’انڈیا رواں ماہ پاکستان کے خلاف عسکری کارروائی کر سکتا ہے‘ پاکستانی وزیرِخارجہ


شاہ محمود قریشی

پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان کے پاس ‘مصدقہ انٹیلیجنس اطلاعات’ ہیں کہ انڈیا رواں ماہ کے تیسرے ہفتے کے دوران پاکستان کے خلاف ‘عسکری کارروائی’ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

پنجاب کے شہر ملتان میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کارروائی سے قبل انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں پلوامہ حملے جیسا واقعہ رونما ہو سکتا ہے جس کو بنیاد بنا کر پاکستان کے خلاف نہ صرف سفارتی دباؤ بڑھایا جائے گا بلکہ عسکری کارروائی کو جواز بھی فراہم کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

’گنتی کی ہے، پاکستانی ایف 16 تعداد میں پورے ہیں‘

کیا پاکستان انڈیا کے خلاف F 16 طیارے استعمال کر سکتا ہے؟

بالاکوٹ میں انڈین طیارے پاکستانی طیاروں سے کیسے بچے؟

وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ اس مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد پاکستان نے یہ فیصلہ کیا کہ نہ صرف بین الاقوامی برادری بلکہ پاکستانی عوام کو بھی اس بارے میں آگاہ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘عسکری کارروائی‘ 16 سے 20 اپریل کے دوران کی جا سکتی ہے۔’

‘ان مصدقہ اطلات کو سامنے رکھتے ہوئے دفتر خارجہ نے دو روز قبل سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ممبران کے سفارت کاروں کو مدعو کیا اور انھیں اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی کمیونٹی اس کا نوٹس لے۔’

انھوں نے مزید کہا کہ 26 فروری کو پاکستان کے خلاف انڈین جارحیت پر دنیا خاموش رہی۔ ‘تمام ذمہ دار ممالک یہ جانتے ہوئے کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی تھی خاموش رہے اور اس کی وجہ جیو پالیٹکس ہے۔ خطے کے استحکام کے لیے ان کو کردار ادا کرنا چاہیے۔’

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کل بھی امن کے قائل تھا اور آج بھی ہے تاہم کسی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کا حق بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ رکھتے ہیں۔

‘پاکستان سمجھتا ہے کہ دو ایٹمی قوتوں کے مابین بات چیت ہی مسائل کا حل ہے۔’

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ دنوں انڈین میڈیا میں وہاں ہونے والی کابینہ کی کمیٹی برائے سکیورٹی کے اجلاس کی کارروائی رپورٹ کی گئی۔ اس اجلاس کی صدارت وزیر اعظم نریندر مودی نے کی اور وہاں موجود تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے پاکستان کے خلاف عسکری کارروائی کی اجازت طلب کی جس پر مودی کو یہ کہتے ہوئے بتایا گیا کہ ‘آپ کو پہلے ہی اجازت دے رکھی ہے۔’

نریندر مودی

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ‘میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کے بادل ابھی پوری طرح چھٹے نہیں ہیں۔’

میڈیا کی ان رپورٹس پر انڈین حکام نے کوئی تردید جاری نہیں کی اور یہ قابل تشویش بات ہے جو ‘ایسکلیشن’ کو نئے لیول پر لے جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈین میڈیا کے مطابق مسلح افواج کے سربراہان نے نریندر مودی کو بتایا کہ انھوں نے ٹارگٹ سلیکٹ کر رکھے ہیں جو ملٹری نوعیت کے ہیں اور یہ کشمیر کے علاوہ بھی ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پلوامہ حملے کے بعد سے انڈیا کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے جس میں ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس جارحیت کے باوجود پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ اس ماہ 360 بھارتی ماہی گیر قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ ‘دنیا دیکھ رہی ہے پاکستان کا رویہ کیا ہے اور انڈیا کا کیا ہے۔’

انھوں نے کہا کہ انھوں نے ان حقائق کو منظر عام پر لانے کا فیصلہ وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مودی سرکار نے سیاسی مقاصد کے لیے پورے خطے کے امن اور استحکام کو داؤ پر لگا دیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32299 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp