میں نہیں ہے۔ سراسر حماقت ہے۔ امن کی فاختاوں کو تاک تاک کر نفرتوں کی گولیوں سے نشانہ بنانے والے بالی ووڈ سلبرٹیز یہ بھول گئے کہ جنگ میں دونوں اطراف کا نقصان ہوتا ہے، آگ اورخون کی ہولی کھیلنا مسائل کا حل نہیں ہے۔ امن کی بات کریں، یہ بات یاد رہے کہ یہ بالی ووڈ کی کوئی فلم نہیں جس کا جو مرضی اسکرپٹ لکھ لیاسین لکھ لیا، اصلی جنگ کا اسکرپٹ جنگ سے پہلے نہیں اس کے بعد لکھا جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).