کرائسٹ چرچ حملہ: وزارت خارجہ کے مطابق نو پاکستانی لاپتہ، حملہ آور عدالت میں پیش جہاں اس پر فرد جرم عائد


دہشتگردی

کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں نیوزی لینڈ میں جگہ جگہ تعزیتی اجتماع منعقد ہوئے

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل کے مطابق گذشتہ روز کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد اب تک نو پاکستانی لاپتہ ہیں جن میں سے چار زخمی ہیں۔

ڈاکٹر فیصل کی جانب سے کی گئی ٹویٹس میں ان پاکستانیوں کے نام بتائے گئے ہیں جو کہ اب تک لاپتہ ہیں اور ان میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ کرائسٹ چرچ میں مقیم ایک پاکستانی نعیم رشید کی اہلیہ دردانہ امبرین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مقامی ہسپتال نے ان کے شوہر اور بیٹے طلحہ رشید اس حملے میں ہلاکت کا بتایا ہے تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔

https://twitter.com/DrMFaisal/status/1106815969148784640

کرائسٹ چرچ کی مساجد پر ہونے والے حملے کے بارے میں مزید پڑھیے’

’میں دعا کر رہا تھا کہ اس کی گولیاں ختم ہو جائیں‘

یہ ’دہشت گردی‘ ہے یا ’قتلِ عام‘؟

نیوزی لینڈ حملہ: بنگلہ دیشی ٹیم بال بال بچ گئی

ادھر کرائسٹ چرچ میں 28 سالہ حملہ آور برینٹن ٹیرینٹ کو سنیچر کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ان پر قتل کے الزامات عائد کیے گئے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ حملہ آور کے خلاف مزید مقدمات بھی درج کیے جائیں گے۔

برینٹن کو ریمانڈ کے لیے حراست میں لے لیا گیا ہے اور پانچ اپریل کو ان کی دوبارہ عدالت میں پیشی ہے۔ برینٹن کے علاوہ حکام کی تحویل میں دو اور لوگ بھی موجود ہیں۔

دہشت گردی

حملہ آور برینٹن ٹیریٹن کو عدالت میں پیش کیا گیا

کیوی وزیر اعظم کی لواحقین سے ملاقات

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن نے ہفتے کو کرائسٹ چرچ حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔

پاکستان ایسوسی ایشن آف نیوزی لینڈ کی جانب سے فیس بک پر جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس جلد سے جلد ہلاک ہونے والوں کی شناخت کر رہی ہے تاکہ اس کے بعد لاشیں لواحقین کے حوالے کی جا سکیں۔

‘یہ ملک اس وقت بہت غم سے گزر رہا ہے۔ آپ ہم میں سے ہیں اور اس واقعے کے بعد ہمارے دل میں آپ کا غم ہے۔’

دہشت گردی

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن نے ہفتے کو کرائسٹ چرچ حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے ملاقات کی

اس کے علاوہ وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مرکزی ملزم نے پوری دنیا کا سفر کیا ہوا ہے۔

وزیر اعظم جاسنڈا نے کہا کہ ‘حملہ آور کے پاس اسلحہ کا لائسنس تھا۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ یہ نومبر 2017 میں حاصل کیا گیا تھا۔’

انھوں نے یہ بتایا کہ نیوزی لینڈ کے حساس اداروں نے دائیں بازو کے شدت پسندوں کے اوپر تحقیقات بڑھا دی تھیں لیکن حملہ آور ‘شدت پسندی کے لیے پولیس اور حساس اداروں کی توجہ میں نہیں آیا۔

پولیس کی جانب سے معلومات فراہم کرنے کی اپیل

کیوی پولیس نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ٹویٹ میں عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ لوگ جو حملے کے عینی شاہدین ہیں یا وہ جن کے پاس اس حوالے سے کسی بھی قسم کی کوئی معلومات ہیں وہ پولیس سے رابطہ کرے۔

https://twitter.com/nzpolice/status/1106803585356951552

اس کے علاوہ نیوزی لینڈ میں خیراتی کام کے لیے چندہ جمع کرنے والے ادارے ‘وکٹم سپورٹ’ نے کرائسٹ چرچ واقعے کے بعد عطیات جمع کرنے کی اپیل کی ویب سائٹ قائم کی جو رش کی وجہ سے بند ہوگئی۔

ادارے کی جانب سے کہا گیا کہ انتہائی بڑی تعداد میں لوگوں نے عطیات دینے کی کوشش کی جس کی وجہ سے ویب سائٹ تکنیکی مسائل کا سامنا کر رہی ہے۔

دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کے لیے سوگ

آکلینڈ کے آؤٹیا علاقے کرائسٹ چرچ حملے میں ہلاک ہونے والوں کے سوگ میں بڑی تعداد میں عوام جمع ہوئی ہے۔

دہشت گرد

ملک بھر میں جگہ جگہ تعزیتی مجمے جمع ہو رہے ہیں اور لوگ اپنے ساتھ پھولوں کے گلدستے بھی لا رہے ہیں

مقامی میڈیا کے مطابق اس کے علاوہ ملک بھر میں جگہ جگہ اسی نوعیت کے مجمے جمع ہو رہے ہیں اور لوگ اپنے ساتھ پھولوں کے گلدستے بھی لا رہے ہیں۔

ہلاک ہونے والے کون ہیں؟

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کے مطابق حملے میں ہلاک ہونے والے پہلے شخص کی شناخت ہو گئی ہے جو کہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے 71 سالہ داؤد نبی تھے۔

داؤد نبی کے بیٹے عمر نے اپنے والد کی موت کی تصدیق کی۔

دہشت گردی

حملے میں ہلاک ہونے والے افغان شخص داؤد نبی کے بیٹے اپنے والد کی تصویر دکھاتے ہوئے

پولیس کے مطابق دو مساجد پر ہونے والے حملوں میں 49 افراد ہلاک ہوئے ہیں لیکن ان کے نام ابھی تک ظاہر نہیں کیے گئے ہیں۔

نیوزی لینڈ ریڈ کراس سوسائٹی نے اپنی ویب سائٹ پر لاپتہ افراد کی فہرست جاری کر دی ہے جن میں پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان، سعودی عرب اور دیگر ممالک کے افراد شامل ہیں۔

حملہ آور کون تھا؟

آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے نیوزی لینڈ کی مسجد پر حملہ کرنے والے شخص برینٹن ٹیرینٹ کو دائیں بازو کا ایک دہشت گرد قرار دیا ہے۔

نیوزی لینڈ کے پولیس کمشنر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلوی پولیس یا سکیورٹی اداروں کے پاس اس شخص کے بارے میں کوئی تفصیلات یااطلاعات نہیں تھیں۔

حملہ آور جس نے سر پر لگائے گئے کیمرے کی مدد سے النور مسجد میں نمازیوں پر حملے کو فیس بک پر لائیو دیکھایا، اپنے آپ کو اٹھائیس سالہ آسٹریلین برینٹن ٹیرینٹ بتایا۔

دہشت گرد

ال نور مسجد میں بڑی تعداد میں نمازیوں کی ہلاکت ہوئی

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن نے بتایا کہ حملہ آور نے ہتھیار کو مخصوص طریقے سے تبدیل کیا ہوا تھا اور اس کے پاس گاڑی میں مزید اسلحہ موجود تھا اور اس کا ارادہ تھا کہ وہ یہ حملہ جاری رکھے گا۔

سنیچر کو پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ حملہ آور نے اسلحہ کا لائسنس نومبر 2017 میں حاصل کیا تھا۔

ملک کی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ یہ واضح طور پر ایک دہشت گرد حملہ ہے۔اپنی ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ کرائسٹ چرچ کی مساجد میں جو بھی ہوا ہے وہ ایک نا قابلِ قبول عمل ہے اور ایسے واقعات کی نیوزی لینڈ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32500 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp