پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا: متحدہ عرب امارات کے میدان پر پاکستان اور آسٹریلیا کا آمنا سامنا، ٹاکرا کون جیتے گا؟


یوں تو پی سی بی کی حماقتوں کی تاریخ خاصی پرانی ہے مگر یہ رجحان بہرحال ہمیشہ ہی موجود رہا ہے کہ ہر ورلڈ کپ سے پہلے یہ سوال ضرور سر اٹھاتا ہے کہ میگا ایونٹ میں کپتانی کون کرے گا۔

گذشتہ ورلڈ کپ سے پہلے بھی یہی عقدہ تھا۔ قوم کی دھڑکنیں شاہد آفریدی کے ساتھ تھیں اور پی سی بی کا دماغ مصباح الحق پہ اٹکا تھا۔ بحث اس قدر شدت اختیار کر گئی کہ ایک نامور سابق کرکٹر نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ دونوں کی قیادت میں تین تین میچز کروا لیے جائیں اور فیصلہ نتیجے پہ کر لیا جائے۔

گویا قومی ٹیم کی قیادت نہ ہوئی، کوئی دیرینہ قبائلی جھگڑا ہو گیا کہ جسے نمٹانے کے لیے ایسی روشن آرا کی نوبت آ گئی۔

یہ بھی پڑھیے

بیٹسمین سرفراز، کپتان سرفراز سے ہار گئے

کرکٹ ورلڈ کپ 2019: میچ کا ٹکٹ نہیں تو سینما کا ٹکٹ لے لیں

’پاک انڈیا میچ کا فیصلہ مودی نہیں، مرڈوک کریں گے‘

اس بار جب کہ قومی ٹیم بنا کسی سیاسی و نظریاتی بحران ورلڈ کپ تک پہنچنے کو تھی تو نہ جانے کہاں سے سرفراز کی زبان خود بخود حرکت میں آ گئی اور پیلکوائیو کو ایسا جملہ کہہ ڈالا کہ آئی سی سی کو بھی حرکت میں آنا پڑ گیا۔

یہاں تک تو بات بجا تھی کہ ایسا نسل پرستانہ جملہ ایک مرکزی کرکٹ پلئینگ نیشن کے کپتان سے سرزد نہیں ہونا چاہیے تھا اور آئی سی سی کی مجوزہ سزا بھی درست تھی۔ لیکن جس انداز سے پی سی بی نے اس معاملے کو نمٹانے کی کوشش کی، وہ بجائے خود بحران کہ بنیاد بن گیا۔

گویا جس بحران سے بچتے بچاتے یہ کشتی ورلڈ کپ تک پہنچنے کو ہی تھی، ایک بار پھر وہی بحران پیدا کر لیا گیا۔ کیونکہ جس طرح سے سرفراز کو جنوبی افریقہ سے واپس بلایا گیا، اس سے چہ میگوئیاں شروع ہو گئیں۔

ایک ڈیڑھ ہفتے میں ہی افواہوں کا ایسا بازار گرم ہوا کہ میڈیا کے 25 لوگ بلا کر، کیمروں کے سامنے سرفراز کو پہلو میں بٹھا کر احسان مانی کو واضح کرنا پڑا کہ ورلڈ کپ میں کپتان کون ہو گا۔

بات آئی گئی ہو گئی۔ پی ایس ایل کا شور مچ گیا۔ اسی دوران آسٹریلیا کے خلاف سکواڈ کا اعلان بھی ہو گیا۔

اس بار یہ یقینی بنانے کے لیے کہ افواہیں سرگرم نہ ہوں، سرفراز کے ساتھ کچھ اور پلئیرز کو بھی آرام دے دیا گیا مگر کپتانی ایک بار پھر شعیب ملک کو تھما دی گئی۔

یہ بات بجا کہ اتنے مصروف سیزن کے بعد آرام ضروری بھی تھا مگر جب گھوم پھر کر قرعے کا لوٹا ایک سابق کپتان پہ آتا ہے تو شور تو مچتا ہے۔

پی ایس ایل کے ہنگامے میں تو یہ خبر ذرا دب سی گئی مگر آج جب شعیب ملک کی قیادت میں ایک نئی ٹیم میدان میں اترے گی تو ایسا ممکن نہیں کہ چہ میگوئیاں شروع نہ ہوں۔ ایک ایک فیصلے پہ ماہرانہ رائے قائم ہو گی کہ اگر سرفراز ہوتے تو وہ کیا کرتے، گویا وہ ہر اک بات پہ کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا۔

بھلا یہ ہوا کہ سرفراز پی ایس ایل کا ٹائٹل جیت گئے ورنہ یہ چہ میگوئیاں پانچ روز پہلے ہی زور پکڑ چکی ہوتیں۔

اب نہ صرف ڈریسنگ روم کے لیے یہ مخمصہ ہے بلکہ پوری قوم کے لیے الجھن سی ہے کہ اگر تو پاکستان سیریز ہارتا ہے تو یقیناً سرفراز ہی واپس قیادت سنبھالنے آئیں گے۔

لیکن اگر پاکستان یہ سیریز اچھے مارجن سے جیت جاتا ہے تو کہیں پھر سے افواہوں کا بازار تو گرم نہیں ہو جائے گا؟

شعیب ملک

جب شعیب ملک کی قیادت میں ایک نئی ٹیم میدان میں اترے گی تو ایسا ممکن نہیں کہ چہ میگوئیاں شروع نہ ہوں

یہ صرف قوم کے لیے ہی نہیں، ڈریسنگ روم کے لیے بھی خلجان کی بات ہے کہ کس کپتان کے ساتھ کیسے چلنا ہے کیونکہ شعیب ملک اور سرفراز کے مزاج میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ یہی تو وجہ ہے کہ دو سال ٹی ٹوئنٹی میں ناقابلِ شکست رہنے والی ٹیم سرفراز کی غیر موجودگی میں اپنی پہلی سیریز ہی ہار گئی۔

دوسری جانب آسٹریلینز کی ڈگمگاتی کشتی بالآخر ایرون فنچ کی قیادت میں سنبھل چکی ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ ورلڈ کپ فیوورٹ انڈیا کو اس کے ہوم گراؤنڈ پہ شکست دینے کے بعد ان کا مورال بھی کہیں بلند ہو گا۔

ایسے میں سارا امتحان شعیب ملک کا ہو گا کہ ایک عارضی کپتان ایک سنبھلے ہوئے کپتان کا مقابلہ کیسے کرتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32494 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp