امریکہ گولان پہاڑیوں پر اسرائیلی خودمختاری تسلیم کرتا ہے: ٹرمپ


File photo showing Israeli position in the occupied Golan Heights (10 May 2018)

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہا ہے کہ امریکہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی خود مختاری تسلیم کرتا ہے۔ یاد رہے کہ گولان کی پہاڑیاں شام کا وہ علاقے ہے جس پر اسرائیل نے 1967 سے قبضہ کر رکھا ہے۔

ٹوئٹر پر ایک پیغام میں صدر ٹرمپ یہ علاقہ انتہائی اسرائیلی ریاست کی سیکیورٹی اور علاقائی استحکام کے حوالے سے انتہائی اہم ہے۔

اسرائیل نے 1967 میں اس علاقے پر قبضہ کر کے 1981 میں اسے اپنے ملک کا حصہ قرار دیا تھا تاہم اس اقدام کو عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

وہ جنگ جس نے مشرقِ وسطیٰ کو بدل کر رکھ دیا

اعلانِ یروشلم: اسرائیل نواز لابیوں نے کرایا؟

امریکی سفارتخانہ پہلے یروشلم منتقل کیوں نہیں ہوا؟

صدر ٹرمپ کے بیان پر شامی حکومت نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے تاہم شام اس علاقے کی واپسی کا دعویٰ کرتا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کئی بار شامی جنگ میں ایرانی مداخلت کی تنبیہ کرتے رہے ہیں۔ انھوں نے صدر ٹرمپ کے اس بیان پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ایک ایسے وقت جب ایران شام کب پلیٹ فارم بنا کر اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتا ہے، صدر ٹرمپ نے دلیری کے ساتھ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی خود مختاری تسلیم کی ہے۔‘

ادھر امریکی وزارتِ خارجہ کے ایک سابق اہلکار اور امریکی ٹھینک ٹینک کونسل آف فارن ریلیشنز کے صدر ریچرڈ ہاس نے کہا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے فیصلے سے سخت اختلاف رکھتے ہیں۔

https://twitter.com/RichardHaass/status/1108782471355789316

انھوں نے کہا ہے کہ یہ اقدام اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کے مخالف ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کو 9 اپریل کو انتخابات کا سامنا ہے اور ان پر کرپشن کے متعدد الزامات بھی لگائے جا چکے ہیں۔

2017 میں امریکہ سرکاری طور پر یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت سمجھتا ہے اور 2018میں تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ وہاں منتقل کردیا۔

اس پر فلسطین اور عرب دنیا سے سخت ردِعمل سامنے آیا تھا۔ فلسطینی موقف ہے کہ مشرقی یروشلم ان کی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت ہوگا اور 1993 کے فلسطینی اسرائیلی معاہدے کے تحت یروشلم پر حتمی فیصلہ بعد میں ہونا ہے۔

گولان کی پہاڑیاں کیا ہیں؟

Israeli security fence separates the Israeli occupied sector of Golan Heights (right) from Syria

AFP/Getty Images

گولان کی پہاڑیاں 1200 مربع کلومیٹر پر پھیلی ایک پتھریلی سطحِ مرتفع ہے جو کہ شامی دارالحکومت دمشق سے تقریباً 60 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہیں۔

اس علاقے پر تقریباً 30 یہودی آبادی بسی ہوئی ہیں اور ان میں ایک اندازے مطابق 20000 لوگ منتقل ہو چکے ہیں۔ اس علاقے میں تقریباً 20000 شامی لوگ بھی رہتے ہیں۔

اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے آخری مرحلے میں اس علاقے پر قبضہ کر لیا تھا اور 1973 میں شام کی اس پر واپس قبضہ کرنے کی کوشش بھی ناکام بنا دی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp