روس میں غیر ملکی خفیہ اداروں کی کارروائیاں بڑھی ہیں، صدر پوتن کا الزام


ولادی میر پوتن

صدر پوتن کا دعویٰ ہے کہ غیر ملکی خفیہ ادارے روسی ٹیکنالوجی اور ڈیٹا تک رسائی چاہتے ہیں

روس کے صدر ولادی میر پوتن نے الزام لگایا ہے کہ غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں نے روس میں اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور سنہ 2018 کے دوران روس نے 600 جاسوسوں کو ان کے عزائم میں ناکام کیا ہے۔

تفصیلات بتائے بغیر انھوں نے کہا کہ ‘خفیہ ایجنسیوں کے 29 ارکان اور 465 غیر ملکی جاسوسوں کو ناکام بنایا گیا ہے۔’

روس کے اپنے جاسوسوں پر بھی متعدد سازشوں میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں جن میں سابق اہلکار سرگئی سکریپل کو زہر دینے کا الزام بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جاسوس کو کیمیائی زہر دینے پر امریکہ کی روس پر پابندیاں

برطانیہ کے ’روسی جاسوس‘ نامعلوم مواد سے زخمی

کلبھوشن سے پہلے کتنے جاسوس

ادھر ہالینڈ، چیک ریپبلک اور سویڈن کے خفیہ اداروں نے بھی حملے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

مغربی دنیا روس پر انتخابات میں مداخلت کا الزام بھی لگا چکی ہے۔ یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے روس کا نام لیے بغیر خبردار کیا ہے کہ ‘یورپ مخالف قوتیں’ یورپی یونین کے آئندہ مئی میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر سکتی ہیں۔

روس کی سکیورٹی ایجنسی ایف ایس بی کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے صدر پوتن نے کہا کہ ان کو موثر طریقے سے کام کرنا چاہیے، خصوصاً ہتھیاروں کی تیاری سے متعلق معلومات کی حفاظت۔

‘ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ غیر ملکی خفیہ ادارے روس میں اپنی کارروائیوں کا دائرہ کار وسیع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ ہر طریقے سے سیاسی، معاشی، سائنسی اور ٹیکنالوجی سے متعلق معلومات تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔’

گذشتہ سال سرگئی سکریپل پر حملے کے بعد جب یورپی یونین نے برطانیہ کے موقف سے اتفاق کیا کہ اس حملے میں روس کے ملوث ہونے کے امکانات ہیں تو 25 ملکوں نے روس کے سفارتکاروں کو اپنے ملک سے نکال دیا تھا۔

پچھلے سال برطانیہ کی فوج کے سربراہ جنرل مارک کارلٹن سمتھ نے کہا تھا کہ روس ’ہر طرف کمزوریوں کی تلاش میں ہے جن سے وہ فائدہ اٹھا سکے۔‘

متعدد خفیہ اداروں نے مبینہ روسی جاسوسی کے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائیاں کی ہیں۔

گذشتہ دسمبر میں چیک ریپبلک نے کہا تھا کہ انھوں نے ایک ایسا گروہ پکڑا ہے جو روس کے سفارت خانے کی آڑ میں کارروائیاں کرتے تھے۔

اس سے دو ماہ قبل ہالینڈ کی سکیورٹی سروس نے کہا تھا کہ انھوں نے بین الاقوامی کیمیائی ہتھیاروں کے ادارے او پی سی ڈبلیو کے سسٹم کو ہیک کرنے کی سازش کو ناکام بنایا تھا۔

جاسوسی کے یہ تمام الزامات امریکہ اور روس کے آپس میں خراب ہوتے تعلقات کے پسِ منظر میں سامنے آئے ہیں۔ پہلے امریکہ اور پھر روس نے سرد جنگ کے میزائل معاہدے میں شمولیت سے انکار کر دیا تھا۔

ہفتے کے اختتام پر روس کے دفاعی ڈپٹی وزیر ویلری گیراسیموو نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر دوسرے ملکوں میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے اسلحے سمیت ’مخالف ممالک` کو استعمال کرنے کا الزام لگایا تھا۔

گذشتہ مہینے صدر پوتن نے کہا تھا کہ روس نئے قسم کے درمیانے فاصلے پر ہدف کو نشنانہ بنانے والے میزائل تیار کر رہا ہے اور اگر مغرب یورپ میں اپنے میزائل نصب کرے گا تو ان میزائلوں کا رخ مغرب کے دارلحکومتوں کی جانب ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32545 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp