اقلیتوں کے لئے جمہوری اقدامات


جنرل الیکشن 2018 میں ا یک غیر روایتی سیاسی پارٹی کا تبدیلی اور نئے پاکستان اور کے نعرے پر اقتدار میں آنا ستر سالہ تاریخ میں ایک بڑی سیاسی تبدیلی تھی۔ ایک غیر روایتی سیاستدان کا اقتدار میں آنا، دنیا میں آئی سیاسی تبدیلی کا شاخسانہ ہے۔ دنیا کی بیشتر جمہوری حکموتوں میں ووٹرز نے غیر روایتی لیڈروں کو اقتدار دلا کر روایتی سیاسی لیڈروں سے بے زاری کا اظہار کیا ہے۔ اور ظاہری سی بات اس بے زاری کے پیچھے لوگوں کا جمہوری حکومت کو اشارہ ہے کہ ووٹرز نے اسٹیٹس کو، جھوٹے وعدوں اور شاہانہ حکومتی اخراجات کو ختم کر کے ٹرانسپیرنسی، برابری، احتساب اور سوشل ریاست کے نعروں کو ووٹ دیا ہے۔

الیکشن کمپئین میں وزیر اعظم پاکستان بیشتر دفعہ مذہبی اقلیتوں سمیت تمام پاکستانیوں کی بات کر چکے ہیں اور اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ تما م مذہبی اقلیتیں سب سے پہلے پاکستانی ہیں اور تما م پاکستانی برابر ہیں۔ سیاسی نعروں اور اقتدار میں آنے سے لے کر آج تک کے معروضی حالات میں مذہبی اقلیتیں اقتصادی شراکت، تعلیم، صحت اور سیاسی ترقی کے شعبوں میں بہت دور نظر آتیں ہیں۔

الیکشن ایکٹ 2017 جو کہ تمام برسر اقتدار سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پرمنظور کیا جس میں بہت ساری نمایاں تبدیلیاں کی گئیں جس میں خصوصاً سیاسی جماعتوں کو عورتوں کو 5 فیصد جنرل سیٹوں پر لازمی ٹکٹ دینا اور تمام سیاسی حلقوں میں کم از کم 10 فیصد عورتوں کے ووٹ کاسٹ نہ ہونے کی صورت میں الیکشن نتائج کو کا لعدم قرار دینا، اور ہم نے دیکھا بھی کہ الیکشن کمیشن نے پختون خوا اسمبلی کے حلقے پی کے۔ 23 کا الیکشن خواتین کے ووٹ 10 فیصد سے کم کاسٹ ہونے پر دوبارہ کروایا۔

اس سارے عمل میں نا صرف خواتین سیاسی طور پر مضبوط ہوئی ہیں بلکہ الیکشن میں جنرل سیٹس پر جیتی بھی ہیں اور عالمی دنیا نے الیکشن ایکٹ کے عمل کو سراہا ہے جس کا اظہار یو این ڈی پی کے رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کیمطابق پاکستان ییومن ڈیولپمنٹ میں 189 مما لک میں سے 150 نمبر پر ہے۔ اور ایک رپورٹ میں پاکستان نے خواتین کی سیاسی ترقی میں غیر معمولی طور پر ترقی کرتے ہوئے 146 ممالک میں سے 97 نمبرحاصل کیا ہے جو کہ خالصتاً الیکشن ایکٹ کی گئی ترامیم کی بدولت ہے۔

جنرل مشرف کا ایک فرد ایک ووٹ اور مخلوط طرز انتخاب نے اگرچہ مذہبی اقلیتوں کو سیاسی طور پر مضبوط کیا، موجودہ حکومت الیکشن ایکٹ کے مذکورہ بالا ترامیم کی طرز پر اقلیتوں کو سیاسی ترقی دینے کے لیے سیاسی جماعتوں کو پابند بنائیں کہ وہ اقلیتں کو جنرل سیٹس پر ٹکٹیں دیں۔ جس سے ناصرف مذہبی اقلیتں سیاسی طور مضبوط ہوں گی۔

سابقہ حکومتوں نے مذہبی اقلیتوں سے تفریق کا اقرار کرتے ہوئے اثباتی عمل کے ذریعے جاب کوٹہ متعارف کروایا جس سے اقتصادی شراکت میں کافی حد لوگ شامل ہوئے ہیں مگر اس کو مزید اقلیتوں کے مزید موثر بنانے کے لئے ضروری ہے کہ شعبہ تعلیم میں بھی اس طرز پر کالج کی تعلیم سے لے کر ہائیر ایجوکیشن تک اور ٹیکنیکل سے لے کر پروفیشنل ڈگریز تک داخلوں میں 5 فیصد کوٹہ مختص کیا جائے۔ ۔ حکومت کی جانب سے شروع کی گئی 50 لاکھ مکانوں سمیت ہیلتھ کارڈ میں 5 فیصد کوٹہ دیا جائے تاکہ اقلیتوں کو قومی دھارے میں لاکر اقتصادی شراکت، تعلیم، صحت اور سیاسی ترقی کے شعبوں میں شامل کیا جائے۔ جو کہ خالصتاً جمہوری اقدمات ہیں جس نا صرف اقلیتں ترقی کریں گی بلکہ جمہوریت کی مضبوطی کے ساتھ ہمارا عالمی امیج بھی بہتر ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).