دکھوں میں بھی زندگی کے رنگ


حالات جیسے بھی ہوں، وقت چاہے ہم پہ کتنا ہی ستم کیوں نہ ڈھا رہا ہو، زندگی ہر صورت میں سفر کرتی ہے اور منزل تک پہنچنے کے لیے سفر کرنا ضروری ہوتا ہے دل میں نصب العین کو پانے کی لگن سچی ہو تو راستے کی دشواریوں کا احساس تک نہیں ہوتا انسان سفر کے ان کٹھن مراحل کو بخوشی قبول کر لیتا ہے جو اس نے اپنے لیے چنے ہوتے ہیں تب اگر منزل نا بھی ملے تو راستے بہت کچھ سکھا دیتے ہیں اور سفر کرنے والا دہکتی آگ میں جل کر کندھن بن جاتا ہے۔

میں نے زندگی کو ہر صورت سفر کرتے ہسپتالوں میں دیکھا، ایک کمرے کے گھر میں رہنے والے 14 افراد میں دیکھا، اس گھر میں بھی دیکھا جہاں ماں باپ دعا کر رہے تھے کے اللہ ہمارے بچے کو ہمارے ہوتے ہوئے اٹھا لے ہمارے بعد کون اس کو سنبھالے گا، تیسری بیٹی کی پیدائش پر ماں کو برا بھلا کہتے ہوئے گھر میں بھی دیکھا، اور اس گھر میں بھی دیکھا جہاں ایک ماں مجبور ہوئی اپنے بچے کو پیدا کرتے ہی اپنے سے جدا کرنے پر۔

گزشتہ چھ ماہ سے مجھے چلڈرن ہسپتال ملتان کے رہبلیٹیشن یونٹ میں ان لوگوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع مل رہا ہے جو کسی صورت بھی ہمت ہارنے کو تیار نہیں۔ میرا کام یہاں آئے ہوئے والدین کو معذوری اور بیماری میں فرق بتانا اور معذوری میں زندگی کیسے گزرتی ہے یہ سکھانا ہے۔ یہاں لائے گئے زیادہ تر بچوں کی تعداد دیہاتی علاقوں سے ہے جن کی عمریں ایک ماہ سے لے کر پندرہ سال تک ہوتی ہیں اور وہ اس امید سے آتے ہیں کہ واپس اپنے قدموں پر چلتے جائیں گے لیکن ان کو یہ سمجھانا بہت مشکل ہوتا ہے کے چلنا صرف قدموں سے ضروری نہیں بلکہ زندگی میں آگے بڑھنا ہی اصل میں چلنا ہے۔

یہاں کچھ خواب حقیقت کا روپ بھی دھارتے ہیں اور کچھ خواب ادھورے بھی رہ جاتے ہیں آپ کو یہاں زندگی کا ہر رنگ نظر آئے گا۔ آپ کو یہاں جلال پور پیر والا سے تعلق رکھنے والی نوجوان ماں بھی نظر آئے گی جس کو اس کے شوہر نے صرف اس لئے طلاق دے دی کہ اس نے معذور بچہ پیدا کیا ہے اور آئندہ بچے بھی سارے معذور ہی پیدا ہوں گے جس کی وجہ سے میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رو گا۔ اور وہ طلاق یافتہ ماں اپنے بچے کو گود لیے در در کی خاک چھانتی ہے کہ کیا پتا یہ ٹھیک ہو جائے اور میرا سہارا بنے، ملتان سے تعلق رکھنے والی ایک ایسی خاتون بھی نظر آئے گی جس کا شوہر چند روز پہلے روڈ ایکسیڈنٹ میں مارا گیا اور اس کی بیٹی کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں اور خدا کے سوا کوئی سہارا بھی نہیں، آپ کو ایک ایسی بہن بھی نظر آئے گی جس نے اپنے 12 سالہ بھائی کو اپنے کندھے پر اٹھا رکھا ہے اور وہ یہ چاہتی ہے کہ اس کا بھائی چلنے لگے۔

آپ کو روتی ہوئی بوڑھی ماں بھی نظر آئے گی جس کا 14 سالہ بیٹا ریڈھ کی ہڈی کے مہرے ہلنے کی وجہ سے معذور ہوگیا۔ اور آپ کو ایسے والدین بھی نظر آئیں گے جو کہہ رہے ہوں گے کہ اب ہم کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے لوگ کیا کہیں گے۔ اور ایسی ماں بھی نظر آئے گی جو کہ رہی ہو گی کوئی بات نہیں میرے لئے یہی کافی ہے کہ اللہ نے مجھے اولاد عطا کی یہی میرا سہارا بنے گا۔

آج کے اس جدید دور میں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ معذوری کوئی گناہ نہیں کوئی بیماری نہیں بلکہ یہ زندگی گزارنے کا مختلف طریقہ ہے۔ کائنات کی ہر چیز دوسری چیز سے مختلف ہے آپ پھولوں کو غور سے دیکھیں تو آپ کو مختلف نظر آئیں گے ان کی خوشبو الگ ہو گی، آپ اپنے ہاتھوں کی لکیروں کو دیکھیں یہ دوسرے انسان کے ہاتھوں سے مختلف ہوگئیں، حتیٰ کہ ہر انسان کے چلنے کا انداز بولنے کا انداز بھی مختلف ہے۔

جب کبھی آپ اپنے آپ سے بیزار ہوں تو اللہ سے شکوہ کرنے سے پہلے اپنے سے نیچے والے لوگوں کو ضرور دیکھ لیجیے گا زندگی کے سارے رنگ آپ سمجھ جائیں گے اور یقین کریں آپ پھر سے جینے لگیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).