بحریہ ٹاؤن کی 460 ارب روپے کی پیشکش قبول، قومی احتساب بیورو کی کاروائی معاہدے کی خلاف ورزی سے مشروط


بحریہ

بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض

پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے کراچی میں نجی ہاوسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ کی طرف سے ان پر مقدمات ختم کرنے کے لیے 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کرلی ہے اور قومی احتساب بیورو کو ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سے روک دیا ہے۔

عدالت نے بحریہ ٹاؤن کے خلاف ریفرنس کو معاہدے کی خلاف ورزی سے مشروط کردیا ہے۔

اس سے پہلے سپریم کورٹ بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کی طرف سے 450 ارب روپے کی پیشکش مسترد کرچکی ہے اور عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ پیشکش پر دوبارہ غور کرے۔

بحریہ ٹاؤن کے اس کیس کے بارے میں مزید پڑھیے

سستی ہاؤسنگ کے نام پر زمین کروڑوں کی کیسے بنی؟

بحریہ ٹاؤن کے خلاف تحقیقات کا باقاعدہ آغاز

کراچی میں بحریہ ٹاؤن کو رقم وصول کرنے سے روک دیا گیا

بحریہ ٹاؤن کراچی میں تعمیراتی کام پر جزوی پابندی

بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جمعرات کو اس کی سماعت کی۔

اس تین رکنی عمل درآمد بینچ نے جب عدالتی کارروائی کا آغاز کیا تو عدالت نے بحریہ ٹاؤن کے وکیل علی ظفر سے استفسار کیا کہ ان کے موکل نے عدالت کی طرف سے دی گئی تجویز پر کیا فیصلہ کیا ہے جس پر علی ظفر کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاون مقدمات ختم کرنے کی مد میں 460 ارب روپے دینے کو تیار ہے ۔

بینچ میں موجود جج صاحبان نے آپس میں مشاورت کے بعد یہ پیشکش قبول کرلی ۔

سپریم کورٹ کی طرف سے یہ پیشکش قبول کیے جانے کے بعد یہ طے پایا کہ بحریہ ٹاؤن یہ رقم سال سال میں ادا کرے گا۔

عدالتی حکم کے مطابق بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ اس سال 27 اگست تک 25 ارب روپے ڈاؤن پیمنٹ کے طور پر جمع کروائے گی جبکہ ستمبر میں تقریبًا ڈھائی ارب روپے ماہانہ کے حساب سے جمع کروانے ہوں گے۔

پہلے چار سال تک ڈھائی ارب روپے جمع کروانے کے بعد باقی تین سالوں کے دوران باقی ماندہ رقم چار فیصد مارک اپ کے ساتھ جمع کروانا ہوگی۔

عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا ہے کہ مسلسل دو اقساط کی عدام ادائیگی پر بحریہ ٹاؤن کراچی نادہندہ تصور کی جائے گی۔

سپریم کورٹ نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کراچی کی انتظامیہ ان کے ملکیتی پارکس، سنیما اور دیگر اثاثوں کو عدالت کے پاس گروی رکھوائے گی۔

عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ مکمل ادائیگی کے بعد زمین بحریہ ٹاؤن کے نام منتقل کردی جائے گی۔

عدالت نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے ڈائریکٹر کو حکم دیا ہے کہ وہ اس ضمن میں بیان حلفی جمع کروائیں۔

سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی طرف سے بحریہ ٹاؤن کی طرف سے حاصل کی جانے والی رقم ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ سپریم کورٹ اس معاملے میں رقوم کی ادائیگی کی نگرانی کرے گی۔

بینچ میں موجود جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی کارروائی میں سندھ حکومت نے کہا تھا کہ زمین منتقل ہونے کی وجہ سے صوبائی حکومت کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بحریہ ٹاؤن کراچی میں ہزاروں کنال اراضی غیر قانونی طریقے سے منتقل کرنے کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے نیب کے حکام کو بحریہ ٹاون کے علاوہ متعلقہ سرکاری ملازمین کے خلاف تحقیقات کرنے اور اس کے نتیجے میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

بحریہ ٹاون کی انتظامیہ کے خلاف بحریہ ٹاؤن راولپنڈی اور بحریہ ٹاؤن مری سے متعلق مقدمات بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp