سب مائیں ایک جیسی ہوتی ہیں ناں؟
پہلے چکر میں مجھے امّی کا خیال آیا۔ اسکول کے زمانے میں پیدل چل چل کے جب میرے پیر سُوج جاتے تو امّی گرم پانی سے ٹِکور کرتی تھیں۔ میں جاگتے میں منع کرتا تو سوتے میں پیر دباتی تھیں۔
کعبے کا طواف کرنے کے بعد میں سعی کررہا تھا۔ صفا سے مروہ کی طرف جاتے ہوئے ایک خاتون کی صورت میں امّی کی شباہت آئی۔ دھیان اللہ جی سے امّی جی کی طرف چلاگیا۔
دوسرے چکر میں یاد آیا کہ کبھی مجھے گھر واپسی میں تاخیر ہوجاتی تو امّی کتنی پریشان ہوجاتی تھیں۔ میرے سب دوستوں کے گھر باری باری فون کرتیں۔ میں گھر پہنچتا تو غصہ نہیں کرتی تھیں۔ بس آنکھوں میں آنسو بھر کے سینے سے لگالیتی تھیں۔
تیسرے چکر میں خیال آیا کہ عید آنے والی ہے۔ امّی ہر عید پر میرے اچھے اچھے کپڑے بناتی تھیں۔ یہ تو مجھے بہت بعد میں پتا چلا کہ بہت سی عیدیں انھوں نے خود پرانے کپڑوں میں گزاریں۔
چوتھے چکر میں یاد آیا کہ امّی کتنے مزے کا کھانا بناتی تھیں۔ مجھے چکن پسند ہے اِس لیے ہر تیسرے دن چکن کا سالن بنتا تھا۔ مجھے مسور کی دال پسند نہیں اِس لیے کئی کئی مہینے نہیں پکتی تھی۔
پانچویں چکر میں یاد آیا کہ جب میری طبعیت خراب ہوتی تھی تو امّی چُپکے چُپکے رو رو کر آنکھیں سُجالیتی تھیں۔ دن کو خود اسپتال جاکر دوا لاتیں۔ رات کو مُصلّے پر بیٹھ کر میری صحت کی دعائیں کرتیں۔
مجھے سوتے میں بہت پیاس لگتی ہے۔ چھٹے چکر میں یاد آیا کہ رات کو جب میری آنکھ کُھلتی تھی، امّی پانی کا کٹورہ لیے میرے سرہانے کھڑی ملتی تھیں۔
ساتویں چکر میں خیال آیا، یہ ساتوں چکر ایک بے قرار ماں ہی کی یاد میں تو لگائے جاتے ہیں، جو اپنے بچے کی پیاس بجھانے کے لیے دوڑتی پھررہی تھی۔
سب مائیں ایک جیسی ہوتی ہیں۔ ہیں ناں؟
۔
(یہ تحریر 2013 میں عمرہ کرنے کے بعد اور میدان عرفات روانہ ہونے سے پہلے مسجد الحرام کی سیڑھیوں پر بیٹھ کر لکھی تھی۔)
- بابائے امریکہ کو سلام - 04/07/2022
- آصف فرخی: انھیں تنہائی نے مار ڈالا - 03/06/2022
- امروہے کے ماموں اچھن - 19/12/2021
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).