اصل غریب کون؟


وہ جوان لڑکے لڑکیاں جو چُست ہیں کام کرنے کے قابل ہیں لیکن ایک امیر شخص کا انتظار کرتے ہیں جو اللہ واسطے اُن کو پچاس ( 50 ) روپے دے اور اتنی ہی دیر میں اشارہ بند ہوتا ہے۔ ایک طرف کی ساری ٹریفک رُک جاتی ہے۔ جوانوں کی بھیڑ مچ جاتی ہے جو امیر ترین گاڑی والے کی گاڑی کا شیشہ کھٹکھٹاتے ہیں۔ اللہ کے، اُن کو اُن کے بچوں کے اور والدین وغیرہ کے واسطے دیتے ہیں اور یقیناً خالی ہاتھ واپس نہیں لوٹتے لیکن جب میں دوسری جانب ایک محنت پسند طبقے کو دیکھتا ہوں جو کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے، جو محنت کر کے تھوڑا بہت کما کر گزر بسر کر لیتے ہیں اور جب امیر لوگ جو گاڑیوں میں پھرتے ہیں ایسے لوگوں کی مدد تک نہیں کرتے تو بہت افسوس ہوتا ہے۔

آج ایک مارٹ کے سامنے سے میرا گزر ہوا تو ایک چھوٹا سا واقعہ دیکھ کر دلی خوشی محسوس ہوئی۔ وردی میں ملبوس ایک شخص لمبا قد، چوڑا سینہ، حُسن اور جوانی لیے ایک مارٹ کے باہر چوکیدار کی نوکری کر رہا تھا۔ میری نظر مارٹ کے اُس چوکیدار پر ٹک گئی۔ غربت کی آگ اُس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی صورت بہتی جارہی تھی وہ آنسو روکنے کی کوشش کرتا رہا لیکن نہیں تھمے۔ میں تھوڑی دیر وہاں کھڑا کھڑا سوچنے لگا کہ یہ دنیا بھی کیا بَلاء ہے کہ جو محنت پسند کو رُلاتی ہے اور بغیر محنت کے کمانے /مانگنے والوں کو خوش رکھتی ہے۔

اِتنی ہی دیر میں ایک بوڑھی عورت جس کے بال سفید، منہ پر جھُڑیاں، ہاتھ میں چھڑی لیے مارٹ سے باہر آئی اُس نے جب اپنی بوڑھی اور ہمدرد آنکھوں سے چوکیدار کو روتے دیکھا تو اُس عورت کی آنکھیں بھی بھر آئی۔ عورت اپنے لڑکھڑاتے قدم لیے چوکیدار کی جانب بڑھی، اُس کے غم کی شریک بنی، اُس کے سَر پر ہاتھ پھیڑتے ہوئے ہمیشہ خوش رہنے کی دعا دی اور کچھ پیسے اُس چوکیدار کو دیے، اُس نے پیسے لینے سے انکار کر دیا۔ اُس کے لئے اُس بوڑھی عورت کا پیار اور ہمدردی ہی کافی تھی کیونکہ وہ محنت پسند تھا لیکن عورت کے بہت زیادہ اصرار کرنے کے بعد عورت کا خلوص دیکھ کر خوشی سے پیسے رکھ لیے اُس نے۔

وہی لڑکھڑاتے قدم لے کر عورت اپنی گاڑی کی طرف چل دی اور گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہو گئی۔ اِس واقعہ کے بعد میں سوچنے لگا کہ جو لوگ اُن نکمے لوگوں کو پیسے دے کر بہت خوشی محسوس کرتے ہیں وہی لوگ محنت پسند خاص طور پر ویٹر اور چوکیدار کے سامنے گھمنڈ دکھاتے ہیں اور اُن کی مدد کرنی تو دُور عزت تک نہیں کرتے، آخر کیوں؟ آخر وہ انسان نہیں ہیں کیا؟

اصل میں وہ غریب نہیں جو مانگنے اور ہاتھ پھیلانے پر محنت کو ترجیح دیتے ہیں۔ غریب تو وہ ہیں جن کے پاس اللہ کی دی ہر نعمت ہے لیکن پھر بھی وہ محروم ہیں محنت سے اور اللہ سے بھیک مانگنے کی بجائے لوگوں کے آگے جھولی پھیلاتے ہیں۔ وہ غریب نہیں جس کے پاس پیسہ نہیں، غریب تو وہ ہے جس کے پاس عزت نہیں۔ خدارا خدارا محنت پسند لوگوں کی جتنی مدد ہو سکتی ہے کریں اور اگر مدد نہیں کر سکتے تو کم از کم اُن کو عزت تو دیں۔ اُن کی محنت کو سراہیں تو صحیح۔

علی نواز راجپوت
Latest posts by علی نواز راجپوت (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).