وادی کوئٹہ کی صدائیں


آج تو رونے دے مجھے! اب تو حد ہے آخر کب تک یوں میں لہو لہو ہوتی رہوں گی؟ آخر کب تک میں یوں لاشیں اٹھاتے رہوں گی؟ ایک وقت تھا لوگوں کے لیے میں جنت تھی۔ میرے موسم، میرے لوگ سب اچھے تھے۔ کسی زمانے میں چھوٹا لندن ہوا کرتی تھی، میری اونچی اونچی پہاڑیوں چوٹیوں کے دامن میں چکور پیار کے گیت گنگناتے تھے تو چلتن جھوم جایا کرتی تھی۔ میں زندہ تھی تو پوری طرح زندہ تھی، میرے ہر رنگ میں جینے کے بہانے مل جاتے تھے۔ میری تمام گلیاں اور بازار آباد تھے۔ سکون کی ہوائیں چلتی تھیں، بہار کے رنگ جی بھر کے مسکراتے تھے۔ سریاب سے لے کر مری آباد تک اور مری آباد سے لے کر پشتون آباد تک سب اپنے تھے۔ کوئی کسی کو مذہب یا قوم کے نام پر نہیں کاٹتا تھا۔

مانا کہ میرے لوگ خوشحال نہیں تھے، احساس محرومی بھی تھا۔ زیادہ تر لوگ میرے وجود سے آشنا بھی نہیں تھے اور آج بھی کم ہی لوگ مجھ کو جانتے ہیں۔ اس کے باوجود میں خوش تھی لیکن ظالموں کو میری خوشیاں برداشت نا ہوسکیں تو ان ظالموں نے میری ساری خوشیاں چھین لیں۔ مجھے جہنم بنا دیا، میری بہاریں خزاں کردی گئی، چلتن کی یہ اونچی پہاڑیاں اب سرنگوں سی ہیں۔ اب حال یہ ہے کہ میرا مری آباد سنسان، سریاب ویران، زرغون اداس، لیاقت بازار بے رونق، پرنس روڈ خاموش، اب میں نا رواؤں تو اور کیا کروں۔ مجھے تو ظالموں نے کہیں کا نا چھوڑا۔

کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب یہ میرے وجود کو زخمی نا کردیں۔ میں اتنی لاشیں اپنے کندھوں پر اٹھا اٹھا کر اب تھک چکی۔ اب میرا دامن اتنی لاشیں رکھنے کے قابل نہیں رہا، میری تمام رونقیں ماند پڑ چکی ہیں۔ اب تو اپنے وجود سے ڈر لگنے لگا ہے۔ میرے لوگ اب مجھ سے ڈرنے لگے ہیں۔ اب وہ میرے پاس آنے سے ڈرتے ہیں۔

رو رو کر میرے آنسو خشک ہوچکے۔ بس اب دعا ہی کرسکتی ہوں کہ خدا اب آپ ہی رحم کریں مجھ پر، ورنہ یہاں تو کوئی میری صدا سننے والا نہیں رہا، کسی کو میری پروا نہیں رہی۔

آج میں اداس ہوں، تنہا ہوں اور لہو لہو ہوں اور میرے حکمران جشن میں مگن ہیں۔ انہیں میرے دکھ درد سے کوئی سروکار نہیں۔ اقتدار کے بھوکے کیا جانیں جب کوئی اپنا بچھڑتا ہے تو کتنا دکھ ہوتا ہے لیکن انہیں فرصت ہو تب سوچیں نا۔ ان کے پاس وقت ہو میرے لیے تب ہی وہ میرے زخمی وجود کو دیکھیں نا۔ رقص و سرود کی محفل سے نکلیں تو میری صدائیں سنیں نا۔ خدا کرے کہ کوئی آئے اور میری خوشیاں مجھ کو لوٹا دے اور مجھے جینے دے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).