عورت مارچ اور ادارہ ”ہم سب“ کا موقف


ادارہ ”ہم سب“ لبرل اقدار کا داعی ہے۔ ان اقدار میں سب سے زیادہ اہم فری سپیچ ہے۔ ایولین بیٹریس ہال کا مشہور قول ہے ”جو تم کہتے ہو میں اس سے اختلاف رکھتا ہوں، لیکن میں تمہارے یہ کہنے کے حق کے دفاع کے لئے اپنی جان بھی دے دوں گا“۔ اسی اصول کے تحت ادارہ ”ہم سب“ کسی بھی تحریر کو شائع کرتا ہے۔ قدغن صرف یہ ہے کہ اس میں کسی فرد یا طبقے کے خلاف ننگی نفرت کا اظہار نہ کیا گیا ہو، اختلاف یا اتفاق مہذب الفاظ میں کیا گیا ہو، کسی طبقے کے مذہبی عقائد پر حملہ نہ کیا گیا ہو اور ریاست پاکستان کی سالمیت کے خلاف بات نہ کی گئی ہو۔ اس سلسلے میں پاکستان کے دستور کی شق 19 کو فالو کیا جاتا ہے جو آزادی اظہار کا حق کچھ قدغنیں لگا کر دیتی ہے۔

اس برس 8 مارچ کو یوم خواتین پر ہونے والے عورت مارچ کے حق میں اور اس کے خلاف بے شمار تحریریں موصول ہوئیں۔ ادارہ ”ہم سب“ نے اپنے آزادی اظہار کے اصول کی پابندی کرتے ہوئے اس بات کی پروا نہیں کی کہ کوئی تحریر اس کے ادارتی موقف اور لبرل ازم کے انسانی برابری اور یکساں حقوق کے اصولوں کے مطابق ہے یا ان کے خلاف۔ ادارے کی پالیسی ہے کہ ہر ایک کا موقف شائع کیا جانا چاہیے، اور کسی مضمون میں درج کردہ موقف سے کسی فرد کو اختلاف ہے تو وہ اس کے رد میں اپنا مضمون بھیج سکتا ہے جسے ادارہ ”ہم سب“ ترجیحی بنیادوں پر شائع کرنے کی کوشش کرے گا۔

ادارہ ”ہم سب“ انسانی حقوق، حقوق نسواں، مرد عورت کی برابری اور ان کے لئے یکساں حقوق کا داعی ہے لیکن جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے، ادارہ ”ہم سب“ فری سپیچ کو اہم ترین حق سمجھتا ہے۔ آپ کسی موقف سے اختلاف رکھتے ہیں تو پھر بھی مخالف کی بات سنیں، اس کو جواب دیں، اسے دلیل سے قائل کریں اور اسے اپنی صفوں میں شامل کریں۔ حقوق کی جنگ ایک طویل جنگ ہے۔ اس کے لئے مخالف کی بات سننے اور تہذیب سے اپنی بات کہنے کا حوصلہ رکھنا ضروری ہے۔ یہ یاد رکھیں کہ آپ تمام طبقات کو وہ حقوق دلوانے کی کوشش کر رہے ہیں جنہیں ہزاروں برس سے حق نہ سمجھنے کا رویہ ہمارے معاشرے کے ذہنوں میں پیوست ہے۔

آپ کی تحریروں کی منتظر۔
”ہم سب“ ٹیم۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).