بریگزٹ: ڈونلڈ ٹسک کی برطانیہ کو ایک سال کی مہلت دینے کی تجویز


ڈونلڈ ٹسک

ٹسک کی تجویز آئندہ ہفتے یورپی یونین میں شامل ممالک کے سربراہ اجلاس میں پیش کی جائے گی

یورپی یونین کے ایک سینیئر اہلکار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک برطانیہ کو یونین سے اخراج کے لیے ایک برس کی مہلت دینے کی تجویز دے رہے ہیں۔

اس تجویز کے مطابق اگر برطانوی پارلیمان اس مدت کے خاتمے سے قبل بھی یورپی یونین چھوڑنے کی منظوری دے تو برطانیہ ایسا کر سکے گا۔

یہ تجویز آئندہ ہفتے یورپی یونین میں شامل ممالک کے سربراہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

بنا معاہدے کے بریگزٹ سے اب بھی بچا جا سکتا ہے‘

بریگزٹ پر ٹریزامے کا معاہدہ تیسری بار مسترد

بریگزٹ سے غیرملکیوں کے لیے کیا بدلے گا؟

برطانوی چانسلر فلپ ہیمنڈ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ برسلز ایک طویل توسیع پر زور دے گا ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حتمی معاہدے پر عوامی رائے دہی ‘مکمل طور پر قابل اعتماد راستہ ہو گا۔’

برطانوی وزیراعظم اس وقت حزبِ اختلاف کی جماعت لیبر سے بریگزٹ کے معاملے پر اتفاقِ رائے کے لیے کوشاں ہیں۔ اگر یہ نہ ہو سکا تو انھیں یورپی یونین سے بریگزٹ میں تاخیر کی درخواست کرنا ہو گی ورنہ برطانیہ 12 اپریل کو بغیر کسی معاہدے کے یورپی یونین سے نکل جائے گا۔

برطانوی اراکینِ پارلیمان نے بدھ کی شب صرف ایک ووٹ کی برتری سے منظور ہونے والی قرارداد کے نتیجے میں وزیر اعظم ٹریزا مے کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع کے لیے یورپی یونین سے رجوع کریں تاکہ ڈیل کے بغیر یورپی یونین سے علیحدگی سے بچا جا سکے۔

اس تجویز کو قانون بننے کے لیے دارالامرا سے منظوری کی ضرورت ہو گی اور پھر یہ یورپی یونین پر منحصر ہو گا کہ آیا وہ توسیع دے یا نہیں۔

ادھر بریگزٹ پر ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے کنزرویٹو اور لیبر کے نمائندوں کے درمیان بات چیت جمعرات کو دوسرے دن بھی جاری رہی۔ ساڑھے چار گھنٹے طویل مشاورت کو حکومت کی جانب سے ’مفصل اور تعمیری‘ قرار دیا گیا ہے۔

لیبر پارٹی کے سر کیئر سٹارمر نے بات چیت سے قبل کہا کہ کسی بھی بریگزٹ معاہدے پر ’تصدیقی‘ ریفرینڈم اس ملاقات میں زیرِ بحث آئے گا۔

بریگزٹ میں تاخیر کا بل

کسی ڈیل کے بغیر یورپی یونین سے علیحدگی سے بچنے کے لیے بدھ کو ایویٹ کوپر کی جانب سے پیش کیا جانے والا بل 313 ووٹوں سے پاس ہوا جبکہ اس کی مخالفت میں 312 ووٹ پڑے۔

مجوزہ قانون کی روشنی میں اب وزیر اعظم ٹریزا مے کو ایک قرارداد پیش کرنا ہو گی جس کے ذریعے وہ آرٹیکل 50 میں توسیع اور اپریل 12 سے آگے کی کسی بھی تاریخ کی منظوری کے لیے اراکینِ پارلیمان کی منظوری لیں گی۔

اس بل کے اختیارات کو محدود کرنے کی حکومتی کوششوں کو 180 ووٹوں سے شکست ہوئی تھی۔ یہ حالیہ دور میں حکومت کو ہونے والی اس نوعیت کی دوسری بڑی شکست تھی۔

برطانیہ کے پاس یورپی یونین کو بریگزٹ کا لائحہ عمل تجویز کرنے کے لیے 12 اپریل تک کا وقت ہے۔ منصوبہ قبول نہ ہونے کی صورت میں برطانیہ کسی معاہدے کے بغیر یورپی یونین سے نکل جائے گا۔

نومبر 2018 میں ٹریزا مے نے یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ معاہدے پر اتفاق کر لیا تھا مگر اس معاہدے کو دو مرتبہ برطانوی پارلیمنٹ میں مسترد کیا جا چکا ہے جبکہ جمعے کو صرف علیحدگی کے معاہدے کو 58 ووٹوں سے مسترد کر دیا گیا۔

پارلیمانی ارکان نے بریگزٹ پر آمادگی ظاہر کرنے کے لیے دو مرتبہ ووٹ بھی کروائے مگر کسی بھی معاہدے کو اکثریت نہ ملی۔

جیریمی کوربن

PA
جیریمی کوربن نے تسلیم کیا کہ ٹریزا مے نے ان کی طرف قدم بڑھایا تھا اور اب ان کی ذمہ داری تھی کہ وہ مذاکرات کے سلسلے میں ٹریزا سے بات چیت کریں۔

برطانیہ نے 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرنی تھی لیکن ٹریزا مے نے یہ جانتے ہوئے مختصر توسیع پر اتفاق کیا کہ پارلیمان ڈیڈلائن تک معاہدے پر رضامند نہیں ہو گی۔

یہ بھی پڑھیے

بریگزٹ: ٹریزا مے کا معاہدہ 149 ووٹوں سے مسترد

بریگزٹ یا نیا وزیراعظم؟

ایک بیان میں وزیراعظم ٹریزا کا کہنا تھا کہ وہ چاہتی تھیں کہ مزید توسیع ‘کم سے کم وقت کی ہو’ اور 22 مئی سے پہلے تک ہو تا کہ برطانیہ کو یورپی انتخابات میں حصہ نہ لینا پڑے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ جیریمی کوربن کے ساتھ نئے منصوبے پر اتفاق کرنا چاہتی ہیں اور 10 اپریل سے پہلے پارلیمنٹ میں اس منصوبے پر ووٹنگ کروانا چاہتی ہیں۔ 10 اپریل کو یورپی یونین بریگزٹ پر ایمرجنسی میٹنگ کرے گا۔

بی بی سی یورپ کی ایڈیٹر کیٹیا ایڈلر نے تنبیہ کی ہے کہ ان کے مطالبات ‘بالکل تبدیل نہیں ہوئے’ اور وہ کسی بھی قسم کی مزید تاخیر سے نمٹنے کے لیے ‘بہت سخت شرائط’ تیار کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا ‘حالانکہ ٹریزا مے کہتی ہیں کہ وہ ایسا نہیں کرنا چاہتیں، یورپی یونین کے رہنما ان سے کہیں گے کہ وہ برطانیہ کو مئی کے آخر میں ہونے والے یورپی پارلیمانی انتخابات کے لیے تیار کریں کیونکہ انھیں یقین نہیں ہے کہ وہ (ٹریزا مے) اس سے پہلے بریگزٹ پر کوئی لائحہ عمل طے کر پائیں گی۔’


بریگزٹ سے متعلق اہم واقعات کی ٹائم لائن

  • جون 2016: ریفرینڈم میں برطانیہ نے یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کیا
  • نومبر 2018: برطانیہ کا اخراج کے معاہدے اور یورپی یونین سے مستقبل کے تعلقات کے بارے میں لائحہ عمل پر رضامندی کا اظہار
  • دسمبر 2018: ٹریزا مے نے یورپی اتحاد کو مذید یقین دہانی کروانے کے لیے پہلے ‘میننگ فُل ووٹ’ ملتوی کر دیے
  • 15 جنوری: دارالعوام نے بریگزٹ معاہدے کو 239 ووٹوں سے مسترد کر دیا
  • 13 مارچ: پارلیمانی ارکان نے دوسری مرتبہ 149 ووٹوں سے بریگزٹ معاہدے کو مسترد کر دیا
  • 22 مارچ: یورپی اتحاد نے بریگزٹ میں 29 مارچ سے آگے تک تاخیر کرنے کا فیصلہ کیا لیکن برطانیہ کی طرف سے ایک ہفتے تک معاہدہ نہ طے پانے کی صورت میں 12 اپریل تک تاخیر کی جائے گی۔
  • 29 مارچ: پارلیمانی ارکان نے 58 ووٹوں سے اخراج کا معاہدہ مسترد کر دیا
  • 2 اپریل: برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ یورپی اتحاد سے مزید ‘مختصر توسیع’ حاصل کریں گی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp