انٹرنیٹ پر نگرانی میں حکومتیں ہماری مدد کریں: مارک زکربرگ


مارک زکربرگ

فیس بُک کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر مواد کی نگرانی کرنے میں حکومتوں اور نگران اداروں کو فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔

واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے کالم میں فیس بُک کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ صرف سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے نقصان دہ مواد پر نظر رکھنا بہت بڑی ذمہ داری ہے۔

انھوں نے چار شعبوں میں نئے قوانین کا مطالبہ کیا ہے: ‘نقصان دہ مواد، انتخابات میں سالمیت، پرائویسی (یعنی نجی معلومات کی حفاظت) اور ڈیٹا پورٹیبیلٹی (یعنی ڈیٹا کی ایک پلیٹ فارم سے دوسرے پر منتقلی)۔’

یہ بھی پڑھیے

فیس بُک: سفید فام قوم پرست عناصر پر ’پابندی کا اعلان‘

فیس بک کے پنجے کہاں کہاں

آرمی چیف کا فیس بک اکاؤنٹ کیوں بند کیا؟

زکربرگ کا کالم نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملے کے دو ہفتے بعد شائع ہوا ہے جس میں حملہ آور نے لائیو سٹریم کرنے کے لیے فیس بُک کا استعمال کیا۔

زکربرگ کہتے ہیں ‘قانون ساز اکثر مجھے بتاتے ہیں کہ ہمارے پاس آزادی اظہار رائے پر بہت زیادہ کنٹرول ہے اور سچ کہوں تو میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں۔’ ان کا مزید کہنا تھا کہ فیس بُک ایک خود مختیار ادارہ تشکیل دے رہی ہے تاکہ لوگ فیس بُک پر شائع کیے جانے اور فیس بُک پر سے اتارے جانے والے مواد سے متعلق ان کے فیصلے کو اپیل کر سکیں۔

انھوں نے ایسے نئے قوانین بیان کیے جنھیں وہ ٹیکنالوجی کمپنیوں پر لاگو ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ تمام ویب سائیٹس کے لیے نئے قوانین یکسر ہونے چاہییں تاکہ ایک سے دوسرے پلیٹ فارم پر ‘نقصان دہ مواد’ کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔

مارک زکربرگ کیا چاہتے ہیں؟

مختصرآً زکربرگ مندرجہ ذیل چیزوں کا مطالبہ کر رہے ہیں:

نقصان دہ مواد کو پھیلنے سے روکنے کے لیے تھرڈ پارٹی اداروں کی طرف سے نافذ کیے جانے والے عام قوانین پر تمام سوشل میڈیا سائیٹس کو عمل پیرا ہونا چاہیے۔

تمام بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ہر تین ماہ بعد ٹرانسپیرنسی رپورٹ جاری کرنی ہو گی تاکہ انھیں فنانشل رپورٹنگ کے مساوی لایا جائے۔

انتخابات کی سالمیت کو محفوظ رکھنے کے لیے دنیا بھر میں کڑے قوانین اور تمام ویب سائیٹس پر سیاسی شخصیات کی پہچان کرنے کے لیے یکساں معیار۔

ایسے قوانین جو صرف امیدواران اور انتخابات پر نہیں بلکہ دیگر ‘متنازعہ سیاسی مسائل’ اور انتخابی مہم کے سرکاری دورانیے کے علاوہ اوقات میں بھی لاگو ہوں۔

نئے میعار جو تمام سوشل میڈیا کمپنیوں میں سیاسی مہمات میں ووٹرز کو ٹارگٹ کرنے والے ڈیٹا کے استعمال کو کنٹرول کریں۔

زیادہ سے زیادہ ممالک کو پچھلے سال عمل میں آنے والے یورپی یونین کے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن جیسے نجی معلومات سے متعلق قوانین اپنانے چاہیں۔

نیوزی لینڈ

ایک یکساں گلوبل فریم ورک، جس کا مطلب ہے کہ ان قوانین کو عالمی طور پر معیار بنایا جائے نہ کہ ملکوں کے درمیان قوانین میں فرق ہو

ایک سروس سے دوسری سروس پر ڈیٹا کی منتقلی کی صورت میں لوگوں کے ڈیٹا کی حفاظت کرنے کے ذمہ داران سے متعلق واضع قوانین ہونے چاہییں

یہ کھلا خط چند یورپی اخبارات میں بھی شائع کیا جائے گا۔ زوکربرگ کی طرف سے یہ خط ایسے وقت میں لکھا گیا ہے جب کیمبرج اینالیٹیکا سکینڈل میں انتخابی مہمات میں ڈیٹا کے غلط استعمال میں فیس بُک کے کردار سے متعلق سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

کرائسٹ چرچ حملے کی فوٹیج کو پھیلنے سے روکنے میں ناکام ہونے پر فیس بُک کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔

15مارچ کو حملہ آور کے فیس بُک اکاؤنٹ سے ویڈیو لائیو سٹریم کی گئی اور بعد میں ویڈیو 15 لاکھ مرتبہ کاپی کی گئی۔

زکربرگ کے خط میں ان واقعات کا نام نہیں لیا گیا۔

تاہم، ویب سائیٹ نے پہلے اعلان کیا کہ کرائسٹ چرچ حملوں کے سوگ میں لائیو سٹریمنگ پر پابندی لگانے کے بارے میں غور کیا جا رہا ہے۔

جمعے کو فیس بُک نے یورپی یونین ممالک میں ویب سائیٹ پر نظر آنے والے اشتہاورں کو لیبل کرنا شروع کر دیا۔ ان لیبلز میں اشتہار دینے والا، اشتہار پر آنے والی لاگت اور جن لوگوں کے لیے اشہار دیا گیا ہے، واضع تھا۔

زکربرگ کا کہنا ہے ‘میرا ماننا ہے کہ فیس بُک پر ایسے مسائل حل کرنے میں مدد کرنے کی ذمہ داری ہے اور میں دنیا بھر میں قانون سازوں سے اس بارے میں بات چیت کرنے کا خواہاں ہوں۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp