زلمے خلیل زاد: افغان حکومت اور افغان طالبان مذاکرات آئندہ ہفتے سے دوحہ میں شروع ہوں گے


طالبان

امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کو آگے بڑھانے کےلیے آئندہ ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اہم انٹر افغان ڈائیلاگ کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں افغان حکومت اور افغان طالبان کے نمائندے شرکت کرینگے۔

دوسری طرف افغان طالبان نے بھی اس کانفرنس میں افغان حکومتی نمائندوں کی شرکت پر کسی قسم کا کوئی اعتراض کیے بغیر ان سے ملاقات پر رضامندی ظاہر کردی ہے تاہم انھوں نے کہا کہ یہ کوئی باضابطہ سرکاری ملاقات تصور نہیں کی جائیگی۔

بی بی سی کے نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ افغان حکومت کے نمائندے اور طالبان کے رہنما آمنے سامنے بیٹھ کر بات چیت کرینگے۔ اس سے پہلے طالبان افغان حکومت میں شامل افراد سے براہ راست طورپر مذاکرات کرنے سے انکار کرتے رہے ہیں۔

طالبان سے ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے مزید پڑھیے

’زلمے خلیل زاد کا افغان امن مشن مشکل ہوتا جا رہا ہے‘

’طالبان کے ساتھ جولائی سے پہلے معاہدہ کرنا چاہتے ہیں‘

طالبان سے مذاکرات کے لیے کمیشن کا اعلان

طالبان افغانستان میں جہاں چاہیں دفتر کھولیں: اشرف غنی

یہاں یہ امر بھی اہم ہے کہ یہ ملاقات طالبان اور امریکہ کے درمیان چند مہینوں سے جاری باضابطہ مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں ہے بلکہ اسے ‘انٹرافغان ڈائیلاگ’ کا نام دیا گیا ہے۔

اس مذاکراتی عمل کا پہلہ مرحلہ روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہوا تھا جس میں سابق افغان صدر حامد کرزئی سمیت اہم افغان نمائندوں نے شرکت کی تھی تاہم اس کانفرنس میں افغان حکومت کا کوئی نمائندہ شامل نہیں تھا۔

روس

مذاکراتی عمل کا پہلہ مرحلہ فروری روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہوا تھا جس میں سابق افغان صدر حامد کرزئی سمیت اہم افغان نمائندوں نے شرکت کی تھی

زلمے خلیل زاد کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن اور جنگ وجدل کے خاتمے کے سلسلے میں ان کی افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی سے اہم ملاقات ہوئی جس میں کئی معاملات زیر غور آئے۔

انھوں نے کہا کہ افغان صدر سے اگلے ماہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کو کامیاب بنانے کے ضمن میں بھی تفصیلاً گفتگو ہوئی اور دونوں جانب سے قیام امن کی کوششوں کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

امریکی ایلچی نے کہا کہ ان مذاکرات میں افغان حکومتی نمائندوں سمیت افغانستان کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے اہم افراد شرکت کرینگے۔

زلمے خلیل زاد کے مطابق ان کی سابق افغان صدر حامد کرزئی، ’ہائی پیس کونسل‘ اور دیگر اہم افغان نمائندوں سے بھی ملاقاتیں ہوئیں جس میں افغانستان کے اندر امن کے عمل کو تیز کرنے اور تشدد کے واقعات میں کمی لانے پر اتفاق کیا گیا۔

زلمے خلیل زاد پاکستان اورافغانستان کا دورہ کرنے کے بعد اب واپس امریکہ پہنچ چکے ہیں۔

’افغان طالبان کی یقین دہانی‘

ادھر دوسری طرف افغان طالبان کی طرف سے دوحہ کانفرنس میں شرکت کرنے کی پہلے یقین دہانی کرائی جا چکی ہے تاہم یہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ طالبان نے کانفرنس میں حکومتی وفد کی شمولیت پر کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں کیا ہے۔

روس

طالبان کی طرف سے چند دن پہلے جاری ہونے والے بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ یہ کانفرنس امریکہ کے ساتھ جاری مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں ہے بلکہ یہ انٹرا افغان ڈائیلاگ ہے جس کا مقصد افغانستان کے عوام کے ساتھ رابطہ برقرار رکھنا ہے۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ کے مطابق اس کانفرنس میں افغان حکومت کے اہلکار کسی باضابطہ نمائندے کی حیثیت سے شرکت نہیں کررہے بلکہ سب انفرادی حیثیت میں حصہ لینگے جس پر انھیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ اس سے پہلے ماسکو میں ہونے والے کانفرنس میں بھی کئی افغان رہنماؤں نے انفرادی حیثیت میں شرکت کی تھی جس پر ان کی طرف سے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان کئی ہفتوں سے باضابطہ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے جس میں دونوں طرف سے پیش رفت کی اطلاعات ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ افغان عوام اور افغان طالبان کے درمیان مکالمے اور ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کا بظاہر مقصد باضابطہ امن بات چیت کے عمل کو کامیاب بنانا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32300 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp