نیوزی لینڈ سے رپورٹ: مسجد شوٹنگ کے بعد بدلتا ملک


نیوزی لینڈ میں مسلم کمیونٹی چھیالیس ہزار کے پاس جو کل آبادی کا صرف ایک فیصد بنتا ہے۔ ان میں سے پاکستانی صرف آٹھ سے نو ہزار ہیں جن میں تارکین وطن، نوکری پیشہ اور طلبہ سبہی شامل ہیں۔ یہ ایک بہت چھوٹی کمیونٹی ہے جہاں ہر تیسرے شخص سے آپ کا کوئی نا کوئی تعلق نکل آتا ہے جس کی وجہ سے آپس میں باہمی تعلق بہت گہرا ہے۔ سیاحت اور کھیلوں کے دلدادہ نیوزی لینڈرز میں پاکستان کی پہچان کرکٹ، نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی، ہمالیہ اور ہندوکش کے برفیلے پہاڑ اور عمران خان سے ہے۔ کرکٹر عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے پاکستان کی مقبولیت میں کئی گناہ اضافہ دیکھنے میں آیا، جس سے بھی ملیں عمران خان کی کارگردگی کا ضرور پوچھتے ہیں۔

کرائسٹ چرچ 2011 کے تباہ کن زلزلہ سے ابھی پوری طرح بحال نہی ہو پایا تھا کہ شہر کی دو مساجد میں ہونے والے دہشتناک واقعے نے پورے ملک کو ایک بار پھر ہلا دیا۔ اس سانحے کی ہولناکی اور نیوزی لینڈ کے پر امن معاشرے کو اس طرح سمجھیں کہ 2016 میں 58 افراد اور 2017 میں صرف 48 افراد پورے نیوزی لینڈ میں قتل ہوئے۔ پورے سال کے برابر تعداد کا بیس منٹ میں ہلاک ہونا یقیناً کسی بھی ملک کے عوام اور انتظامیہ کے لیے نہایت بڑا سانحہ ہوگا۔

دنیا کا کوئی معاشرہ یہ دعوی نہی کر سکتا کہ وہ ہر قسم کے تعصب سے پاک ہے۔ جس قسم کا تعصب ہمارے اپنے ملک اور مغربی ممالک میں اقلیتوں کے خلاف پایا جاتا ہے نیوزی لینڈ میں اس کا عشر عشیر بھی نہی ہے۔ کسی بھی معاشرے کا اپنے اوپر اعتماد اور مضبوطی پرکھنی ہو تو یہ دیکھیں کہ وہ اپنے کمزروں اور مظلوموں کے ساتھ مشکل میں کس طرح کھڑے ہوتے ہیں۔ کرائسٹ چرچ کے سانحہ کے بعد جس طرح معاشرے کے تمام عقائد اور پس منظر کے افراد نے مسلم کمیونٹی کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے وہ صرف زندہ قوموں کا ہی ورثہ ہے۔

چاھے وہ چرچ ہو، یونیورسٹی، پارک، مساجد، لائبریری یا کمیونٹی سینٹرز ہوں ان تین دنوں میں مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کی کئی تقریبات میں جانے کا موقع ملا۔ ہر جگہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا ایررڈن جیسا معذرت خواہ اور ”یہ ہم نہیں“ والے رویہ کا سامنا رہا۔ مساجد کے سامنے ہزاروں پھول پڑے ہیں اور مزید رکھنے کی جگہ ہی نہیں بچی۔ ماؤری کمیونٹی نے اپنے منفرد انداز میں مشہور ہاکا خاص طور پر النور مسجد کے سامنے پیش کیا۔

کئی مساجد کے سامنے غیر مسلم نیوزی لینڈرز نمازوں کے اوقات میں کندھے سے کندھا ملا کر نمازیوں کی حفاظت کے لیے کھڑے رہے۔ کرائسٹ چرچ متاثریں امداد فنڈ میں تین دن میں ہی چھ ملین ڈالرز سے زیادہ رقم جمع ہو گئی کاروباری طبقہ کی جانب سے امداد اس کے علاوہ ہے۔ ایک پاکستانی کے طور پر یہ سب کچھ حیران کن ہے۔ جہاں اقلیتوں پر آئے دن حملے ہوتے ہوں اور اس پر سوال کرنے اور مظلوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار والے ہی مجرم کہلاتے ہوں اس ملک کے باشندے کے لیے یہ سب یقینن بہت ہی متاثر کن اور قابل تقلید ہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا ایرڈرن کو ایک بولڈ اسٹینڈ لینے متاثرین کی دل جوئی جہاں ایک قابل تقلید عمل ہے وہی ان کا اصل امتحان گن کنٹرول کے قوانین بنانے کے موقع پر ہوگا۔ 28 اپریل 1996 پورٹ آرتھر آسٹریلیا میں پینتیس افراد کے قتل عام کے صرف بارہ دن بعد ہی وزیر اعظم جان ہاورڈ نے انتہائی قدم اٹھاتے ہئے تمام خودکار اور نیم خود کار آتشیں اسلحہ پر مکمل پابندی لگا دی تھی۔ رضاکارانہ طور پر حکومت نے سات لاکھ مختلف قسم کے ہتھیار بھی عوام سے 350 $ ملین ڈالرز میں واپس خریدے۔

ہتھیاروں کے حق میں لابی اتنی مضبوط تھی کہ وزیر اعظم جان ہاورڈ کو ہتھیاروں کے حامی مجمع کے سامنے بلٹ پروف جیکٹ پہن کرجانا پڑا تھا۔ آسٹریلیا کی تاریخ کے سب سے سخت اسلحہ کنٹرول قوانین کے تئیس سال بعد بھی آسٹریلیا میں ایک بھی ماس شوٹنگ کا واقعہ نہی ہوا۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ میں ڈانیڈن شہر میں 1990 کے اراموآنا قتل عام سے بار ہا کوششوں کے باوجود طاقتور شکار اور اسپورٹنگ لابی کے سامنے کامیاب نہ ہو سکا۔ 2010 سے تو ہر سال کی گئی کوشش کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

این زی ہیرالڈ کے تحقیقاتی رپورٹرجیرڈ سویج نے نیوزی لینڈ کے کمزور گن قوانین پر اپنے مضمون میں روشنی ڈالی۔ جیرڈ کے مطابق ائیرپورٹ پر کوئی بھی صرف 25 ڈالر اور پولیس کو اپنے ملک کا اسلحہ لائسنس دکھا کر بارہ مہینے کے لیے وزیٹر گن لائسنس لے سکتا ہے۔ یہان تک کے فوجی طرز نیم خود کار رائفل بھی آن لائن خریدی جا سکتی ہے۔ یہ بالکل ڈرائیونگ لائسنس کی طرح ہے، اسلحہ اور ڈرائیونگ لائسنس دونوں کی کسی قسم کی تحقیق نہیں کی جاتی اور اس کے علاوہ نہ ہی کوئی جانچ پڑتال کی جاتی ہے کہ اسلحہ لائسنس کیوں لیا جا رہا ہے۔ آسٹریلوی نژاد دہشتگرد ایسی آٹومیٹک رائفل اپنے ملک میں نہی خرید سکتا تھا مگر نیوزی لینڈ میں دو نیم خود کار رائفلز اور تین دوسرے ہتھیار قانونی طور پر دسمبر 2017 میں حاصل کیے۔ ایسوسی ایٹ پریس کی رپورٹ کے مطابق تقریبا 5 ملین کی آبادی والے ملک نیوزی لینڈ میں 1.5 ملین ہتھیار موجود ہیں۔

امریکا کی طرح یہاں بھی گن لابی بہت مضبوط ہے اور سخت بندوق کے قوانین کو متعارف کروانے کی سزا سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں دی جاتی رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں اس پر یقیناً بحث کا آغاز ہوگا اور یہی وزیراعظم جیسنڈا ایررڈن کو تاریخ کا حصہ بنائے گا۔

یہاں پر پاکستان ایسوسی ایشن آف نیوزی لینڈ کے دوستوں کا ذکر کرنا نہایت ضروری ہے جنہوں نے کمیونٹی تک معلومات کو بروقت پہنچایا اور مشکل وقت میں اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ نیوزی لینڈ میں پاکستانی ہائی کمشنر نے بھی فوری طور پر کرائسس مینجمنٹ سیل قائم کیا اور کمیونٹی کی ہر طرح سے رہنمائی کرنے میں فائل کردار ادا کیا۔ نیوزی لینڈ کی حکومت اور عوام نے معاشرے کی ہر سطح پر جو جذبہ اور احساس ہمدردی کا اظہار کیا ہے وہ دنیا کے لیے ایک مثال بن گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).