افغانستان میں ’جنگی جرائم‘ کی تحقیقات کی درخواست مسترد


افغانستان

جرائم کی بین الاقوامی عدالت (آئی سی سی) نے افغانستان میں مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کرانے کی ایک درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

ایک پریس ریلیز میں ججوں نے افغانستان کے عدم استحکام اور ملک کے تفتیش کاروں کی جانب سے عدم تعاون کی نشاندہی کی۔

بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کی تحقیقات انصاف کے مفادات پورے کرنے میں مدد نہیں کریں گی۔

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فیصلے کو ’بڑی بین القوامی فتح‘ قرار دیا ہے تاہم انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس پر تنقید کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’افغان جنگ میں جنگی جرائم کے ارتکاب کے شواہد ہیں‘

جنوبی افریقہ کی انٹرنیشنل کریمینل کورٹ سے علیحدگی

تین افریقی ملک عالمی عدالت سے علیحدہ، روس بھی تیار

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا ’یہ فتح صرف محبانِ وطن کے لیے نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی کے لیے بھی ہے۔‘

امریکی صدر نے ایک بیان میں آئی سی سی کو ’ناجائز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے امریکی شہریوں یا اس کے اتحادیوں پر مقدمہ چلانے کی کوشش کی تو اسے’شدید ردِ عمل‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ امریکہ نے ایک ہفتہ قبل ہی آئی سی سی کی ایک خاتون پراسیکیوٹر فاٹو بینسوڈا کا ویزا منسوخ کردیا تھا۔

خیال کیا جارہا ہے کہ امریکہ نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ وہ افغانستان میں امریکی فوج کے ممکنہ جرائم کا جائزہ لے رہی تھیں۔

فاٹو بینسوڈا

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کرانے کی درخواست کا مسترد کیا جانا ’متاثرین کے لیے ایک صدمہ‘ ہے اور یہ ’عدالت کی ساکھ‘ کو مزید کمزور کر دے گا۔

افغانستان کے ایک دہائی طویل تنازعے کے دوران خیال کیا جاتا ہے کہ تمام فریقین نے مبینہ جرائم کیے ہیں۔ ممنکہ جرائم کی باقاعدہ تفتیش کا کام نومبر سنہ 2017 سے شروع ہوا۔

ججوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اس بات کے کافی شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ جرائم کا ارتکاب ہوا ہے، تاہم افغانستان کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر ایک باقاعدہ تحقیقات اور مقدمے کا امکان انتہائی محدود ہے۔

انھوں نے اس بات کا بھی حوالہ دیا کہ ابتدائی تحقیقات سنہ 2006 میں شروع ہوئیں تھیں جنھیں اب بہت وقت گزر گیا ہے۔

بیان کے مطابق عدالت اپنے ذرائع ایسے مقدمات پر صرف کرنا چاہتی ہے جن میں انصاف ملنے کے زیادہ امکانات ہوں۔

آئی سی سی کیا ہے؟

یہ عدالت نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے واقعات پر تحقیقات کرتی ہے اور ان پر مقدمات چلا کر ملوث لوگوں کو سزائیں دیتی ہے جب ان ممالک کے حکام ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔

آئی سی سی کا قیام سنہ 2002 میں اقوام متحدہ کے ذریعے عمل میں آیا تھا اور اس کی منظوری 123 ممالک نے دی تھی جن میں برطانیہ بھی شامل تھا۔

تاہم چین، انڈیا روس اور امریکہ سمیت کئی ممالک نے اس میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔

امریکہ اس کا مخالف کیوں ہے؟

امریکہ کی انتظامیہ آئی سی سی پر تنقید کرتی رہی ہے۔

امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے گذشتہ ستمبر میں دھمکی دی تھی کہ اگر آئی سی سی نے امریکی شہریوں کے خلاف مقدمات بنائے تو اس پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32300 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp