سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سزا معطل کرتے ہوئے چھ ہفتے کی ضمانت منظور کر لی


نواز شریف

سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی سزا معطل کرتے ہوئے ان کی چھ ہفتے کی ضمانت منظور کر لی ہے البتہ ساتھ میں حکم دیا ہے کہ سابق وزیر اعظم ملک سے باہر نہیں جا سکیں گے اور اس کے علاوہ 50، 50 لاکھ کے دو مچلکے بھی جمع کرانے ہوں گے۔

عدالت کی جانب سے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا کہ ضمانت کا عرصہ مکمل ہونے کے بعد مجرم کو خود کو قانون کے سامنے پیش کرنا ہوگا اور اس کے بعد ضمانت کے لیے نئے سرے سے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنی پڑے گی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کیا اور نواز شریف کے غیر ملکی ڈاکٹر لارنس کے خط کی کاپی عدالت میں پیش کی۔

خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جیل میں طبیعت خراب ہونے پر انھوں نے طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست دائر کی تھی۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

’نواز شریف کےحوصلے بلند مگر صحت ساتھ نہیں دے رہی‘

’ابھی نواز شریف کی اینجیو گرافی کا فیصلہ نہیں ہوا‘

’نواز شریف کے دل کی حالت تسلی بخش نہیں ہے‘

نواز شریف کی طبیعت ناساز، جیل سے پیغام جاری

’جیل تو جانا ہے دعا کرو پیروں پر چل کر جائیں‘

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لارنس کا یہ خط عدنان نامی شخص کے نام لکھا گیا ہے، عدالت کے نام نہیں لکھا گیا۔

انھوں نے سوال کیا کہ اس خط کی قانونی حیثیت کیا ہوگی؟ اور ساتھ ہی کہا کہ یہ خط شواہد کے طور پر کیسے پیش ہو سکتا ہے؟ اس کے مصدقہ ہونے کا ثبوت نہیں ہے۔

اس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میں اس خط پر انحصار نہیں کر رہا، انھوں نے مزید کہا کہ اس خط میں میاں نواز شریف کی میڈیکل تاریخ درج ہے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کو ہسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ اس وقت نواز شریف کو انجیوگرافی کی ضرورت ہے۔ ’ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ گردوں میں مسئلہ اس وقت انجیوگرافی میں پیچیدگیاں پیدا کرسکتا ہے۔‘

خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو ہائپر ٹینشن، دل، گردے اور شوگر کے امراض ہیں۔

کورتٹ

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’آپ نے نواز شریف کی میڈیکل ہسٹری سے متعلق ڈاکٹر لارنس کا خط پیش کیا، کیا نواز شریف کی طبی صورتحال سے متعلق صرف یہ ہی ایک ثبوت ہے؟‘

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی میڈیکل ہسٹری بتانے کے بعد صرف ایک ثبوت پیش کیا گیا ہے۔ ’اس خط کی بنیاد پر ضمانت کا معاملہ چل رہا ہے اور آپ صرف ایک خط پیش کررہے ہیں۔‘

چیف جسٹس کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ نواز شریف پچھلے 15 سالوں سے ان بیماریوں کا سامنا کر رہے ہیں، یہ بیماریاں بہت پرانی ہیں، ’ہم دیکھنا چاہتے ہیں کیا ان بیماریوں کی بنیاد پر ضمانت ہوسکتی ہے۔‘

چیف جسٹس نے رپورٹ دیکھنے کے بعد کہا کہ نواز شریف کی موجودہ رپورٹ میں کوئی خطرے کی بات نہیں۔ انھوں نے کہا کہ پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق نواز شریف 2003 سے عارضہ قلب میں مبتلا ہیں اور ساتھ ہی کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ صحت کی خرابی کی بنیاد پر زندگی کو خطرہ لاحق تو نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے طے کیا ہے کہ اگر ملزم کی صحت خراب ہو اور جیل میں سہولت نہ ہو تو ضمانت دی جا سکتی ہے ۔

لیکن انھوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ کس طرح سے نواز شریف کی زندگی کو جیل میں خطرہ ہے ۔جس پر ان کے وکیل نے بتایا کہ نواز شریف کے دل کی سرجری ہوچکی ہے اور انجیوگرافی ہونا باقی ہے۔ دل کو خون پہنچانے والی شریان 43 فیصد بند ہے۔

’میرے موکل کو ضمانت کی ضرورت ہے۔ جیل میں قید کی وجہ سے امراض شدت اختیار کر چکے ہیں۔‘

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ہائی کورٹ کو حکم دیتے ہیں کہ کیس کو سنے۔ ہائی کورٹ دو ہفتوں میں فیصلہ کر دے گی۔

جس کے جواب میں نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ جلد بازی سے مقدمہ متاثر ہوسکتا ہے۔

خواجہ حارث نے عاصم حسین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم حسین عدالت کی اجازت سے بیرونِ ملک علاج کے لیے گئے تھے۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’اگر غلط استعمال نہ کی جائے تو بیماری ضمانت کی بہترین بنیاد ہے۔ آپ کی میڈیکل رپوٹ میں اعتماد کی کمی ہے۔ کوئی کچھ کہتا ہے اور کوئی کچھ اور۔‘

’کیا وجہ ہے کہ نیب کے پاس جاتے ہی لوگ ذہنی دباو کا شکار ہو جاتے ہیں۔‘

چیف جسٹس نے حال ہی میں اسد منیر کی مبینہ طور پر خودکشی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’نیب کا ایسا رویہ ہے کہ اب تو لوگ خودکشیاں کرنے لگ گئے ہیں۔‘

چیف جسٹس کا یہ بپی کہنا تھا کہ ہم اس معاملے کو بھی دیکھ رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp