مسلمانوں کےخلاف نفرت پھیلانےوالےسیاستدان اور میڈیا بھی ’ذمہ دار‘


نیوزی لینڈ

النور مسجد میں حملے کے بعد مسلح پولیس اہلکار گشت پر

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملے اور ہلاکتوں کے بعد دنیا بھر سے ردِ عمل سامنے آرہا ہے۔

ترکی کے وزیر خارجہ مولوت چاؤ شولو کا کہنا ہے کہ اس وحشت ناک حملے کے لیے ان سیاست دانوں اور میڈیا کے اداروں کو بھی ذمہ دار ٹھرایا جانا چاہیے جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنون کو ہوا دیتے ہیں۔

’مکہ میں مسجد الحرام پر حملے کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا‘

’قطر کے شہریوں کو مسجد الحرام میں داخل نہیں ہونے دیا گیا‘

موصل: عراقی فوج کا النوری مسجد کے احاطے پر دوبارہ قبضہ

برسلز میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کی نفرت انگیز تقاریر اور میڈیا کے کچھ ادارے جو اسلام مخالف جذبات بھڑکاتے ہیں ایسے حملوں کے لیے وہ بھی ذمہ دار ہیں۔

ترک وزیراعظم رجب طیب اردغان نے بھی ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ حملہ نسل پرستی اور اسلام مخالف جذبات کی تازہ مثال ہے۔انہوں نے لکھا کہ وہ النور مسجد میں ہونے والے حملے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ اللہ متاثرین کو صبر دے اور زخمیوں کو جلدی شفا عطا فرمائے۔

https://twitter.com/RT_Erdogan/status/1106444953012584450

امریکہ کے سابق صدر براک اوبامہ نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا ہم سب کو ‘نفرت کے خلاف متحد ہونا چاہئے۔ انہوں نے لکھا کہ مشال اور میں اس مشکل وقت میں نیوزی لینڈ کے لوگوں کے ساتھ ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو غوطریس نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں لکھا ‘ وہ پرامن عبادت کرنے والے لوگوں پر حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ میں اس حملے سے بہت افسردہ ہوں اور ہلاک شدگان کے افرادِ خانہ کے غم میں شریک ہوں۔ انہوں نے لکھا کہ ہمیں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے خلاف کھڑا ہونا چاہئے۔

کینڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈر نے بھی اس حملے کی مذمت کی اور تشدد اور دہشت گردی کے خلاف نیوزی لینڈ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عہد کیا۔ انہوں نے لکھا ’نیوزی لینڈ کے عوام اور دنیا بھر کے مسلمان ہمارے دل میں ہیں اور اس مشکل گھڑی میں ہم ان کے کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ جسٹن ٹروڈو نے لکھا کہ ہمیں اسلامو فوبیا پر قابو کرنا ہوگا اور ایک ایسا معاشرہ بنانا ہوگا جہاں ہر مذہب ، نسل آور رنگ کا انسان خود کو محفوظ تصور کرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32495 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp