لٹیرا تبدیل کرنے میں حرج ہی کیا ہے؟


کہتے ہیں زندگی ایک ایسا کھیل جس میں آپ جیت نہیں سکتے ہیں برابر نہیں ہو سکتے ہیں اور نہ ہی آپ نہ کھیلنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ زندگی ایسا کھیل ہے جس میں کھلاڑی کو جونہی سمجھ آ جاتی ہے اس کو ریٹائرڈ کر دیا جاتاہے۔ کتنا عجیب ہے یہ کھیل۔ اس کھیل میں کسی دن آپ سو رنز کر جاتے اور دوسرے دن صفر پہ آؤٹ ہو جاتے ہیں۔ عجیب معمہ ہے نا زندگی۔ کسی دن آپ آسمان کو چھوتے مسائل چٹکیوں میں حل کر لیتے ہیں اور کسی دن چٹکی جتنے مسائل سالوں حل نہیں کر پاتے۔ کبھی کبھی سامنے کی بات انسان کی سمجھ میں نہیں آتی تو کبھی گمبھیر سوالوں کا جواب لمحوں میں مل جایا کرتا ہے۔

میں جو کتنے عرصے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کواس کے موجودہ پالیسیوں کے مطابق کوئی نام دینے سے قاصر تھا۔ پتہ نہیں کوئی خوف تھا مصلحت یا منافقت تھی۔ خیر جو کچھ بھی تھا میرے پاس نام نہیں تھا۔ آج میرے ایک دوست ممبر پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کے عاشق کے کہے گئے الفاظ جو الفاظ کم اور نشتر زیادہ لگے ہیں جو ہتھوڑے کی مانند میری عقل پہ برسے ہیں۔ جب میں نے ندیم افضل چن اور دوسرے لوٹوں کی تحریک انصاف میں شمولیت پہ سوال اٹھایا تو موصوف نے کہا ”تحریک انصاف نہایت گندی پارٹی ہے اس میں سب چور اور ڈاکو سہی جب اس عوام نے لٹنا ہی ہے تو لٹیرا تبدیل کرنے میں کیا حرج ہے“ کیا خوبصورت نام دیا نئے پاکستان کے تبدیلی والے عظیم اور نان کرپٹ لیڈر کو میرے دوست نے اور میری مشکل کو آسان بنایا ہے۔ ویسے مجھے خود پہ حیرت ہے کہ اتنا آسان اور خوبصورت نام میرے ذہن میں کیوں نہ آیا۔

موصوف کی بات میں کافی وزن ہے کہ جب اس قوم کا مقدر لٹنا ہی ہے تو کیوں نہ پرانے کے بجائے نئے لٹیرے کے ہاتھوں لٹا جائے۔ یار لوگوں کو گلہ ہے کہ میں چونکہ ذاتی طور پہ عمران خان کو پسند نہیں کرتا اس لیے عمران خان پہ تنقید کرتا ہوں۔ جب کہ میں ذاتی طور پہ ایسا نہیں سمجھتا ہوں۔ گزرے ماضی سے کچھ عمران خان کے حق میں کی گئی باتیں ثبوت کے طور پہ پیش کر چکا ہوں۔ بات جب وطن عزیز کی ہو تو ہماری ذاتی پسند نا پسند بہت پیچھے رہ جاتی ہے۔

پھر عمران خان ٹھیک کرے گا تو ٹھیک ہی گنا جائے گا۔ غلط کرے گا تو غلط ہی کہا جائے گا۔ حالانکہ مجھے ایک دوست (جو کہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھتا ہے ) نے کہا تھا کہ آپ پاکستان عوامی تحریک سے وابستگی رکھتے ہو تحریک انصاف کی کیوں حمایت کرتے ہو؟ میرا جواب تھا میں ہر اس پارٹی کا رکن ہوں جو مسلم لیگ نون، زرداری، ایم کیو ایم، یا کسی بھی لٹیرے کے خلاف ہو میں ہر اس پارٹی کا رکن ہوں جو پاکستان سے محبت کرنے والی پارٹی ہو میں ہر اس پارٹی کا رکن ہوں جو انصاف کی بات کرے سو یہ ذاتی پسند نا پسند والا معاملہ رہنے دیں۔

ویسے میرے پاکستانیوں عرض ہے کہ ہمیں لٹنے کا غم نہیں ہے چاہے پرانا لٹیرا لوٹے یا نیا لوٹے۔ ہم چاہتے ہیں ہمیں دھوکے سے نہ لوٹا جائے۔ ہمیں ببانگ دہل ڈنکے کی چوٹ پہ کسی عزت دار لٹیرے کی مانند سر عام دن دیہاڑے لوٹا جائے۔ نہ کے کسی کم ظرف چور کی مانند رات کے اندھیروں میں ہماری جمع پونجی چرالی جائے۔ ہمارے مسیحا کا روپ دھار کے ہم کو نہ لوٹا جائے۔ ہمیں اچھے کی امید دلا کر برے سے نہ لوٹا جائے۔ بے شک ہمیں لٹنے میں ہی مزہ آتا ہے۔

ویسے بھی اس بھولی قوم کے پاس ٹوٹی ہوئی امیدوں کے سوا لوٹانے کو بچا ہی کیا ہے؟  ہم وہ ٹوٹی امیدیں کسی بہروپئے کے ہاتھوں نہیں لوٹانا چاہتے۔ خان صاحب آپ چاہے پارٹی میں لوٹے شامل کریں یا لٹیرے شامل کریں ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں ہے۔ آپ صرف تبدیلی والا نعرہ بدل دیں ہمیں سکون مل جائے گا۔ آپ صرف یہ کہنا چھوڑ دیں کہ آپ ہم پاکستانی غریبوں کی جنگ لڑ رہے ہو۔ آپ کی تبدیلی کی جنگ تب ہم غریبوں کی جنگ ہوتی جب آپ امین الحسنات صاحب کے مقابلے میں ندیم افضل چن کے بجائے امین الحسنات صاحب کا کوئی غریب پڑھا لکھا مرید کھڑا کر دیتے۔

ہمیں تب آپ پہ فخر ہوتا جب سندھ میں آپ زرداریوں کے مقابلے میں زرداریوں کا پڑھا لکھا مزارع کھڑا کرتے۔ ہمیں تب آپ اصول پسند نظر آتے جب آپ کسی کمزور پختون کو امین گنڈا پور کے مقابلے میں اتار دیتے۔ آپ کی کہی ہوئی تبدیل کی بات تب ہمارے دماغوں میں آتی اگر کوئی غریب آپ اچکزئیوں بگٹیوں کے مقابلے میں اتار دیتے۔ جب انہی پٹے ہوئے مہروں کو سیڑھی بنا کے آپ نے اقتدار کے ایوانوں میں جانا ہے تو ہمیں اس سے غرض نہیں کہ ہمیں آپ لوٹو نواز شریف لوٹے یا زرداری لوٹے آپ کو یہ تبدیلی مبارک ہو خان صاحب۔

خان صاحب اگر آپ مسند پہ براجمان ہو بھی گئے تو آپ کی دو خوبیوں (ایمانداری، مقبولیت) میں اتنا دم خم نہیں رہے گا کہ آپ ریاست کے ستر سالہ الجھے مسائل سلجھا سکیں۔ آپ کی یہ دونوں خوبیاں زیادہ سے زیادہ ایک سال تک کارگر ثابت ہو سکیں گی۔ اس کے بعد عوام اپنے مسائل کا حل مانگے گی جو کہ آپ کے پاس میرے خیال میں نہیں ہوگا۔ آپ کے اردگرد سے شامل کیے گئے لوٹوں کی ہیئت بھی بدل جائے گی اور یہ مختلف رنگ میں آپ کو نظر آئیں گے۔

ویسے نئے لٹیرے سے لٹنے میں خدشہ ہے کہ ناتجربہ کاری کی بنا پر جسم کو تو زخمی کرے گا ہی ساتھ روح کو بھی گھائل کرے گا۔

بشیر بدر صاحب سے معذرت۔

نئے لٹیرے کے انتخاب میں یہ خطرہ ہے کہ لٹیرا

مجھ کو لوٹ کر مجھی سے لٹنے کا سبب پوچھے گا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).