شمالی کوریا: راکٹ داغنے کے مقام کی دوبارہ تعمیر شروع


شمالی کوریا

شمالی کوریا: ٹونگچینگ رائی میں موجود سوہائی سائیٹ کو دوبارہ تیزی سے تعمیر کیا جا رہا ہے

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیٹلائیٹ کے ذریعے موصول ہونے والی تازہ تصاویر ظاہر کرتی ہیں کہ شمالی کوریا راکٹ داغنے کے اس مقام کو بحال کر رہا ہے جس کو ختم کرنے کا اس نے وعدہ کیا تھا۔

یہ تصاویر امریکہ اور شمالی کوریا کے سربراہان کی گذشتہ دنوں ہنوئی میں ہونے والی ملاقات کے دو دن بعد لی گئی ہیں۔ جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے بارے میں ہونے والی یہ میٹنگز بے نتیجہ رہی تھی۔

ٹونگچینگ رائی نامی اس مقام کو سیٹلائیٹ کو خلا میں چھوڑنے اور انجن ٹیسٹنگ کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے تاہم اسے کبھی بلیسٹک میزائل داغنے کے لیے استعمال میں نہیں لایا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

ٹرمپ، کم ملاقات: چند ضروری حقائق

’جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی جلدی نہیں‘

ٹرمپ، کم ملاقات بغیر کسی نتیجے کے ختم

اس سائیٹ کو ختم کرنے کا کام گذشتہ سال شروع ہوا تھا مگر بعد ازاں شمالی کوریا سے امریکہ کے مذاکرات ختم ہونے کے بعد اس عمل کو بھی روک دیا گیا تھا۔

شمالی کوریا کی جانب سے اس سائیٹ کو ختم کرنے کے اعلان کو دونوں ممالک کے درمیان اعتماد میں اضافے کے اقدام کے طور پر دیکھا گیا تھا۔

امریکہ نے شمالی کوریا کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نے تخفیف جوہری اسلحہ کے حوالے سے اقدامات نہ کیے تو اسے مزید پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

شمالی کوریا

سیٹلائیٹ تصاویر

امریکہ کے متعدد تھنک ٹینکس اور جنوبی کوریا کی انٹیلیجنس سروس سے ملنے والے سیٹلائیٹ شواہد اب بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ شمالی کوریا ٹونگچینگ رائی میں موجود سوہائی سائیٹ کو دوبارہ تیزی سے تعمیر کیا جا رہا ہے۔

سنہ 2012 سے سوہائی شمالی کوریا کی مرکزی سیٹلائیٹ فیسیلیٹی کے طور پر سامنے آئی ہے جس کو امریکہ تک پہنچ رکھنے والے میزائل اور ٹیسٹنگ انجن کو ٹیسٹ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

تاہم اشتعال انگیز خیال کیے جانے والے بلیسٹک میزائلز کو اس سائیٹ پر کبھی ٹیسٹ نہیں کیا گیا۔

گروپ 38 نارتھ کی مینیجنگ ایڈیٹر جینی ٹاون نے بتایا ہے کہ ‘یہ تفریق بہت اہم ہے۔’

‘شمالی کوریا ممکنہ طور پر اس سائیٹ کو غیر فوجی مقاصد کے خلائی پروگرام کے لیے دوبارہ تعمیر کر رہی ہے نہ کے میزائل پروگرام کے لیے۔ اور یہ فرق انھوں (شمالی کوریا) نے ماضی میں کئی مرتبہ واضح کیا ہے۔’

جینی ٹاون کہتی ہیں ‘آپ یہ خیال کر سکتے ہیں کہ اس کی دوبارہ تعمیر بات چیت کے عمل میں کم ہوتے اعتماد کی جانب اشارہ ہے۔

یہ قابلِ دید ہے۔ لیکن میں ہمیشہ سیٹلائیٹ کی مبہم تصاویر کو محتاط انداز میں دیکھتی ہوں۔ شمالی کوریا کے طاقت کے مراکز میں ایک دور دراز علاقے میں تعمیراتی کام کے بارے میں ہونے والے فیصلے پر ہم اندازے قائم نہیں کر سکتے۔

شاید نئی سرگرمی شمالی کوریا کی جانب سے امریکہ کو چھیڑنے کی کوشش ہو۔ اور ایسا ٹرمپ انتظامیہ کو یہ یاد دلانے کے لیے ہو سکتا ہے کہ شمالی کوریا کے پاس اسلحہ بنانے کی ٹیکنالوجی موجود ہے اور یہ کہ وہ آسانی سے چھوڑے گا نہیں۔

کچھ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ بلیسٹک میزائل ٹیسٹ کرنے کی تیاری کے بجائے درحقیقت اس مخصوص وقت پر کِم ٹرمپ کی برداشت کا امتحان لے رہے ہیں۔

اور اگر شمالی کوریا اپنے ان مقاصد میں آگے بڑھتا ہے اور اپنا وعدہ توڑتا ہے تو اس بات کا اندیشہ ہے کہ وہ امریکہ کے صدر جن کے بارے میں کوئی پیشن گوئی کرنا مشکل ہے کے غصے کو دعوت دینے کے مترادف ہو گا۔

اور شمالی کوریا کی مفلس ریاست پر مذید معاشی پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔ کِم نے تخفیف جوہری اسلحہ کے بارے میں امریکہ سے ہونے والی حالیہ بات چیت کو اپنے ملک میں منوایا ہے اور بیرونی دنیا میں وہ اپنا سٹیٹسمین جیسا نقشہ پیش کر رہے ہیں۔ کیا وہ یہ سب کچھ خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

مزید پابندیوں کے خطرات

گذشتہ ہفتے شمالی کوریا اور امریکی صدر کے مابین ہنوئی میں ہونے والی بات چیت کا دوسرا دور بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہوا تھا۔

شمالی کوریا

ہنوئی میں ہونے والی ملاقات

دونوں ممالک کے سربراہان اس بات پر اتفاق نہیں کر پائے تھے کہ عائد پابندیوں پر نرمی کے لیے شمالی کوریا کو کس حد تک جوہری اسلحہ کی تخفیف کرنا ہو گی۔

منگل کو ایک ٹی وی انٹرویو میں امریکہ کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جان بولٹن نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کو مذید پابندیوں کو سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ شمالی کوریا کی نگرانی جاری رکھے گا یہ دیکھنے کے لیے کہ آیا وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو ختم کرنے کے بارے میں پرعزم ہے یا نہیں۔

‘اگر وہ ایسا نہیں کرنا چاہتے تو میرے خیال میں صدر ٹرمپ کا موقف بہت واضح ہے۔ اس صورت میں وہ سخت معاشی پابندیوں سے نجات نہیں پا سکیں گے اور درحقیقت ہم ان عائد پابندیوں کو مذید سخت کریں گے۔’

تاہم مبصرین کا یہ خیال ہے کہ نئی پابندیاں امن کی کوششوں کو مکمل ختم کر دیں گی۔

مس ٹاون کہتی ہیں ‘شمالی کوریا ہمیشہ نئی پابندیوں کے عائد ہونے پرہمیشہ سرکشی کا رویہ اختیار کرتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp