کرکٹ ورلڈ کپ 2019: کرکٹ کے عالمی مقابلوں کی ٹرافی کی کہانی


کرکٹ

عالمی کرکٹ کپ کے مقابلے شروع ہونے میں اب دو ماہ سے بھی کم کا عرصہ رہ گیا ہے اور تیاریاں جوبن پر ہیں۔

لیکن جہاں ایک طرف تمام ٹیمیں اپنے سکواڈ تیار کر رہی ہیں اور ورلڈ کپ جیتنے کے لیے پر تول رہی ہیں، جس انعام کی تلاش میں وہ اپنا سفر 30 مئی سے شروع کریں گی، اس وقت وہ انعام یعنی ورلڈ کپ ٹرافی اپنے دورے پر پاکستان پہنچ گئی ہے جہاں اگلے تین روز اسے اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں شائقین کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

یہ دوسرا موقع ہے جب ورلڈ کپ ٹرافی کو پاکستان کے دورے پر لایا گیا ہے۔ اس سے قبل گذشتہ سال اکتوبر میں بھی ٹرافی کو پاکستان لایا گیا تھا۔

اس ٹرافی کو صرف 20 سال ہوئے ہیں جب پہلی بار اسے 1999 میں کھیلے گئے ورلڈ کپ میں متعارف کرایا گیا تھا۔ اسے اتفاق کہیے یا کچھ اور، وہ ورلڈ کپ بھی انگلینڈ میں کھیلا گیا تھا اور اسے پہلی بار آسٹریلیا نے جیتا تھا جب لارڈز میں کھیلے گئے فائنل میں سٹیو واہ کی ٹیم نے پاکستان کو شکست دی تھی۔

لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس ٹرافی کے متعارف کرانے سے پہلے کھیلے گئے چھ ورلڈ کپ میں چار مختلف ٹرافیاں جیتنے والی ٹیموں کو دی گئی تھیں؟ ان مختلف ٹرافی اور ان کے سفر کے بارے میں مزید جاننے کے لیے یہ مضمون پڑھیے۔

پہلی ورلڈ کپ ٹرافی:

کرکٹ

جب 1975 میں پہلا ورلڈ کپ کا انگلینڈ میں انعقاد ہوا تو اس کی مرکزی سپانسرشپ مالیاتی سروس فراہم کرنے والے ادارے پروڈنشل لیمیٹڈ کے پاس تھی اور اسی حساب سے ورلڈ کپ ٹرافی کا باضابطہ نام پروڈنشل کپ ٹرافی تھا۔

ویسٹ انڈیز کے کپتان کلائیو لائڈ نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے 21 جون 1975 کو کھیلے گئے فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دینے میں مرکزی کردار ادا کیا اور پہلی ٹرافی کے حقدار بنے۔

اس کے بعد 1979 اور 1983 کے ورلڈ کپ بھی انگلینڈ میں ہی کھیلے گئے اور پروڈنشل کمپنی کی سپانسرشپ کی وجہ سے ٹرافی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

دوسرے عالمی کپ میں بھی جیت ویسٹ انڈیز کی ہوئی تھی اور اس کے بعد تیسرے ورلڈ کپ کے فائنل میں بھی رسائی کرنے پر ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ہیٹ ٹرک کر لیں لیکن انڈیا کے کپل دیو کی قیادت میں حیران کن طور پر انڈیا نے کامیابی حاصل کر کر لی پروڈنشل ٹرافی جیت لی۔

دوسری ورلڈ کپ ٹرافی:

کرکٹ

انڈیا کی جیت کے بعد یہ طے ہوا کہ چوتھا عالمی کپ برصغیر میں کھیلا جائےگا جہاں میزبانی کے فرائض پاکستان اور انڈیا سر انجام دیں گے۔

اس ورلڈ کپ کی سپانسرشپ کے لیے انڈیا کی ریلائنس انڈسٹری نے ذمہ داری لی اور اسی حوالے سے ٹرافی کا نام بھی ریلائنس ٹرافی رکھا گیا۔

اس ورلڈ کپ میں پاکستان اور انڈیا کی ٹیمیں ہی فیورٹ تھیں اور جب دونوں ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچیں تو لگ رہا تھا کہ کلکتہ کے میدان پر فائنل انھی دونوں کے مابین ہوگا لیکن آسٹریلیا نے پاکستان اور انگلینڈ نے انڈیا کو شکست دے کر پورے برصغیر کے خواب چکنا چور کر دیے۔

کلکتہ کے ایڈن گارڈن میں آٹھ نومبر 1987 کو کھیلے گئے فائنل میں آسٹریلیا نے زبردست مقابلے کے بعد انگلینڈ کو سات رنز سے ہرا دیا جس کے بعد کپتان ایلن بارڈر نے ریلائنس ٹرافی اٹھائی۔

تیسری ورلڈ کپ ٹرافی:

کرکٹ

پانچ سال بعد آسٹریلیا میں کھیلا گیا ورلڈ کپ سگریٹ بنانے والی کمپنی بینسن اینڈ ہیجز نے سپانسر کیا تھا اور اس کے لیے انھوں نے واٹرفورڈ کرسٹل سے بنی ٹرافی متعارف کرائی۔ یہ ورلڈ کپ کی واحد ٹرافی ہے جس میں کسی میٹل یعنی دھات کا استعمال نہیں کیا گیا ہے۔

میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں 25 مارچ 1992 کو کھیلے گئے فائنل میں پاکستان کے قائد عمران خان نے 7500 پاؤنڈ کی لاگت سے بنی ٹرافی اٹھائی جب ان کی ٹیم نے انگلینڈ کو 27 رنز سے شکست دے دی۔

چوتھی ورلڈ کپ ٹرافی:

کرکٹ

پاکستان کی جیت کے بعد چھٹا عالمی ورلڈ کپ دوبارہ برصغیر آیا اور پاکستان، انڈیا اور سری لنکا نے میزبانی سنبھالی۔اس سے پہلے کسی بھی میزبان ملک نے ورلڈ کپ میں جیت حاصل نہیں کی تھی۔

اس عالمی کپ کے لیے سگریٹ بنانے والی ولس کمپنی نے سپانسرشپ دی اور اسی مناسبت سے ولس ورلڈ کپ اور ولس ٹرافی کا انعام رکھا گیا۔

لاہور کے تاریخی قذافی میدان میں 17 مارچ 1996 کو سری لنکا کے ارجنا راناٹنگا نے پاکستان کی اُس وقت کی وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے ہاتھوں ولس ٹرافی وصول کی جب ان کی ٹیم نے آسٹریلیا کو باآسانی سات وکٹوں سے شکست دی تھی۔

یہ آخری موقع تھا جب کرکٹ ورلڈ کپ کےلیے علیحدہ سے ٹرافی ڈیزائن کی گئی تھیں۔

پانچویں ورلڈ کپ ٹرافی:

کرکٹ

انگلینڈ میں کھیلے گئے ساتویں ورلڈ کپ کے لیے انٹرنیشل کرکٹ کونسل نے فیصلہ کیاکہ اب ایک مستقل ٹرافی بنائی جائے جو آنے والے ورلڈ کپس میں فاتح ٹیموں کو دی جائے۔

اس حوالے سے انھوں نے لندن میں زیورات بنانے والی معروف کمپنی گیرارڈ اینڈ کو سے رابطہ کیا جنھوں نے دو ماہ کے عرصے میں تقریباً 11 کلو وزنی اور 60 سینٹی میٹر لمبی ٹرافی ڈیزائن کی۔

یہ ٹرافی چاندی اور سونے کی مدد سے بنائی گئی ہے اور اس کے مرکز میں ایک سونے سے بنا گلوب ہے جسے سہارا دینے کے لیے چاندی کے تین ستون بنائے گئے ہیں جن کی شکل کرکٹ کی وکٹ اور بیل کی مانند ہے۔

یہ تین ستون کرکٹ کے تین اہم نکات کی نمائندگی کرتے ہیں جو بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ ہیں۔

کرکٹ

اس ٹرافی میں اب تک ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیموں کے نام ہیں اور ساتھ میں اتنی جگہ چھوڑی گئی ہے کہ مزید دس ٹیموں کےنام اس ٹرافی پر درج ہوتے رہیں جس کا مطلب ہے کہ کم از کم مزید 40 سال تک یہ ٹرافی استعمال میں رہ سکتی ہے۔

اصلی ٹرافی آئی سی سی کے دفتر میں ہے جبکہ جیتنے والی ٹیموں کو دوسری ٹرافی پیش کی جاتی ہے۔ جیتنے والی ٹرافی میں آئی سی سی کے لوگو کے بجائے اس ورلڈ کپ کا لوگو ہوتا ہے جس میں وہ پیش کی گئی ہوتی ہے۔

اب دیکھنا یہ ہوگا کہ 14 جولائی کو کس کپتان کے نصیب میں یہ ٹرافی آئے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp