شراب نوشی: ’روزانہ ایک جام بھی فالح کا خطرہ بڑھا سکتا ہے‘


شراب

یونیورسٹی آف کیمبرج کے پروفیسر ڈیوڈ سپیگلہلٹر کے مطابق روزانہ ایک بوتل وائن پینے سے فالج کے حملے کا خطرہ 38 فیصد تک بڑھ جاتا ہے

معروف طبی جریدے دی لینسٹ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق کم شراب نوشی بھی بلند فشارِ خون اور فالج کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے۔

یہ تحقیق ماضی کے ان دعوؤں کے برعکس ہے جن کے مطابق روزانہ ایک یا دو جام آپ کو طبی پیچیدگیوں سے بچا سکتے ہیں۔ برطانیہ اور چین کے محققین نے اس حوالے سے گذشتہ 10 برسوں میں پانچ لاکھ چینی افراد کے معمولات کا تجزیہ کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ نتائج تمام اقوام سے متعلقہ ہیں اور شراب کے براہ راست اثرات کا بہترین ثبوت ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو شراب کے استعمال کو محدود کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے

’تھوڑی سی شراب نوشی بھی مضرِ صحت‘

برطانوی پنجابیوں کا شراب نوشی کا مسئلہ

کتنی الکوحل پینے سے کتنی عمر کم ہو سکتی ہے؟

خواتین مے نوشی میں مردوں کے برابر

یہ بات پہلے ہی واضح ہے کہ کثرت شراب نوشی صحت کے لیے مضر ہے اور یہ دل کے دورے کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے۔

تاہم کچھ تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق تھوڑی مقدار میں شراب نوشی صحت کے لیے مفید ہے جبکہ دوسری رپوٹس بتاتی ہیں کہ شراب کی کوئی مقدار بھی صحت کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔

تحقیق سے کیا پتہ چلا؟

یونیورسٹی آف آکسفرڈ، پیکنگ یونیورسٹی اور دی چائنیز اکیڈمی آف میڈیکل سائنسسز کے محققین کو مندرجہ ذیل حقائق کا پتہ چلا ہے:

  • روزانہ ایک یا دو جام فالج کے خدشے کو 10 سے 15 فیصد بڑھا دیتے ہیں
  • روزانہ چار جام فالج کے خطرے کو 35 فیصد تک بڑھا دیتے ہیں

اس تحقیق میں ایک جام کی تعریف بھی وضح کی گئی ہے جس کے مطابق وائن کا ایک چھوٹا گلاس، بیئر کا ایک کین یا شراب کا ایک پیگ اس تعریف پر پورا اترتا ہے۔

برطانیہ میں 100 مردوں میں سے 16 اور 100 خواتین میں سے 20 اپنی زندگی میں ایک دفعہ فالج کا شکار ہوتے ہیں۔

چنانچہ شراب نوشی نہ کرنے والے 100 افراد کا گروپ اگر ایک یا دو گلاس روزانہ پینا شروع کر دے تو اس گروپ کو عمومی طور پر ہونے والے فالج کے حملوں میں ممکنہ دو حملوں کا اضافہ ہوسکتا ہے۔

یونیورسٹی آف کیمبرج کے پروفیسر ڈیوڈ سپیگل ہالٹر کے مطابق روزانہ ایک بوتل وائن پینے سے فالج کے حملے کا خطرہ 38 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اپنی تاثیر کے حوالے سے یہ تقریباً سٹاٹین کے متضاد ہے۔’ سٹاٹین وہ ادویات ہیں جو معالج خون میں کولیسٹرول کی مقدار کم کرنے کے لیے تجویز کرتے ہیں تاکہ دل کے دورے اور فالج کے حملوں سے بچا جا سکے۔

تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ کم شراب نوشی کا بہتر اثر ہوتا ہے یا دوسرے الفاظ میں اس سے فالج کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

جب شراب کی دل کے دورے پر ہونے والے اثرات کی بات آتی ہے تو محققین کا کہنا ہے یہ اثرات بہت واضح نہیں ہیں اور آئندہ برسوں میں اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

شراب

ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو شراب کے استعمال کو محدود کرنا چاہیے

یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے پروفیسر رچرڈ پیٹو جو اس تحقیق کے مصنف بھی ہیں کہنا ہے کہ ‘یہ دعویٰ تصدیق شدہ نہیں ہیں کہ بیئر اور وائن کے طبی لحاظ سے بہتر جادوئی اثرات ہیں۔’

