جعلی اکاؤنٹس کیس: بلاول اور آصف زرداری کی نیب پیشی، جیالے اور پولیس آمنے سامنے


بلاول اور آصف زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلی مرتبہ کسی ریاستی ادارے کے تفشیش کاروں کے سامنے مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں پیش ہوئے ہیں

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں ہونے والی انکوائری کے سلسلے میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہو گئے ہیں۔

قیادت کی جانب سے دی گئی ہدایات کی روشنی میں پیپلز پارٹی کے سینکڑوں کارکنان بدھ کی صبح سے ہی نیب ہیڈ کوارٹرز کے اطراف جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔ نیب کی جانب سے بلاول اور آصف زرداری کو 11 بجے نیب ہیڈ کوارٹرز پہنچنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

زرداری اور فریال تالپور کے خلاف مقدمہ راولپنڈی منتقل

بلاول کو تحریکِ انصاف سے کیا گِلے ہیں؟

جعلی اکاونٹس کیس: زرداری کی درخواستیں مسترد

سکیورٹی کے پیشِ نظر نیب نے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس کو اس موقع پر حفاظتی انتظامات کرنے کی درخواست کی تھی۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نیب ہیڈ کوارٹرز تک جانے والے تمام راستوں کو خاردار تاریں لگا کر بند کر دیا گیا تھا جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی اس موقع پر موجود تھی۔

تاہم جیسے ہی سینئیر قیادت کا قافلہ پیشی کے لیے نیب ہیڈ کوارٹرز پہنچا تو جیالوں نے شدید نعرے بازی کی اور قافلے کے ساتھ پولیس کا حفاظتی حصار توڑ کر ہیڈ کوارٹرز بلڈنگ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

اس موقع پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا جبکہ مشتعل جیالوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ جبکہ پولیس کی جانب سے مشتعل کارکنان کی گرفتاری بھی عمل میں آئی۔

بعد ازاں اپنے ایک جاری کردہ بیان میں پارٹی لیڈر نئیر حسین بخاری نے کارکنان کو نیب آفس جانے سے روکنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کارکنان پرامن ہیں اور وہ صرف پارٹی قیادت کے استقبال کے لئے آئے ہیں۔

نیب

پارٹی لیڈر قمر زمان کائرہ نے الزام عائد کیا ہے کہ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے 200 سے زائد کارکنان گرفتار کر لیے گئے ہیں۔ انھوں نے انتظامیہ سے ان کی فی الفور رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس

رواں ماہ کراچی کی بینکنگ کورٹ نے آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور حسین لوائی کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ راولپنڈی کی عدالت میں منتقل کردیا ہے۔

نیب کے چیئرمین کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تحقیقات ایف آئی اے سے قومی احتساب بیورو اسلام آباد کو منتقل کردی ہیں، جس کے بعد چیئرمین نے قانونی اختیار استعمال کرکے متعلقہ مقدمہ اسلام آباد میں چلانے کا فیصلہ کیا ہے لہٰذا تمام ریکارڈ راولپنڈی کی عدالت منتقل کیا جائے۔

فریال تالپور

اس کیس میں آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور بھی شاملِ تفشیش ہیں

آصف علی زرداری، فریال تالپور، انور مجید اور دیگر ملزمان کے وکلا نے مقدمے کی منتقلی کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ سپریم کورٹ نے مقدمہ نیب کے حوالے کرنے کا حکم نہیں دیا بلکہ مقدمے کی نئے سرے سے تحقیقات کا حکم دیا ہے، نیب فیصلے کی غلط تشریح کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ 2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے آصف زرداری اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

پولیس

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے ایک اکاؤنٹ سے مشکوک منتقلی کا مقدمہ درج کیا جس کے بعد کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے جن سے مشکوک منتقلیاں کی گئیں۔

ایف آئی اے کا دعویٰ ہے کہ ان مشکوک منتقلیوں سے مستفید ہونے والوں میں متحدہ عرب امارات کے نصیر عبداللہ لوطہ گروپ کے سربراہ عبداللہ لوطہ، آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور، اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید، ان کے بیٹے اور بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے داماد ملک زین شامل ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp