حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے نیب کا لاہور میں چھاپہ


حمزہ شہباز

نیب حکام کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے معاملے میں تفتیش کی جا رہی ہے

قومی احتساب بیورو نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ کے رہنما حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

نیب کی ٹیم جمعے کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں واقع حمزہ شہباز کے مکان پر پہنچی اور نیب کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ٹیم کے ارکان کو وہاں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیے

’ہماری کمزوری تھی کہ نیب کا کالا قانون ختم نہ کر سکے‘

’مائی لارڈ رجسٹری نہیں کیش جمع کراؤں گا‘

پیراگون سکینڈل: خواجہ سعد رفیق بھائی سمیت گرفتار

بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق نیب حکام کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے معاملے میں تفتیش کی جا رہی ہے جبکہ رمضان شوگر ملز کیس میں بھی وہ زیر تفتیش ہیں۔

نیب کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ادارے کے ٹیم آمدن سے زیادہ اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کے معاملات میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر گرفتاری کے لیے گئی تھی تاہم حمزہ شہباز کے محافظوں نے ٹیم کے ارکان کو زروکوب کیا اور انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔

نیب نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی جانب سے ان الزامات کو بھی مسترد کیا ہے کہ ان کے پاس اس چھاپے کے وقت وارنٹ نہیں تھے اور کہا ہے کہ ٹیم اپنے ساتھ حمزہ شہباز کی گرفتاری کے وارنٹ لے کر گئی تھی۔

قومی احتساب بیورو کا یہ بھی کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے احکامات کے بعد اب کسی بھی شخص کو گرفتاری سے قبل پیشگی آگاہ کرنا ضروری نہیں ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل عدالتِ عظمی قرار دے چکی ہے کہ کافی شواہد کی موجودگی میں نیب اپنے آرڈینینس کے تحت کسی ملزم کو بغیر اجازت گرفتار کرنے کی مجاز ہے۔ تاہم عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ امید ہے کہ نیب اس اختیار کا غلط استعمال نہیں کرے گا۔

نیب کے مطابق حمزہ شہباز اور شواہد اور عدالتِ عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں گرفتار کیا جائے گا۔

نیب حکام کے مطابق حمزہ شہباز کو ماضی میں متعدد مرتبہ آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کے کیس میں طلب کیا گیا۔ وہ اس کیس میں نیب کے سامنے پیش بھی ہوئے تاہم تفتیش کاروں کو مطمئن نہ کر سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp