چین، پاکستان اور انڈیا کے جھگڑے میں غیر جانبدار رہے گا


چینی حکومت کے قریب سمجھے جانے والے اخبار گلوبل ٹائمز نے جو عالمی معاملات کو چینی حکومت کے نقطہ نظر سے بیان کرتا ہے اور پیپلز ڈیلی گروپ کے تحت کام کرتا ہے، اپنے اداریے کی سرخی لگائی ہے کہ ”چین، پاکستان اور انڈیا کے جھگڑے میں غیر جانبدار رہے گا“۔ گلوبل ٹائمز کا اداریہ مندرجہ ذیل ہے۔

چین کے نائب وزیر خارجہ کانگ شوانیو نے گزشتہ بدھ کو اپنے پاکستانی دورے میں دونوں ممالک کو ایسے اقدامات سے باز رہنے کا کہا ہے جس سے صورتحال مزید بگڑ جائے۔

چین اور دیگر فکرمند ممالک کی کوششوں سے انڈیا کے پاکستان میں ہائی کمشنر اجے بساریا ہفتے کے روز واپس پاکستان آ گئے۔ انہیں تنازع شروع ہونے پر واپس دہلی بلا لیا گیا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک بڑا فوجی مقابلہ ٹل گیا ہے۔

ایک طویل مدت سے یہ سوال دونوں ممالک کو الجھا رہا ہے کہ وہ اپنے تنازعات کیسے حل کریں۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ دونوں ممالک فوجی تنازعے، حتی کہ جنگ کے دہانے پر ہیں، موجودہ صورتحال نہایت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ لگتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک بڑی جنگ نہیں ہو گی، لیکن دونوں کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں جن کے ذریعے ایک نام نہاد نیوکلئیر بیلنس قائم کیا گیا ہے۔ یہ طویل مدت میں ایک حل ثابت نہیں ہو گا۔

تو پھر دونوں ممالک کو کیا کرنا چاہیے؟ ہم یہ مانتے ہیں کہ سیاسی مکالمہ ہی جھگڑوں کو نمٹانے کا واحد طریقہ ہے۔ یہ چین کی مستقل پالیسی ہے، اور پاکستان اور انڈیا کے درمیان پرامن مذاکرات کے اس چینی ٹھوس موقف کو کوئی شے نہیں بدلے گی۔

بہرحال، چند ہندوستان چینی کوششوں کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ چند ہندوستانی ماہرین چین پر یہ الزام دھرتے ہیں کہ وہ ان دہشت گردوں کو ”مستقل تحفظ“ فراہم کرتا ہے جو مبینہ طور پر پاکستان میں ٹھکانے رکھتے ہیں اور وہ فروری کے پلوامہ حملے کے پیچھے تھے۔ اور کئی بھارتی تجزیہ نگار چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو ایک علاقائی خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں۔

ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات کی بنیاد حقائق پر نہیں ہے۔ چین، روس اور انڈیا کے وزرائے خارجہ کے درمیان سولہویں سہ فریقی مذاکرات 27 فروری کو ہوئے۔ اس میٹنگ میں تینوں نے دہشت گردی اور شدت پسندی کی افزائش کرنے والے ٹھکانوں کو جڑ سے ختم کر دینے کا عزم کیا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ چین، پاکستان اور انڈیا تینوں کے مفاد میں ہے کہ دہشت گردی سے لڑا جائے۔ وقت آ گیا ہے کہ انڈیا بے بنیاد الزامات لگانا بند کر دے۔

اور انڈیا کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ اگرچہ چین پاکستان کی غریب اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے حمایت کرتا ہے، لیکن بیجنگ نئی دہلی کا دشمن نہیں ہے۔ چین نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا منصوبہ پیش کیا اور اسے لانچ کر دیا، جو نہ صرف انڈیا کی انفراسٹرکچر کی تعمیر کی ضروریات کے مطابق ہے، بلکہ یہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان تناؤ کو ختم بھی کرے گا۔ انڈیا کو اس منصوبے کے خلاف اپنا تعصب ختم کرنا چاہیے کیونکہ یہ منصوبہ تعاون کو بڑھائے گا اور علاقے میں استحکام لائے گا۔

کشمیر کے متنازع علاقے کے مقدر میں یہ نہیں لکھا ہے کہ وہ ہمیشہ غریب اور پسماندہ رہے۔ یہ چین کا ہدف ہے، اور یہ انڈیا اور پاکستان دونوں کا ہدف بھی ہونا چاہیے۔ اگر دونوں ممالک قدم بڑھائیں تو یہ دونوں کے درمیان چین کے ساتھ مل کر باہمی اعتماد قائم کرے گا اور پرامن مذاکرات کی راہ ہموار کرے گا، خاص طور پر دونوں کے درمیان دہشت گردی کے معاملے پر۔

چین، پاکستان اور انڈیا کے جھگڑے میں غیر جانبدار رہے گا۔ موجودہ صورتحال میں دونوں ممالک کے درمیان تنازعات میں نرمی لانے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے حالات پیدا کرنے میں، چین ایک ثالث اور معاون کا کردار ادا کرے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).