اٹک: دو احمدی ڈاکٹروں کی فتح جنگ کے پاس علاقے سے لاشیں برآمد


عزیز احمد (دائیں) ڈاکٹر افتخار احمد (بائیں)

عزیز احمد (دائیں جانب) ڈاکٹر افتخار احمد (بائیں جانب)

پیر کے روز دو ڈاکٹروں کی اٹک کے قریب فتح جنگ سے لاشیں برآمد ہوئیں جن کو مبینہ طور پر زمین کے جھگڑے پر قتل کردیا گیا تھا۔ قتل ہونے والے دونوں ڈاکٹر احمدی تھے، عزیز احمد اسلام آباد میں ہومیوپیتھی کے شعبہ سے وابستہ تھے جبکہ ڈاکٹر افتخار احمد کچھ عرصہ قبل ہی امریکہ سے پاکستان لوٹے تھے۔

اٹک پولیس کے پبلک ریلیشن آفیسر، سب انسپیکٹر طاہر اقبال نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم نے اس قتل میں مذہبی عنصر پائے جانے پر بھی تفتیش کی مگر اس حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملے جس کے بعد ہم یہ وثوق سے کہ سکتے ہیں کہ بنیادی طور پر دونوں افراد کا قتل زمین کے تنازعے پر ہوا ہے۔‘

جماعت احمدیہ پاکستان کے ترجمان سلیم الدین نے سماجی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر اس بات کو واضح کیا کہ ڈاکٹر افتخار اور عزیز احمد کا قتل مبینہ طور پر ڈاکٹر افتخار کی زمین کی دیکھ بھال کے لیے رکھے گئے ملازم نے کیا اور ان کی لاشیں فتح جنگ کے علاقے کے پاس سے برآمد ہوئیں۔

تاہم صورتحال مکمل طور پر واضح تو مقدمے کی تفتیش، ٹرائل اور فیصلے کے بعد ہی ہو سکے گی۔

https://twitter.com/SaleemudDinAA/status/1107621631898333184

مزید پڑھیے

لاہور: احمدی خاتون پروفیسر کا قتل، تین ملزمان گرفتار

ننکانہ صاحب میں ڈاکٹر عبدالسلام کے کزن کا قتل

عاطف میاں اقتصادی مشاورتی کمیٹی کی رکنیت سے الگ

اس واقعے کے حقائق کیا ہیں؟

ایف آئی آر

ابتدائی اطلاعی رپورٹ

سب انسپیکٹر طاہر اقبال کے مطابق ڈاکٹر افتخار کی زیر ملکیت کچھ زمین فتح جنگ میں ہے اور وہ 13 مارچ کو اپنی زمین کا دورہ کرنے اپنے دوست عزیز احمد کے ہمراہ گئے مگر وہاں سے اسلام آباد واپس نہ لوٹے جس کے بعد 14 مارچ کو ان کے عزیز و اقارب نے تعزیرات پاکستان کی شق 365 کے تحت اغوا کا پرچہ درج کرادیا۔

طاہر اقبال نے بتایا کہ ’ملزم جس کو ڈاکٹر افتخار نے اپنی زمین پر دیکھ بھال کے لیے رکھا ہوا تھا اس نے ڈاکٹر افتخار سے زمین اپنے نام منتقل کرانے کے لیے زبردستی پہلے ان سے دستخط کروائے جس کے بعد ملزم نے دو ساتھیوں کے ہمراہ ان دونوں افراد کو قتل کر کے گلی جہانگیر کے پاس ایک چھوٹے سے ڈیم میں دفن کردیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ دراصل اغوا نہیں ہوئے تھے کیونکہ جس روز ان دونوں افراد کے لاپتہ ہونے کی خبر موصول ہوئی تھی اس ہی روز ملزمان نے انھیں قتل کردیا تھا۔‘

طاہر اقبال کے مطابق اس قتل میں 3 ملزمان شاملِ تفتیش ہیں اور تینوں ملزمان پولیس کی حراست میں ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لاشوں کی نشاندہی ملزمان نے ہی کی جس کے بعد ہی ان لاشوں کو اس ڈیم سے برآمد کیا گیا۔‘

ڈاکٹر افتخار

ڈاکٹر افتخار احمد امریکی شہری تھے۔

جماعت احمدیہ پاکستان کا موقف

جماعت احمدیہ پاکستان کے ترجمان سلیم الدین نے بی بی سی سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ ’ڈاکٹر افتخار امریکی شہری تھے اور ان کا پاکستان آنا جانا لگا رہتا تھا انھوں نے اپنی زمین پر ایک کیئرٹیکر رکھا ہوا تھا جو کافی عرصے سے وہاں کام کر رہا تھا، اس ملازم کے دل میں لالچ آئی اور اس نے قتل کردیا‘

’یہ بہت دل دہلا دینے والے واقعہ ہے جس میں دو لوگوں کی جان چلی گئی، ویسے تو مذہب کی بنیاد پر براہ راست اس کا تعلق نہ ہو اور بظاہر یہ لالچ کی بنیاد پر قتل کیا گیا،‘ مگر ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس بات کی ترغیب سر عام دی جاتی ہے کہ احمدیوں کا جان و مال حلال ہے اور اسے ضبط کرلو اس کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے۔‘

سلیم اُلدین کا کہنا تھا کہ ’پولیس نے اب تک تو بہتر کارکردگی دکھائی ہے اب آگے دیکھتے ہیں کہ مزید تفتیش سے کیا معلومات حاصل ہوتی ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp