نوکری چاہیئے، شادی نہیں


شروع میں نوکری کو نکلے توتجربہ مانگا گیا۔ سولہ سالہ پڑھائی مع آٹھ سالہ تجربہ اور حد عمر چوبیس سال۔ مطلب واہ کیا کہنے ان کو سولہ سال کی عمر میں ایک پرفیکٹ ایلین درکار تھا اور رواج آج بھی کم و بیشتر یہی ہے متعدد نئی بیماریوں کے ساتھ۔ خیر جناب جب تجربہ آ گیا سند مل گئی تو فلاں ڈگری ڈھمکاں کورس، ایسا سی۔ وی ویسی سفارش، الغرض جتنے منہ اتنی باتیں۔

مطلب نہ تم لوگ نوکری کرنے دیتے ہو اور نہ ہی پڑھائی اور ایسا کون سا شخص ہے اس دور میں جو وقت گزاری کو نوکری کرتا ہے۔ یقین مانئیے کوئی بھی نہیں اور اگر کوئی ایسا کہتا ہے وہ اول نمبر کا جھوٹا ہے۔ نوکری کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو معاشی مسائل کا ہی سامنا ہو یا کرنے کو کچھ نہ ہویقین مانئیے کیرئیر بلڈنگ بھی ایک بلا کا نام ہے اپنے کام سے نام بنانے کی لگن کا بھی اپنا ہی چسکا ہے۔

خیر بات ہو رہی تھی نوکری کی تو جب یہ کہا جاتا ہے کہ نوکری چاہیے انٹرویوز کے لئے تیار ہو کے جانے اور ٹیلیفونک رابطے کا فقط ایک ہی مقصد ہے کہ جاب کرنی ہے اور مہذب معاشروں کی طرح اس کو اسی تک محدود رہنے دیا جائے تو بہت بہتر ہے کیونکہ نہ تو اس کا مطلب کوئی چکر چلانے کے لئے تیار ہونا ہے نہ ہی نوکری کے لئے نکلنے کا مطلب شادی کے لئے نکلنا ہے اور نہ ہی اس کا مطلب کسی بھی اور قسم کی کوئی مدد مانگنا ہے۔

جاب یعنی نوکری ایک ایسا پروسس ہے جس میں آپ اپنی خدمات پیسوں کے عوض لوگوں کو پیش کرتے ہیں یہ ماہانہ، ہفتہ وار اور روزانہ کی بنیاد پر ہوتا ہے اور جو پیسا آپ کو ملتا ہے وہ آپ کا حق ہوتا ہے نہ کہ آپ پر احسان اور نوکری کا مطلب آپ کی خدمات خریدنا ہے، ذات نہیں۔

لیکن اگر آپ خاتون ہیں اور نوکری کے لئے نکل رہی ہیں تو یقیناً آپ شادی کے یا کسی بھی الم غلم چکر کے لئے بھی تیار ہوں گی چاہے آپ سنگل ہیں یا چار بچوں کی اماں حضور۔ تو جناب عزت کا مول کوئی بھی نہیں ہوتا چاہے وہ اٹھارہ سال کی ہو یا اڑتالیس کی عزت ایک برابر ہی ہے۔ اور مرد بیچارے نوکری مانگ لیں تو وہ بھیک مانگتے ہیں۔ یہ میں نہیں کہہ رہی یہ وہ طریقہ کار ہے جس سے ہمارے ہاں مرد کو گزارا جاتا ہے یہ وہ اذیت ہے جس کا سامنا روزانہ کی بنیاد پر تمام نوکری کے متلاشی خواتین وحضرات کو کرنا پڑتا ہے اور مردوں کی مجبوریوں سے فائدہ ذرا الگ انداز میں لینے کی کوشش کی جاتی ہے جیسے کہ آدھی سے کم تنخواہ میں کام کرا کر آدھی رات تک بٹھا کر، اوقات کی پرواہ کئیے بغیر کسی بھی وقت فون ٹھوک کر چھٹی والے دن آفس بلا کر، یہ میں مریخ کی بات نہیں کر رہی۔ یہ وہ مائنڈ سیٹ ہے جو ہماری سوسائٹی میں رائج ہے اور ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے

انگریزی میں ایسی صورتحل کو dilemma (مخمصہ – دبدھا) جس میں اضافے کے باعث لوگ طرح طرح کی معاشرتی، معاشی اور نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے جو کہ کافی افسوسناک قسم کی صورتحال ہے اور ساتھ ساتھ الارمنگ بھی

ورک پلیس ہراسمینٹ، پروموشنز کا روکنا، تنخواہ کاٹنا اور تاخیر سے ادائیگی تو نہایت عام مسائل ہیں لیکن ان کے ساتھ ساتھ جو اثرات آپ کے دل و دماغ پر پڑتے ہیں وہ تاحیات ہیں جن کا کوئی ازالہ نہیں یہ آپ کو ذہنی مریض بنا سکتے ہیں اور خصوصی طور پر اگرآپ کو ہائپرٹینشن، انزائٹی اور ڈپریشن کا مریض بننا ہے تو کسی کم ظرف کو نوکری کا کہہ دیجیئے یا اس کے پاس نوکری کر لیجیے اور پھر دیکھئیے کرامات کے کرشمے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).