ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ میں ورلڈ کپ کا سہرا کسں کسں کے سر رہا


کرکٹ کا ایک روزہ انٹرنیشنل کا ورلڈ کپ 30 مئی 2019 کو کو انگلینڈ کے شہر لندن میں شُرُوع ہو رہا ہے، جس میں پاکستان سمیت 10 ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں یہ ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ کا بارہواں ورلڈ کپ ہو گا، اِس سے پہلے ابھی تک ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ کے 11 ورلڈ کپ کھیلے جا چکے ہیں جس میں، 1975 اور 1979 میں کلائیو لائیڈ کی قیادت میں ویسٹ انڈیز چیمپئن بنا۔ 1983 میں کیپل دیو کی قیادت میں انڈیا حیران کن طور پر چیمپئن بن گیا۔

19877 میں پہلی بار ایشیاء میں ہونے والا ورلڈ کپ آسٹریلیا نے ایلن بارڈَر کی قیادات میں جیتا۔ 1992 میں پاکستان نے اگر مگر کی کنڈیشن میں کسی طرح سیمی فائنل میں جگہ بنائی اور پہلے مضبوط ترین ٹیم نیو زی لینڈ کو سیمی فائنل میں ہرایا اور پِھر فائنل میں میلبورن کے نوے ہزار کراوڈ کے سامنے رمضان کے با برکت مہینے میں انگلینڈ جیسی مضبوط ٹیم کو ہرا کر عمران خان کی قیادت میں پہلی بار اور اب تک آخری بار ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ میں چیمپئن ہونے کا اعذاز حاصل کیا۔

٭ 1996 میں ایک بار پھر ایشیاء کے سر میزبانی کا سہرا سجا جس میں اگر کہا جائے کے ہماری کسی بھی ورلڈ کپ کی مضبوط ترین ٹیم اِس ورلڈ کپ میں کھیل رہی تھی تو غلط نہ ہو گا، لیکن ہم کوارٹر فائنل میں بینگلورو کے میدان میں انڈیا کے ہاتھوں شکست سے دو چار ہوئے، اور اِس ورلڈ کپ کا فائنل لاہور میں ہوا جس میں اروندا ڈی سلوا کی قیادت میں سری لنکا نے وزیر اعظم بے نظیر کے ہاتھوں ورلڈ کپ کی ٹرافی وصول کی۔ 1999 میں انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کے کپتان اسٹیو وأ نے لورڈذ کے تاریخی میدان میں ہونے والے فاینل میں پاکستانی ٹیم کو شکست سے دو چار کرتے ہوئے آسٹریلیا کو دوسری بار چیمپئن بنایا۔

2003 کا ایک روزہ ورلڈ کپ ساؤتھ افریقہ میں کھیلا گیا، پاکستان کی کار کردگی اس ورلڈ کپ نہایت مایوس کن رہی اور ہم سپر سکس میں بھی کوالیفائی نا کر سکے، آسٹریلیا نے ورلڈ کپ کے فائنل میں انڈیا کو شکست دے کر مسلسل دوسری بار اور مجموعی طور پر ایک روزہ کرکٹ میں تیسری بار چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا، اِس بار ٹیم کی قیادت رکی پونٹنگ کر رہے تھا، اِس ورلڈ کپ کی اہم بات یہ کے آسٹریلیا اس پورے ورلڈ کپ میں نا قابل شکست رہا۔

2007 میں ہونے والا ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ کا ورلڈ کپ ویسٹ انڈیز میں کھیلا گیا، پاکستانی ٹیم پچھلے ورلڈ کپ کی طرح ا اِس بار بھی پہلے ہی راؤنڈ سے باہر ہو گئی اور سپر 8 مر حلے میں بھی کوالیفائی نا کر سکی، لیکن پاکستانی عوام کو اِس بات پہ تسلی ضرور ہو گئی تھی کے انڈین ٹیم بھی سپر 8 مرحلے سے پہلے ہی آؤٹ ہو گئی تھی، اِس ورلڈ کپ کی اہم بات پاکستانی کوچ بوب وولمر کی ناگہانی موت، جس پر پاکستان ٹیم کے ہر کھلاڑی کی آنکھ اشک بار تھی، بوب وولمر کی ناگہانی موت کا معمہ ابھی تک حَل نا ہو سکا، اِس ورلڈ کپ میں آسٹریلیا نے رکی پونٹنگ کی قیادت میں دوسری بار اور مسلسل تیسری بار اور مجموعی طور پر چوتھی بار چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا، اِس ورلڈ کپ میں آسٹریلیا ناقابل شکست رہا۔

2011 میں ہونے والا ورلڈ کپ ایک بار پِھر ایشیاء میں کھیلا گیا لیکن مایوس کن طور پر 3 مارچ 2009 میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر ہونے والے فایرنگ کے حادثہ کی وجہ سے پاکستان ورلڈ کپ کی میزبانی سے محروم ہو گیا تھا، اِس ورلڈ کپ کی اہم بات انگلینڈ کا آئرلینڈ سے شکست سے دو چار ہونا اور پِھر بنگلہ دیش سے اَپ سیٹ شکست کھانا، ایک اور اہم بات اِس ورلڈ کپ میں انگلینڈ اور انڈیا کے گروپ میچ سے پہلے شین وارن نے ٹویٹ پہ پیشین گوئی کی تھی کی میچ ڈران ہو گا اور ایسا ہی ہوا جس پر سب حیران تھے اور میں آج تک حیران ہوں۔

اِس ورلڈ کپ کا فائنل دو ایشین ٹیموں انڈیا اور سری لنکا کے ماباین ہوا اور انڈیا نے مہیندر سنگھ دھونی کی قیادت میں تاریخ میں دوسری بار ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ میں چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ 2015 میں 1999 کے ورلڈ کپ کے بَعْد ایک بار پھر انگلینڈ کو میزبانی کا موقع ملا، اِس بار چیمپئن ہونے کا سہرا ایک بار پِھر آسٹریلیا کے سر سجا اور آسٹریلیا نے پانچویں بار ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ میں چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔

اب دیکھنا یہ ہے کے 2019 میں انگلینڈ میں کھیلے جانے ورلڈ کا سہرا کسں کے سر سجتا ہے چیف سلیکٹر صاحب۔ برائے مہر بانی! اِس بار کرکٹ ٹیم کی سلیکشن بہتر کر لیجے ُ گا مجھے اچھی طرح یاد ہے جب سری لنکا کے خلاف یو۔ اے۔ ای میں ٹیسٹ سیریز کے لیے آپ نے صرف ایک جینوین سپنر سیلکیٹ کیا یاسر شاہ کو، اصغر علی کو سرفراز صاحب پسند نہیں کرتے تھے، جب کے ہم سب کو پتہ ہم نے یو اے ای میں ہمیشہ مصبا ح کے دور سے اسپن کی بدولت مخالف ٹیموں کو تگنی کا ناچ نچایا، مگر مجھے حیرت ہوئی آپ کی کرکٹنگ اسکلذ پہ اور 7، 8 سالوں میں ہم پہلی بار کلین سو یپ ہوئے یو۔ اے۔ ای میں، وہ بھئی سری لنکا کے ہاتھوں 2۔ 0 سے۔

اس کے بعد آپ نے ایشیاء کپ میں محمد حفیظ اور عماد وسیم کو اسکواڈ کا حصہ نہیں بنایا، حفیظ کا بہترین ریکارڈ ہے یو اے ای میں، جو میرے لیے ادنٰی سے کرکٹ فالوور کے لیے بہت عجیب تھا، اور ہم ایشیاء کپ میں بھی آپ کی ناقص سلیکشن کی وجہ سے ہار گئے۔ اور آخر میں آتے ہیں آسٹریلیا کی سیریز پر یہ سیریز 5 ایک روزہ میچز پر مشتمل تھئی جو کے ایک بار پِھر ناقص ترین سلیکشن کی وجہ سے اوزیز کو پلیٹ میں رکھ کے دے دی اور ہم اپنے کراے ُ کے گھر پر ایک اور ایک روزہ سیریز ہار گے ُ۔

برائے مہربانی ملک و قوم کے لیے کچھ دیر تبلیغ سے وقفہ کر کے سچے دِل سے بغیر سفارش کے ایک روزہ ورلڈکپ کے لیے اچھا اسکواڈ سلیکٹ کر لینا تاکہ ہمیں کوئی امید رہے ٹیم سے، اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ میری دعائیں، خواہشات، اور نیک تمنایں توپاکستانی ٹیم کے ساتھ ہیں۔ اللہ پاکستانی ٹیم کو سرفراز کی قیادت میں فتح و کامرانی سے سرفراز کرے۔ آمین۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).