چین ہی کیوں؟

مشرقی ایشیا کے ممالک شراب کے اثرات کو جانچنے کے لیے کارآمد علاقے ہیں۔

چین سے تعلق رکھنے والے کئی افراد میں موروثی طور پر جینیات کا ایک امتزاج پایا جاتا ہے جس کی بنا پر انھیں شراب راس نہیں آتی۔ اس کی وجہ سے انھیں ناخوشگوار ردِعمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ بہتر محسوس نہیں کرتے۔

نتیجے کے طور پر چین میں شراب کے استعمال میں بہت فرق پایا جاتا ہے۔ ہر تین میں سے ایک فرد شراب نوشی نہیں کرتا جبکہ خواتین بہت ہی کم ایسا کرتی ہیں۔

تاہم جینیاتی پروفائل کے مطابق شراب نوشی کرنے والوں اور نہ کرنے والوں کی صحت پر اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ اس جائزے کے بعد سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ اب پہلے سے زیادہ واضح طور سے شراب کا فالج کے حملے کے خطرات پر براہ راست اثرات کو جاننے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

مغربی دنیا کے لوگوں میں یہ جینیات نہیں ہوتے اور اس وجہ سے اس طرح کی تحقیق ان ممالک میں کرنا ناممکن ہے۔

کئی تحقیقات صرف مشاہدے پر مبنی ہوتی ہیں جس کی وجہ سے یہ جاننا مشکل ہو جاتا ہے کہ کون سے عوامل کیسے اثر انداز ہو رہے ہیں۔

آپ کے لیے اس کا کیا مطلب ہے؟

شراب

محققین کہتے ہیں کہ ایک اہم پیغام یہ ہے کہ اس بات کے واضح شواہد نہیں ہیں کہ کم شراب نوشی فالج کے حملے سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

اور اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ روزانہ کم شراب نوشی بھی فالج کے حملے کے خطرات کو بڑھا سکتی ہے۔

اس بات کا اظہار برطانیہ میں رائج رہنما اصول سے بھی ہوتا ہے جو ایک ہفتے میں شراب کو 14 یونٹ تک محدود جبکہ صحت پر اس کے مضر اثرات کو کم کرنے کے لیے کئی دن شراب کے استعمال نہ کرنے پر بھی زور دیتا ہے۔

دیگر ماہرین کیا کہتے ہیں؟

یونیورسٹی آف کیمبرج کے ڈاکٹر سٹیفن برجیز کہتے ہیں کہ یہ تحقیق محدود ہے کیوں کہ اس میں صرف چین کی آبادی کو دیکھا گیا ہے جبکہ توجہ صرف شراب اور بیئر پینے پر دی گئی ہے نا کہ وائن پر۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس تحقیق سے شراب کے استعمال کے اثرات پر برسوں سے جاری تحقیق کا اختتام ہوا۔

‘یہ واضح طور پر بتاتی ہے کہ کم شراب نوشی کا دل کو خون فراہم کرنے والی وریدوں کو کوئی فائدہ نہیں اور یہ کہ معتدل شراب نوشی سے بھی فالج کے خطرات ہوتے ہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘شراب کی مقدار کے حساب سے فالج کے حملے کے خطرات بڑھ یا گھٹ سکتے ہیں۔ اگر لوگ اب بھی شراب نوشی کرتے ہیں تو انھیں اس کے استعمال کو محدود کر دینا چاہیے۔’

اوپن یونیورسٹی میں اپلائیڈ سٹیٹسٹکس کے پروفیسر کیون میک کونوے کہتے ہیں کہ تحقیق سے ہر سوال کا جواب نہیں ملا۔

‘کچھ امراض میں شراب نوشی کا کردار مزید واضح ہوا ہے لیکن یہ حرف آخر نہیں ہے۔’

یونیورسٹی آف کیمبرج کے پروفیسر ڈیوڈ سپیگل ہالٹر کہتے ہیں کہ اس تحقیق نے ان کو متزلزل کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘میرا ہمیشہ سے یہ ماننا ہے کہ کم مقدار میں شراب نوشی دل کی بیماریوں اور فالج سے بچاتی ہے لیکن اب مجھے اس پر شک ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32507 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp