بھٹو کے نواسے سے ضیاء کے بیٹوں تک


آج کے دن ملک بھر میں ایک طرف ہندو برادری ہولی کا تہوار خوبصورت رنگوں کو لگا کر منا رہے ہیں تو دوسری طرف یوم پاکستان کی تقریب کی ریہرسل کرنے والے جیٹ اسلام آباد کی ہواؤں میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے نظر آ رہے ہیں۔ لاہور میں کئی روز سے لیڈی ہیلتھ ورکرز اپنی مستقلی کے لیے دھرنا دیے بیٹھی ہوئی ہیں تو کہیں پاکستان سمیت دنیا بھر کا میڈیا نیوزی لینڈ کی اعتدال پسندی اور روشن خیالی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے السلام علیکم سنا رہی ہیں۔

اسلام آباد میں پرانے نیب ہیڈ کوارٹرز میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اپنے والد سابق صدر آصف علی زرداری کے ہمراہ نیب عدالت میں پیش ہو چکے ہیں۔ نیب میں پیشی کے دوران پیپلز پارٹی کے جیالوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان نا خوشگوار جملوں، ہاتھا پائی اور دھکم پیل کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ نیب ٹیم کی سربراہی مشہور زمانہ ڈی جی نیب کر رہے ہیں۔ مبینہ پارک لین، منی لانڈرنگ اور جعلی اکاؤنٹس کے حوالے سے اس وقت سب کچھ نیب کے شکنجے میں ہے۔

زرداری گروپ سے کاروبار کرنے والے تمام مہرے قانون کی گرفت میں ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ٹنوں کے حساب سے آصف علی زرداری، فریال ٹالپر اور بلاول بھٹو زرداری کے خلاف ثبوت موجود ہیں اور نیب جب چاہے ان کو گرفتار کر سکتی ہے۔ اس لیے آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال ٹالپر نے سندھ ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت حاصل کر لی ہے۔ یاد رہے کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری ان تمام تر لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے اپنے خلاف سیاسی انتقام کا نام دے رہے ہیں کہ اس تمام تر صورتحال کے پیچھے محرکات کچھ اور ہی ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری اپنی میڈیا ٹاک میں یہ واضح کر چکے ہیں کہ چونکہ وہ قومی اسمبلی میں کلعدم جماعتوں اور حکومتی ساز باز کے خلاف میں آواز اٹھاتے ہیں جس پر ان کے خلاف انتقامی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔ کیا واقعی پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف سیاسی انجینرنگ کی جا رہی ہے؟ یا پھر پاکستان پیپلز پارٹی احتساب سے بچنے کے لیے سیاست سیاست کھیل رہی ہے؟

پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اپنے خلاف کیسزز کو سندھ سے راولپنڈی منتقلی کو بھی ایک سازش قرار دے رہی ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف کیسزز میں بھی احتساب سے لے کر تفتیش تک میاں نواز شریف کسیزز والے کردار پیش پیش نظر آ رہے ہیں۔ کیا تفتیش، احتساب سے لے کر انصاف تک صرف یہ چند ہی قابل افسران ملک میں موجود جن کو لوگ پہلے ہی شک کی نگاہ سے دیکھتے رہے ہیں۔ اگر واقعی اتنے ثبوت اور گواہ موجود ہیں تو پھر کیوں اس تفتیشی عمل اور احتساب کو مشکوک بنایا جا رہا ہے؟

آصف علی زرداری کے تفتیشی افسران کے دل تو ضرور دھڑکے ہوں گے کیوں کہ وہ ایک پرانے کھلاڑی ہے اور جیل سمیت نیب کے احتساب کے عمل کو کاٹ چکے ہیں اور نا کافی ثبوتوں کے بنیاد پر بری بھی ہو چکے ہیں اور اس دفعہ یہ کہا جا رہا ہے اس تفتیشی عمل کو سائنٹیفک طریقے سے کیا جائے گا جس میں بڑے بڑے ماہر کھلاڑی بھی نگرانی کریں گے تاکہ اس دفعہ آصف علی زرداری قرار واقع سزا سے نہ بچ سکیں۔ باقی رہے بلاول بھٹو زرداری کے لیے تو آیان علی سے ان کا ریفرنس ہی کافی ہوگا۔

یاد رہے کہ ملکی نظام انصاف، تفتیش، احتساب پر کئی سولات اٹھتے رہے ہیں اس حوالے سے سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ڈیم فنڈ اور پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف فیصلے منہ بولتا ثبوت ہیں جسٹس صاحب نہ ہی آبادی پر کنٹرول کر سکے نہ ہی ڈیم بناکر اس پر پہرہ دینے میں کامیاب نظر آئے بہرحال جسٹس صاحب اس ملک کی جڑیں مزید کھوکھی کرنے میں ضرور کامیاب رہے۔ آصف علی زرادی کے خلاف بدنام زمانہ عزیر بلوچ اور ڈاکٹر عاصم کا بیان حلفی، تفتیش اور احتساب کے آئینہ پر بھی کئی سوالات اور انگلیاں اٹھتی ہیں جن کے جواب منظر نامے سے غائب ہیں۔

کاروبار میں بے نامی اکاؤنٹس کے حوالے سے آصف علی زراری سمیت کئی کاروباری شخصیات یہ کہہ چکے ہیں کہ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔ چھوٹی سے چھوٹی کاروباری شخصیت ٹیکس بچانے اور زیادہ منافع کمانے کے لیے ٹیکس لاگو کرنے والے اہلکاروں سے ساز باز کے نت نئے طریقے استعمال کرتا رہتا ہے جو ایک حقیقت ہے۔ کیوں اس ملک میں احتساب کا عمل ضرورت کے وقت شروع ہوتا ہے اور اپنا مقصد حاصل کرنے کے بعد کیوں ختم ہو جاتا ہے اور کیوں احتساب صرف اور صرف سیاستدانوں کا ہوتا ہے اور جنرل پرویز مشرف جیسے محب وطن جانثار عدالت میں پیش ہونے کے بجائے ہستپال پہنچ جاتے ہیں اور ملکی آئین اور قانون کی دھجیاں اڑانے کے بعد بھی علاج کے بہانی ملک سے باہر چلے جاتے ہیں اور ملکی آئین اور قانون کی دیوی آنکھوں پر پٹی باندھ لیتی ہے؟ پھر کیوں میاں نواز شریف کے علاج کو ایک ڈرامہ بنایا جا رہا ہے؟ کیا اس ملک میں احتساب صرف اور صرف بھٹو کے نواسے اور سیاستدانوں کا ہوگا اور ضیاء کے بیٹے خواب خرگوش کے مزے لیتے رہیں گے اور احتساب کا عمل جاری رہے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).