بلیک ہول حکومت کے خلاف سازش ہے


بلیک ہول کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ یہ ایک نہایت ہی مہیب شے ہوتی ہے جو اپنے ارد گرد گزرنے والی ہر شے کو کھا جاتی ہے۔ خواہ کوئی بڑا سا ستارہ ہو یا روشنی کا ننھا سا ذرہ، بلیک ہول اسے چٹ کر جاتا ہے۔ تصویر خواہ کیمرے کے پردے پر اترے یا آنکھ کے، اس کا اصول ہوتا ہے کہ جس شے سے روشنی منعکس یا خارج ہو، وہی دکھائی دیتی ہے۔ بلیک ہول روشنی کھا جاتا ہے اس لئے اس کا دکھائی دینا ناممکن ہے۔

اب ایک فسادی عورت کیٹی بومین نامی آئی ہے۔ اس نے دعوی کیا ہے کہ اس نے سینکڑوں افراد پر مشتمل ٹیم اور دنیا کے چاروں کونوں میں موجود دوربینوں کے ذریعے ہماری زمین سے کوئی 05 کروڑ کھرب (دیسی گنتی میں 50 مہا سنکھ) کلومیٹر کے فاصلے پر میسیر 87 نامی کہکشاں میں موجود ایک بلیک ہول کی تصویر اتار لی ہے۔

بلیک ہولز کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ یہ مختلف وجوہات کی بنا پیدا ہو جاتے ہیں۔ بلیک ہول ایک ننھے سے ذرے جتنا بھی ہو سکتا ہے اور بے تحاشا بڑا بھی۔ میسیر 87 کے بلیک ہول کے متعلق بتایا جا رہا ہے کہ یہ کوئی چالیس ارب کلومیٹر لمبا چوڑا ہے اور اس کا سائز ہمارے نظام شمسی سے بھی بڑا ہے۔

اگر عام حالات ہوتے تو ہم اس بلیک ہول کی تصویر کو ایک عام سی بات سمجھ کر نظرانداز کر دیتے۔ ہم ساتھ والے محلے کے واقعات میں دلچسپی نہیں رکھتے تو کائنات کے اس 50 مہاسنکھ دور موجود بلیک ہول میں بھلا ہمیں کیا خاک دلچسپی ہو گی۔ مگر خوش قسمتی سے ہماری نظر ایک دوسری خبر پر پڑ گئی۔

خبر آئی ہے کہ بدلتے ہوئے زمینی موسم کی وجہ سے سمندر میں عین اس مقام پر تلاطم برپا ہو گیا ہے جہاں سے بحری جہاز تیل دریافت کر رہا ہے تاکہ دس دن بعد ملک میں نوکریوں کی بارش ہونے لگے اور پاکستان میں ایک ارب ملازمتیں پیدا ہو جائیں۔

ایک ارب ملازمتیں کتنی ہوتی ہیں؟ دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ ہے۔ امریکی حکومت کے بیورو آف لیبر کے 2016 کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں کل 15 کروڑ ملازمتیں ہیں۔ یعنی پاکستان امریکہ سے بھی ساڑھے چھے گنا بڑی جاب مارکیٹ اور معیشت بننے جا رہا ہے۔ دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین میں جاب مارکیٹ کا سائز 77 کروڑ ہے۔ یعنی اگلے دس بارہ روز میں پاکستان چین سے بھی تیس فیصد بڑی مارکیٹ بننے لگا ہے۔

ظاہر ہے کہ اس پر امریکہ اور اسرائیل کو وحشت تو ہو گی۔ ہمارا اندازہ ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے مل کر یہ بلیک ہول خود سے عین پاکستان کے اوپر بنایا ہے اور اس نے فوراً ہی بحیرہ عرب کی لہروں کو اپنی کشش سے متاثر کر کے متلاطم کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس تلاطم کے نتیجے میں 8 اپریل سے تیل کی سائٹ کیکڑا ون پر کام رکا ہوا ہے۔ سمندر کی لہروں کے بارے میں تو ہم جانتے ہی ہیں کہ وہ چاند سورج اور دیگر اجرام فلکی کی کشش سے اونچی ہو جاتی ہیں۔ جب چاند کی کشش سے اس کا یہ حال ہوتا ہے تو چاند سے اربوں گنا بڑے اور پرکشش بلیک ہول کا اس پر کیا اثر ہو گا؟

کیکڑا ون کے بارے میں چند دیگر اطلاعات بھی ہیں جو ہمارے نظریے کو تقویت بخش رہی ہیں۔ جب 21 فروری 2019 کو ڈرلنگ 4799 میٹر کی گہرائی تک پہنچی تو زیر زمین موجود تیل اور گیس کے بے شمار ذخائر بے پناہ پریشر سے باہر نکلنے کی کوشش کرنے لگے جس کی وجہ سے اس ڈرلنگ کو روکنا پڑا اور 23 مارچ تک ڈرلنگ ٹنل کو بند کر دیا گیا۔ اس کے بعد ذرا سا دائیں بائیں ہو کر دوسری جگہ ڈرلنگ کرنی شروع کی گئی تو محض 3100 میٹر کی گہرائی پر دوبارہ شدید پریشر کا سامنا کرنا پڑا اور اس جگہ کو بھی بند کر کے تیسری جگہ کام شروع کیا گیا لیکن اب ادھر طغیانی پریشان کر رہی ہے۔ اس جگہ بدلنے کے عمل کو سائیڈ ٹریکنگ کہتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سائیڈ ٹریکنگ سے تلاش کے امکانات کم ہو جاتے ہیں اور اس کا یہ مطلب بھی ہوتا ہے کہ ڈرلنگ کرنے کا منصوبہ سوچ سمجھ کر نہیں بنایا گیا تھا۔ ہماری رائے میں منصوبہ بالکل ٹھیک بنا تھا لیکن حکومت اور ماہرین کو گمان تک نہ تھا کہ اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے بلیک ہول کی کشش کا ایسا استعمال کیا جائے گا۔ ظاہر ہے کہ تیل اور گیس کو بلیک ہول کی کشش کے ذریعے ہی اس قدر طاقت سے اوپر کھینچا جا رہا ہے کہ اسے نکالنا ناممکن ہو رہا ہے۔ ہماری رائے میں امریکہ نے جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کر کے خود یہ بلیک ہول بنایا ہے۔ ابھی چند برس پہلے وہ سوئٹزر لینڈ کی سرن لیبارٹری میں اینٹی میٹر بنا چکے ہیں اور اس ٹیکنالوجی پر دسترس رکھتے ہیں۔

ہماری رائے میں دفاع پاکستان کونسل والوں کو اب حرکت میں آنا چاہیے اور تحریک انصاف کی صاف شفاف اور سمارٹ قیادت کے ساتھ مل کر امریکہ، اسرائیل اور انڈیا کے خلاف احتجاجی ریلی نکالنی چاہیے تاکہ وہ دباؤ میں آ کر ان نو دریافت شدہ بلیک ہولز کو بند کریں جو ہمارے تیل کے منصوبوں کا ملیدہ بنا رہے ہیں۔ یہ بلیک ہولز بند نہ ہوئے تو ہمیں کیکڑا ون کی ڈرلنگ کو بند کرنا پڑے اور پاکستان میں ایک ہفتے میں ایک ارب ملازمتیں پیدا نہیں ہو پائیں گی۔ امریکہ، اسرائیل اور بھارت یہ سازش صرف تحریک انصاف کی حکومت کو ناکام بنانے کے لئے کر رہے ہیں ورنہ وہ نواز شریف کے دور میں بلیک ہول بنا لیتے۔ اس جسارت پر حکومت اور اس کے اتحادی ایکشن لیں اور سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلا کر ان سازشیوں کو منہ توڑ جواب دیں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar