ہم لبرل ہیں


عورت مارچ نے تو گویا آگ لگادی ہے معاشرے کے چند گروہ جن الفاظ میں ان عورتوں کو یاد کر رہے ہیں مانو لعن طعن کی ڈگری حاصل کر کے آئے ہوں کون سی گالی ہے جو ان کے توشہ خانے میں موجود نہیں اگر الفاظ کے ذریعے ریپ کیا جاتا تو شاید یہ ریپ تاریخ میں سب سے بڑی تعداد میں عورتوں کے ریپ کے طور پر یاد رکھا جاتا۔ مگر حیرت ہے اس سائبر کرائمز کے قانون پر جسے چند افراد کی شان میں لکھے گئے جملے تو نظر آجاتے ہیں اور جن کی بنیاد پر وہ لوگوں کو اٹھا کر بھی لے جاتے ہیں مگر اس معاملے کو ایسے نظرانداز کرتے رہے جیسے یہ کسی اور ملک کے بسنے والوں کی بات ہورہی ہو

خیر بات ہو رہی تھی لبرل ہونے کی بھئی اب سوشل میڈیا کے ٹھیکید اروں کو اچھا لگے یا برا بھئی ہم تو لبرل ہیں۔ ہاں لبرل ہیں کیوں کہ ہم اپنی بچیوں اور بچوں کو سکھاتے ہیں کہ تمھارا جسم تمھاری مرضی وہ جو مولوی صاحب بہت چٹخارے لے لے کر حاضرین کو عورتوں کے ریپ کی طرف مائل کر رہے تھے میرا جسم میری مرضی کے سلوگن کو لے کر تو ان جیسے کئی لوگوں کے علم میں اضافے کے لئے عرض کردوں کہ ہم لبرل اپنے بچوں کو یہ سکھاتے ہیں کہ یہ تمھارا جسم ہے اور تھا ری مرضی کے خلاف اسے کوئی ہاتھ لگائے تو مزاحمت کرو اسے جھٹکو شور مچاو کیونکہ یہ تمھا را جسم کسی کی جاگیر نہیں ہے۔ تو مولوی صاحب جو آپ اپنے حواریوں کو سکھا رہے تھے تاکہ اپنا جسم عورتوں کے خلاف کیسے استعمال کرنا ہے تو ایسا کرنے سے پہلے تیار رہے گا کیونکہ وہ لڑکی گھر کی ملکہ نہیں ہوگی ایک لبرل فائٹر ہوگی۔ اور میرا مشورہ یہی ہوگا کہ احتیاط کریں ورنہ اس عمر میں ہڈیاں جڑتی نہیں ہیں۔

ہاں ہم لبرل اپنے بچوں کو سکھاتے ہیں کہ شادی ایک زنجیر نہیں ہے قید نہیں ہے مجبوری نہیں ہے بلکہ دو لوگوں کی باہمی رضامندی، احترام اور محبت کے ساتھ اکٹھا رہنے کا نام ہے اگر ایک فریق ایسا نہیں کرسکتا تو دوسرا فریق علحدہ ہوجائے یہ کوئی معیوب بات نہیں ہے۔ ہم ان کو یہ نہیں سکھاتے کہ ڈولی میں جا رہی ہو جنازے میں واپس آنا۔

ہم لبرل اپنے بچوں کو سکھانے ہیں گھر چلانا دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے دونوں مل کر معاشی اور سماجی ذمہ داریاں نبھائیں اس لئے ایسے میں کھانا خود گرم کر لو یا موزہ خود ڈھو نڈ لو مردانگی کی توہین نہیں ہے۔

ہم لبرل اپنے بے بچیوں کو سکھاتے ہیں کہ خارش زدہ کتے، گدھ، سور اور انسان میں کیا فرق ہوتا ہے۔ اگر خارش زدہ کتا یا گدھ یا سور تم پر حملہ کرے تو اپنا بچاؤ کیسے کرنا ہے۔ ہم ان کو یہ سکھاتے ہیں کہ درندوں کے ڈر سے اپنی جگہ نہیں چھوڑنی بلکہ ان کا مقابلہ کرنا سیکھنا ہے یہ ہنر سیکھنا ہے کہ ان درندوں سے مقابلہ کر کے اپنی جگہ کیسے حاصل کرنی ہے۔

ہم لبرل اپنی بچیوں کو یہ بھی سکھاتے ہیں کہ اپنی گاڑی کا ٹائر خود بدلنا سیکھو کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جدید دنیا میں زندہ رہنا ہے تو صنف نازک جیسے روایتی کرداروں سے جان چھڑانے پڑے گی اور ٹیکنالوجی پر دسترس لینی پڑے گی اگر ان چھوٹے چھوٹے کاموں کے لئے بھی کسی کو دیکھیں گے تو پھر آگے بڑھنا شکل ہوجائے گا۔

 ہاں ہم اپنے بچیوں کو سکھاتے ہیں کہ ملکہ بننے کی غلط فہمی سے نکلو اوراپنے چہرے پر اپنی محنت کا فخر اور اعتماد لے کر آو اور اپنی دنیا آپ بناؤ۔ ہم لبرل اپنے بچوں کو انکار کرنا سکھاتے ہیں کہ انکار کرنا سیکھو ہراس رسم اس فعل ہر اس رواج ہر اس قانون کو ماننے سے انکار کرو جو تمہیں تیسرے درجے کا انسان بنانے پر مصر ہو جو تمھیں برابر نہ سمجھے جو تمہیں گھر کی ملکہ بننے کا جھانسہ دے۔

ہاں ہم لبرل اپنے بیٹوں کو سکھاتے ہیں کہ عورت ماں۔ بہن۔ بیٹی اور بیوی کے علاوہ انسان بھی ہوتی ہے اور وہ اسی احترام اور عزت کی مستحق ہوتی ہے جیسے تمھارے خاندان کی عورت۔ ہم لبرل اپنے بچوں کو یہ بھی سکھاتے ہیں کہ وہ اپنے مفاد کے لئے اپنے عقیدے یا نظریے کا استعمال نہ کریں بلکہ اپنے نظریات و عقائد سے محبت، امن اور انصاف پر مبنی معاشرے کی تشکیل کریں۔

اور ہاں ہم لبرل اپنے بچوں کو یہ بھی بتاتے ہیں اختلاف رائے دوسرے کا حق بے اور اس کو بنیاد بنا کر کسی سے نفرت نہیں کرنی ہم انہیں یہ بھی سکھاتے ہیں کہ دلیل کا جواب دلیل ہوتا ہے گالی نہیں ورنہ اگر آپ کو آپ کے سکوں میں ادائیگی کی جائے تو یقین جانیں دنیا بھر کی زبانوں سے نازیبا الفاظ کا چناؤ کرنا پڑے گا تب جا کر حساب برابر ہوگا مگر ہم ایسا نہیں کریں گے کیونکہ ہم لبرل ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).