مسلسل عمدہ کارکردگی عابد علی کو پاکستانی ٹیم میں لے آئی


پاکستانی کرکٹ ٹیم میں پہلی بار شامل ہونے والے بیٹسمین عابد علی کے لیے یہ سلیکشن پی ایس ایل یا کسی ایک ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں عمدہ کارکردگی کا نتیجہ نہیں بلکہ مسلسل کارکردگی کی وجہ سے ہے۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے 31 سالہ عابد علی نے گذشتہ سال آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اے اور انگلینڈ لائنز کے خلاف متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے میچوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر کے پاکستانی ٹیم میں آنے کا کیس بہت مضبوط کر لیا تھا لیکن انھیں اس وقت پاکستانی ٹیم میں شامل کرنے کی بجائے قائداعظم ٹرافی کا فائنل کھیلنے کے لیے وطن واپس روانہ کر دیا گیا۔

اس وقت جو کچھ ہوا تھا وہ خود عابد علی کے لیے کسی دھچکے سے کم نہ تھا۔

‘مجھے جب بتایا گیا کہ آپ کے ڈیپارٹمنٹ حبیب بینک نے سلیکشن کمیٹی سے درخواست کی ہے کہ مجھے وطن واپس بھیج دیا جائے تو یہ صورت حال میرے لیے سخت مایوس کن تھی اور مجھے یقین نہیں آ رہا تھا کہ اتنی اچھی کارکردگی کے باوجود مجھے واپس بلایا جا سکتا ہے۔ جب میں جہاز میں بیٹھا تو اس وقت میں نے خود سے وعدہ کیا تھا کہ میں قائداعظم ٹرافی کے فائنل میں بھی اچھی کارکردگی دکھاؤں گا اور میں نے اس میں سنچری سکور کی۔‘

یہ بھی پڑھیے

پاکستان سپر لیگ تو ختم، مگر یاد کیا رہے گا؟

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پاکستان سپر لیگ جیت ہی لی

’آل راؤنڈر کے طور پر پہچانا جانا چاہتا ہوں‘

بے پناہ خرچوں کے بعد آخر لاہور قلندرز پھر ناکام کیوں؟

عابد علی کا کہنا ہے کہ وہ مشکل صورت حال میں کبھی بھی نہیں گھبراتے بلکہ ہر طرح کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

’میں کبھی بھی مایوس نہیں ہوتا اور جب بھی کوئی مشکل وقت آتا ہے میں پہلے سے زیادہ مضبوط ہو جاتا ہوں۔ میری توجہ ہمیشہ اپنی کارکردگی پر رہتی ہے۔‘

عابد علی نے آسٹریلیا کے خلاف آئی سی سی اکیڈمی گراؤنڈ میں پاکستان اے کی جانب سے کھیلتے ہوئے دونوں اننگز میں 85 اور 52 رنز بنائے۔

نیوزی لینڈ اے کے خلاف دونوں اننگز میں ان کا سکور 81 اور 61رہا۔ نیوزی لینڈ اے کے خلاف دوسرے فرسٹ کلاس میچ میں 105 کی اننگز کھیلی۔

انھوں نے انگلینڈ لائنز کے خلاف فرسٹ کلاس میچ میں 113 بنانے کے بعد ون ڈے میچ میں بھی 140 رنز بنائے۔

عابد علی پچھلے کئی سیزن سے مسلسل عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے آ رہے ہیں۔ وہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں چار ڈبل سنچریوں سمیت 17 سنچریاں بنا چکے ہیں۔

عابد علی نے سنہ 2017 کی قائداعظم ٹرافی میں ایک ڈبل سنچری اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے 500 سے زیادہ رنز بنائے تھے۔

انھوں نے گذشتہ سال قائد اعظم ٹرافی میں دو سنچریاں اور دو نصف سنچریاں بنائیں جبکہ قائد اعظم کپ میں ان کی چار نصف سنچریاں شامل تھیں۔

عابد علی کا تعلق لاہور کے علاقے مزنگ سے ہے۔ انھوں نے اپنی کلب کرکٹ اسلام پورہ سے شروع کی اور پھر وہ شفقت رانا کرکٹ اکیڈمی میں گئے جہاں شفقت رانا، عظمت رانا، منصور رانا اور عبدالمجید جیسے کوچز سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔

یہ محنت انھیں فرسٹ کلاس کرکٹ میں لے آئی۔ وہ لاہور کے علاوہ اسلام آباد کی جانب سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل چکے ہیں۔

عابد علی کے کریئر میں ان کے والد کا بہت زیادہ اثر رہا ہے جنھوں نے قدم قدم پر ان کی حوصلہ افزائی کی۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ دنیا کے ہر بڑے کرکٹر کی بیٹنگ بہت غور سے دیکھتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ ان بیٹسمینوں کی جو بھی خوبیاں ہیں انھیں سیکھنے کی کوشش کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp