خیبر پختونخوا میں کریک ڈاؤن دو کالعدم جماعتوں تک محدود


کالعدم تنظیمیں

پاکستان میں کالعدم تنظیموں کے خلاف شروع کیے جانے والے کریک ڈاؤن کے تحت ملک بھر میں ان تنظیموں کے دفاتر سمیت دیگر املاک کو حکومت نے اپنی تحویل میں لینا شروع کر دیا ہے۔

تاہم خیبر پختونخوا میں حکام کے مطابق صوبے میں صرف دو تنظیموں جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

محکمہ داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ مردان، باجوڑ اور لوئر دیر میں جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے زیرِ انتظام درجن بھر مساجد، مدارس اور شفا خانے حکومتی تحویل میں لیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ملک بھر میں کالعدم جماعتوں پر کریک ڈاؤن جاری

جماعت الدعوۃ اور فلاحِ انسانیت کالعدم، جیش محمد کے اہم ارکان زیرِ حراست

کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم

انھوں نے مزید کہا کہ صوبے میں اس وقت ان کے علاوہ کسی اور تنظیم کے مدارس یا اثاثہ جات کے خلاف کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔

پاکستان میں اس وقت 70 ایسی تنظیمیں ہیں جن پر پابندی عائد ہے۔ نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی یا قومی انسدادِ دہشت گردی کے ادارے کے مطابق ان 70 تنظیموں پر پابندی 1997 کے انسدادِ دہشت گردی کے قانون کے تحت لگائی گئی ہے۔ یہ ایسی تنظیمیں ہیں جو پاکستان کے چاروں صوبوں کے علاوہ گلگت بلتستان میں متحرک رہی ہیں۔

فلاح انسانیت فاؤنڈیشن بظاہر ایک امدادی تنظیم ہے جس کے زیرِ انتظام فلاحی ادارے شامل ہیں۔ جماعت الدعوۃ نے ایک سیاسی جماعت کی بنیاد ملی مسلم لیگ کے نام پر رکھی تھی لیکن اس سیاسی جماعت کے بارے میں اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

کالعدم تنظیمیں

جماعت الدعوۃ اور اسی تنظیم کی ایک شاخ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو گزشتہ روز کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے اور ان تنظیموں کے اثاثے بھی منجمند کیے جا رہے ہیں۔

صوبے کے 16 اضلاع میں متعدد ایسے مدارس اور مساجد کے علاوہ شفا خانے اور ایمبولینسز کی نشاندہی کی گئی ہے جو ان تنظیموں کے زیرِ انتظام کام کر رہی ہیں۔

دوسری جانب انڈیا کی جانب سے پلوامہ حملے میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے جانے کے بعد پاکستان میں مولانا مسعود اظہر کی کالعدم تنظیم جیشِ محمد کے خلاف بھی دو روز پہلے کارروائی شروع کر دی گئی تھی۔

اس دوران اس تنظیم کے متعدد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے لیکن خیبر پختونخوا میں اب تک ان کے خلاف کوئی کارروائی شروع نہیں کی گئی۔

انڈیا یا ایف اے ٹی ایف: دباؤ کس کا؟

پاکستان کی جانب سے حالیہ اقدامات بھارت کی جانب سے ملنے والے ڈوزیئر کے بعد شروع کیے گئے ہیں یا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی شرائط کے پیشِ نظر؟ یہ واضح نہیں ہے۔

تاہم چند ماہرین کا کہنا ہے کہ ان تنظیموں کے خلاف جاری کارروائی دباؤ کے تحت کی جا رہی ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ذرائع نے بتایا ہے کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے ملک میں کام جاری ہے اور ٹیرر فنانسنگ کے لیے تحقیقات پر بھی کام ہو رہا ہے ۔ زرائع نے بتایا کہ ٹیرر فنانسنگ کی تفتیش مختلف زاویوں سے ہوتی ہے اور یہ تشدد کے واقعے سے لنک کیا جاتا ہے ۔

جن تنظیموں کو کالعدم قرار دے دیا جاتا ہے ان کے اثاثے منجمند کر دیے جاتے ہیں اور پھر ان تنظیموں کے بنک اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے ۔ پاکستان میں حالیہ دنوں میں ایسے متعدد بینک اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں جن کے دعویدار کوئی نہیں تھے اور ان اکاؤنٹس میں بھاری رقوم رکھی گئی تھیں۔

ذرائع کا کہنا ہے عام طور پر اس طرح کی تنظیمیں ٹیرر فنانسنگ کے لیے باضابطہ بنک اکاؤنٹس استعمال نہیں کرتے بلکہ مختلف ذریعے استعمال کیے جاتے ہیں۔

دہشت گردی کے خلاف تحقیق کرنے والے پشاور یونیورسٹی کے پروفیسر حسین شہید سہروردی نے بی بی سی کو بتایا کہ حیران کن بات یہ ہے کہ جماعت الدعوہ جیسی تنظیموں پر اب تک پابندی کیوں عائد نہیں کی گئی تھی۔

کالعدم تنظیمیں

انھوں نے کہا کہ ایسے وقت میں ان تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا یہ مطلب لیا جائے گا کہ پاکستان پر کہیں سے دباؤ تھا اور اس دباؤ کے نتیجے میں پاکستان نے ان تنظیموں پر پابندی عائد کر دی ہے حالانکہ انھیں ایسا نہیں لگتا کہ یہ دباؤ کے تحت کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی تنظیموں کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کی بد نامی ہو رہی ہے تو ایسی تنظیموں پر ضرور پابندی عائد کی جائے۔

ایف اے ٹی ایف کا اجلاس اس سال جون میں ہونا ہے جس میں پاکستان کے بارے میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا پاکستان گرے لسٹ میں رہے یا اسے بلیک لسٹ میں شامل کیا جائے ۔

اب حکومت کالعدم تنظم جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت کےزیر انتظام کام کرنے والے مدرسوں، مساجد، ڈسپنسریز اور ایمبولینسز اپنی تحویل میں لے رہی ہے اور اس سلسلے میں کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

جماعت الدعوہ کے امیر حافظ سعید کو ماضی میں تین مرتبہ مختلف اوقات میں گرفتار یا نظر بند کیا گیا ہے اور بعد ازاں ان کو رہا بھی کیا جاتا رہا ہے۔ ان تنظیموں کے خلاف کارروائیاں پہلے بھی کی جاتی رہی ہیں۔ کالعدم تنظیم جیش محمد پر پابندی تو سال 2002 میں لگا دی گئی تھی لیکن ان کے خلاف کوئی بڑی کارروائی کہیں نظر نہیں آئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp