نانگا پربت پر لا پتہ ہونے والے کوہ پیماؤں کے لیے دو کروڑ روپے سے زیادہ کا فنڈ جمع کر لیا گیا


ٹام بالارڈ اور ڈینیئل ناردی

گو فنڈ می ویب سائیٹ پر کہا گیا ہے کہ کو پیماؤں کی تلاش پر روزانہ کم از کم 79 لاکھ روپے سے زیادہ خرچ ہو رہے ہیں

پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں نانگا پربت پر موسم سرما کی مہم یا ‘ونٹر ایکسپڈیشن’ کے دوران لاپتہ ہونے والے تیس سالہ برطانوی کوہ پیما ٹام بالارڈ اور بیالیس سالہ اطالوی کوہ پیما ڈینیئل ناردی کی تلاش کے لیے انٹرنیٹ پر دو کروڑ سے زیادہ کی رقم جمع کی گئی ہے۔

’گو فنڈ می‘ یا ’میری مالی مدد کریں‘ نامی ویب سائٹ پر لوگ مشکل میں پھنسے ضرورت مند افراد کے لیے عطیات جمع کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ دونوں کوہ پیماؤں کا 24 فروری کو اپنے بیس کیمپ سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا، جس کے بعد تلاش کا کام شروع کیا گیا۔

الپائن کلب آف پاکستان کے مطابق پہلے ہی روز اس پر کم ازکم 38 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے۔

نانگا پربت: اطالوی، برطانوی کوہ پیماؤں کی تلاش جاری

پاکستان میں کوہ پیمائی کی الف سے ے

کے ٹو سر کرنے کی کوشش میں پولش کوہ پیما زخمی

اس کے بعد دونوں کوہ پیماؤں کے خاندان اور دوستوں نے تلاش کے اخراجات پورے کرنے کے لئے فنڈ کی اپیل کی تھی۔

’گو فنڈ می ویب‘ پر کہا گیا ہے کہ ٹام بالارڈ اور ڈینیئل ناردی کی تلاش کا کام جاری ہے جس پر روزانہ کم از کم 50 ہزار یورو کے اخراجات ہو رہے ہیں، جو کہ پاکستانی روپوں میں 79 لاکھ سے زیادہ کی رقم بنتی ہے۔

اپیل میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی دیا گیا چندہ، تلاش کے کام میں استعمال نہ ہو سکا تو وہ پاکستان کے ایک سکول کو دے دیا جائے گا۔ ویب سائٹ کے مطابق جب بھی ڈینیئل ناردی کوہ پیمائی کے لیے پاکستان آتے تھے تو اس سکول کے لیے عطیات دیا کرتے تھے۔

گو فنڈ می پر سات مارچ تک 140000 یورو یعنی دو کروڑ 20 لاکھ روپے سے زیادہ کا فنڈ اکھٹا کرلیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق دونوں کوہ پیماؤں کے لیے مجموعی طور پر چار روز یعنی 96 گھنٹے تک تلاش کا کام کیا گیا تھا۔

کوہ پیمائی کے دوران تلاش اور مدد کا آپریشن

پاکستان کے شمالی علاقہ جات کے بلند و بالا پہاڑ اور برف سے ڈھکی ہوئی چوٹیاں دنیا بھر کے مہم جو لوگوں کی خصوصی دلچسی کا مرکز ہیں۔

پاکستان ٹور آپریڑ ایسوسی ایشن کے صدر اصغر علی نے بی بی سی کو بتایا کہ ایسے افراد کو پاکستان میں مہم جوئی کے لئے کچھ خصوصی انتظامات کرنے پڑتے ہیں جس کے لیے انھیں اپنے ملک میں انشورنس کروانی ہوتی ہے۔

اسی طرح مہم جو افراد کو لاپتہ ہونے کی صورت میں تلاش اور ریسکیو کے لئے ’عسکری ایوی ایشن‘ نامی کمپنی کے پاس پندرہ ہزار ڈالر کی رقم جمع کروانا ہو تی ہے۔

عسکری ایویشن

کچھ معاملات میں حکومت پاکستان اور پاکستان کی فوج بھی مدد فراہم کرتی ہے مگر ہر تلاش اور امداد کے کام میں مدد فراہم کرنا ان کے لئے بھی ممکن نہیں ہوتا۔

یہ اس لیے کیا جاتا ہے کہ اگر تلاش یا مدد کی ضرورت پڑے تو پھر عسکری ایوی ایشن فی الفور مدد فراہم کرسکے۔

اصغر علی کے مطابق تلاش اور مدد کے کام کے لئے عسکری ایوی ایشن ایک گھنٹے کا چار سے چھ ہزار ڈاالر معاضہ لیتی ہے اور اگر مدد کی ضرورت نہ پڑے تو وہ تین سو ڈالر سروس فیس وصول کرکے باقی رقم واپس کردیتی ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں 20 کے قریب ٹور آپریٹر ہیں جو بین الاقوامی کوہ پیماؤں کو سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ ان سب نے مل کر پانچ پانچ لاکھ روپے اکھٹے کرکے عسکری ایوی ایشن کے پاس پہلے ہی رقم جمع کروا رکھے ہیں۔ مگر یہ رقم صرف اس وقت استعمال ہوتی ہے جب کسی کوہ پیما کو موقع پر جا کر ریسکیو کرنا ہو مگر جب تلاش کا کام بھی کرنا ہو تو اس وقت یہ رقم کم پڑ جاتی ہے۔ ایسی صورت میں ٹور آپریٹر کوہ پیما کی انشورنس کمپنی سے رابطہ کرتے ہیں اور انشورنس کمپنی کی گارنٹی پر عسکری ایوی ایشن تلاش کا کام جاری رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات انشورنس کی رقم بھی کم پڑ جاتی ہے تو پھر متاثرہ کوہ پیما کے ملک کی حکومت، دوست، خاندان اور سفارت خانہ مدد کے لیے آ جاتے ہیں۔

کوہ پیما

دونوں کوہ پیماؤں کے خاندان اور دوستوں نے تلاش کے اخراجات پورے کرنے کے لئے فنڈ کی اپیل کی تھی

کچھ معاملات میں حکومت پاکستان اور پاکستان کی فوج بھی مدد فراہم کرتی ہے مگر ہر تلاش اور امداد کے کام میں مدد کرنا ان کے لئے بھی ممکن نہیں ہوتا کیونکہ اس پر بہت زیادہ اخراجات آتے ہیں۔

اصغر علی کے مطابق اسی طرح کوہ پیما کو کسی بھی مہم جوئی کے لئے حکومت پاکستان کو رائیلٹی ادا کرنا ہوتی ہے جو کہ سات افراد کی ٹیم کے لئے پانچ ہزار ڈالر ہے۔ رائلٹی فیس اُس پہاڑ کی فیس کو کہتے ہیں جسے سر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہوتی ہے۔

اس رقم کو ویزہ کے موقع پر ادا کردیا جاتا ہے جبکہ ایک کوہ پیما کو پاکستان کے کسی بھی بین الاقوامی ایئر پورٹ سے وصول کرنے کے بعد اس کے بیس کیمپ تک پہچانے کے کم از کم فی فرد پانچ سے چھ ہزار ڈالر ٹور آپریڑ کو ادا کرنا ہوتے ہیں، تاہم اس میں کوہ پیمائی کے دوران کا خرچ شامل نہیں ہو تا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32545 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp