سپریم کورٹ: نجی ٹی وی چینلز پر انڈین مواد نشر کرنے پر پابندی عائد


پاکستان سپریم کورٹ

پاکستان کی عدالت عظمی نے ٹی وی چینلز پرانڈین مواد نشر کرنے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے وفاقی حکومت کی انڈین مواد نہ دکھانے کی پالیسی کو بحال کردیا ہے۔

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا) کی جانب سے دائر کی گئی اپیل پر سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ کیا ان حالات میں بھی لوگ انڈین فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں جب انڈیا پاکستان میں دراندازی کر رہا ہے؟

یہ بھی پڑھیے

’انڈین مواد نشر کیا تو لائسنس فوراً معطل یا منسوخ ہو گا‘

’ایرانی ہو یا ترکی، عوام کیا چاہتی ہے؟‘

پاکستان میں انڈین ڈرامے دکھانے کی اجازت

پاکستان سپریم کورٹ

پیمرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سنہ 2006 میں وفاقی کابینہ نے ایک پالیسی بنائی تھی جس کے تحت انڈین مواد مساوی تبادلے کےاصول پردکھایا جاسکتا تھا۔ اُنھوں نے کہا کہ انڈیا میں پاکستانی مواد دس فیصد نشر کیا جانا تھا جبکہ اسی طرح پاکستان میں بھی دس فیصد انڈین مواد نشر کیا جانا تھا۔

اُنھوں نے کہا کہ انڈیا میں پاکستانی مواد نشر کرنے پر پابندی عائد کی گئی اور انڈیا کے اس اقدام پر پاکستان نے بھی اکتوبر سنہ2016 میں انڈین مواد نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

پیمرا کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس پابندی کو کیبل آپریٹرز کے چند نمائندوں نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر عدالت عالیہ نے کیبل آپریٹرز کو دس فیصد انڈین مواد نشر کرنے کی اجازت دی تھی۔

بینچ کے رکن جج جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے پاس پیمرا پر پابندی لگانے یا اس کے اختیارات میں مداخلت کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

پیمرا کے وکیل نے بھی ان ریمارکس کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ نے بھی یہی کہا تھا کہ پیمرا پر پابندی لگانے کا اختیار وفاق کے پاس ہے تاہم ہائیکورٹ کے فیصلے سے پیمرا کے اختیارات ختم ہوگئے ہیں۔ پیمرا کے وکیل کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران نجی ٹی وی چینلز پر انڈین مواد کی تشہیر کا تناسب صفر رہا ہے۔

سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پیمرا کی اپیل باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کر لی ہے اور اس کی آئندہ سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp