سابق صدر مشرف کی بریت کی درخواست مسترد
سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے ملزم کی طرف سے بریت کی درخواست کو مسترد کردیا
عدالت کا کہنا ہے کہ ملزم اس مقدمے میں اشتہاری ہے اور ایسے حالات میں جب اُن کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا گیا کیسے انھیں اس مقدمے سے بری کیا جاسکتا ہے۔
بلوچستان ہائی کورٹ کی چیف جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے سابق فوجی صدر کوآئین شکنی کے مقدمے میں دو مئی کو طلب کر لیا ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ اگر ملزم مقررہ تاریخ کو پیش نہ ہوئے تو پھر عدالت ملزم کے خلاف قانون کے مطابق حکم صادر کرے گی۔
پرویز مشرف کے وکیل نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 265کے تحت بریت کی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کے خلاف مقدمہ قانون کے مطابق دائر نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے!
پرویز مشرف کا بیان سکائپ پر ریکارڈ کرنے کا حکم
مشرف کی شرط: ’تمام کیسز میں ضمانت دی جائے‘
پرویز مشرف کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطے کا حکم
پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک
انھوں نے کہا کہ آئین شکنی کا مقدمہ صرف وفاقی حکومت دائر کر سکتی ہے، وفاقی حکومت کا مطلب وفاقی کابینہ ہے وزارت داخلہ نہیں۔ سابق فوجی صدر کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ غیرقانونی ہے جس کے نتیجے میں اس ٹرائل کی قانونی حیثیت نہیں اور کابینہ کی منظوری کے بغیر ٹرائل نہیں ہو سکتا۔
سابق فوجی صدر کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل عدالت سے فرار نہیں چاہتے بلکہ ان کی بیماری طوالت اختیار کر گئی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اگر عدالت چاہے تو ڈاکٹرز کا پینل بھجوا کر پرویز مشرف کا معائنہ کرواسکتی ہے اور ڈاکٹرز کے پینل کے دورے کے اخراجات ان کے موکل برداشت کریں گے۔
سابق فوجی صدر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل واش روم میں گر گئے تھے، جس کی وجہ سے وہ چلنے سے بھی قاصر ہیں۔ بینچ کی سربراہ نے استفسار کیا کہ کیا ان کے موکل ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کروانے کو تیار ہیں جس پر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کروانے کو تیار نہیں ہیں۔
سماعت کے دوران عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل سے استفسار کیا کہ وہ اپنے موکل سے معلوم کر کے بتائیں کہ وہ کب واپس آ سکتے ہیں۔
جس پر ملزم کے وکیل نے پرویز مشرف کے خاندان سے بات کر کے بتایا کہ ان کے موکل کی کیموتھراپی ہورہی ہے، جو سات سے آٹھ گھنٹے طویل عمل ہے، وہ 13 مئی کوعدالت پیش ہونا چاہتے ہیں۔
جسٹس نذر اکبر نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے مشرف کی آٹھ گھنٹے کی کیموتھراپی نہیں کرنی، بلکہ انہوں نے صرف ایک گھنٹہ عدالت میں گزارنا ہے۔
جسٹس طاہرہ رمضان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 13 مئی کو رمضان المبارک ہوگا اور اس ماہ کے دوران ججز کی دستیابی مشکل ہوگی۔
واضح رہے کہ سابق فوجی صدر کے خلاف آئین شکنی کے مقدمےمیں غیر معمولی طوالت پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر متعقلہ عدالت اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کرتی تو سپریم کورٹ اس معاملے پر یکم اپریل تک اپنا حکم سنائے گی۔
- مختار انصاری کی موت: انڈیا میں انڈر ورلڈ کا بڑا نام جنھیں جیل میں ’زہر دیے جانے‘ کا ڈر تھا - 29/03/2024
- ماں بیٹی کے ملاپ کی کہانی: ’میں 17 سال بعد بیٹی کو دیکھ کر دوبارہ زندہ ہو گئی‘ - 29/03/2024
- شیاؤمی: چینی سمارٹ فون کمپنی نے الیکٹرک کار متعارف کروا کر کیسے ٹیسلا اور ایپل دونوں کو ٹکر دی - 29/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).