تیرہ سال کی بچیوں کا سچا اور پکا فیصلہ


تیرہ چودہ سال کی ہندو بچیوں کے اسلام قبول کرنے کی خبر سے دل کو گونا گوں اطمینان محسوس ہوا۔ میں خود کبھی 13 سال کی تھی اور اب میری بچی 13 سال کی ہے لہٰذا اس معاملے میں کچھ تجربہ تو ہو ہی گیا ہے۔ لوگ جو مرضی کہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ 13 سال کی عمر میں انسان خاص کر بچیاں اپنے فیصلے لینے کے قابل ہو جاتی ہیں۔ جو لوگ 13 سال کی بچی کو بچی کہہ رہے ہیں ان کے علم میں ہونا چاہیے کہ اس عمر میں بچی بچی نہیں رہتی بلکہ بالغ ہو جاتی ہے۔

میں کوشش کر رہیں ہوں کہ اپنی بچی کی بھی تربیت ایسے کروں کہ وہ ٹھوک بجا کر فیصلہ کر سکے اور پھر اس پر دل و جان سے قائم بھی رہے۔ بس ابھی کوشش جاری ہے۔ کچھ اوپر نیچے چلتا رہتا ہے لیکن مجھے امید ہے کچھ دن میں وہ بھی روینا اور رینا کی طرح اپنے فیصلے خود لے سکے گی۔ اس دن ہم کھانا کھانے گئے تو کہنے لگی پیزا کھانا ہے۔ ہم نے پیزا ہٹ کی طرف گاڑی موڑ دی۔ وہاں جا کر رکے تو کچھ سوچنے لگی۔ ہم نے کہا ”کیا ہوا بھئی کیا سوچنے لگی؟

’کہنے لگی ”سوچتی ہوں بھائی کو پیزا پسند نہیں ایسی جگہ چلتے ہیں جہاں سب کھا سکیں“۔ میں نے کہا ”ارے بالغ لڑکی سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا تھا نہ! کیسے تم نے اپنا فیصلہ بدل ڈالا۔ چلو کہیں اور چلتے ہیں۔ شکر ہے کھانا ہی ہے۔ مذہب کا معاملہ ہوتا تو لینے کے دینے پڑ جاتے“۔ میرا خیال ہے اس بات کا اس پر کافی اثر ہوا۔ اب چوں کہ او لیول کے مضمون چننے کا وقت آ رہا ہے تو اس بارے میں سوچتی رہتی ہے۔ ایک دن کہنے لگی بس اب فیصلہ ہو گیا کہ میں سائنس ہی لوں گی۔

میں نے جھٹ میاں کو خوش خبری سنائی اور کہا بس اب بیٹھو اس کے ساتھ اور سائنس کے بارے میں کچھ دلچسپ باتیں کرو۔ کچھ دیر بعد کمرے میں گئی تو دیکھتی ہوں میاں تو فل گیر میں سٹارٹ ہیں اور بچی جماہیاں لے رہی ہے۔ میں نے کہا ”اب کیا ہوا؟ “ کہنے لگی ”سوچ رہی ہوں آرٹس ہی ٹھیک ہے“۔ میرا تو پارہ ہائی ہو گیا۔ لیکن کیا کریں بچی ہے جی۔ میں نے کہا ”چلو کوئی نہیں۔ شکر کرو مضمون ہی ہے۔ کوئی مذہب وذھب کا معاملہ ہوتا تو لینے کے دینے پڑ جاتے“ اب بس یہی تربیت ہو رہی ہے۔

اور صاحب محبّت کا کیا کریں۔ وہ تو اس عمر میں ہو ہی جاتی ہے۔ اب ہماری صاحبزادی کو بھی کو کسی دن ایڈم لوین اچھا لگتا ہے تو کسی دن ایلک بنجمن۔ میں نے سمجھایا کہ ان گانا گانے والے کافروں کو چھوڑو دیکھو کتنے دل کے سچے پکے مسلمان ہیں تمھارے ارد گرد۔ تمہاری عمر کی ہندو لڑکیوں کو انسان سے مسلمان کر رہے ہیں۔ آگے سے معصومیت سے پوچھتی ہے کہ یہ ہندو لڑکیاں کیا پہلے انسان نہیں تھیں؟ قربان جاؤں میری تو ہنسی ہی چھوٹ گئی۔

میں نے کہ ”ارے بیوقوف یہ پاکستانی ہندو ہیں، اوپر سے غریب، اوپر سے لڑکیاں، یہ کہاں سے انسان ہوے؟ یہ تو ہمارے خدا ترس، شیر دل، پاکستانی مسلمان بھائی ہیں نہ صرف ان کو انسان کے درجے پر لا رہے ہیں بلکہ ان سے نکاح کر کے ان کو اتنی ہمت بھی دے رہیں کہ کہ رینا اور روینا سینہ ٹھوک کر اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کر رہیں ہیں۔ اور تم دیکھنا اس فیصلے پر قائم بھی رہیں گیں۔ 13 سال کی ہیں۔ کوئی مذاق تھوڑی ہی ہے۔ تم بھی کچھ سیکھو لڑکی“۔ اللہ ہم سب کو اپنے سچے فیصلوں پر قائم رہنے کی توفیق دے۔ آمین ثم آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).