نواز شریف نے ستمبر تک مولانا کو کیوں روکا ہے؟


روپیہ گرنے کا پتہ ٹی وی سے لگا۔ کپتان کا یہ مشہور بیان سنا تو اسے دل سے داد دی۔ کپتان کی سمجھ پوری سی ہے۔ اسے پتہ نہیں لگتا کہ کب کیا بولنا ہے، سب کچھ ایسے ہی چلے گا یا ٹھپ ہو گا۔

یہ سوچ کر صبر کر لیا تھا کہ سٹاکی سے بات ہو گئی۔ سٹاکی سارا دن سیٹھوں کے مگرے چلا رہتا تھا جب سیٹھ تھک کر کہیں گر کے سو جائیں تو یہ تازہ حالات بتانے کو فون گھما لیتا ہے۔
روپیہ کھلا چھوڑ دیا جاوے ڈالر کے مقابلے پر یہ کپتان الیکشن جیتنے سے پہلے بھی کہتا رہا۔ اسد عمر کا بھی یہی خیال ہے۔ خیال ایسا برا بھی نہیں ہے بس اک زور آوے گا وہ سہہ لیا گیا تو روپیہ بھی اک دن تگڑا ہو ہی جاوے گا۔

ہماری اکنامک ٹیم نوے بلکہ اسی ماڈل کی ہے۔ وہی بڈھے بڈھے ٹلے ٹلے ماہرین ہیں جو ہر حکومت کا ناس مارتے ہیں۔ درجن ڈیڑھ بابے ہیں جو ہماری معیشت کے مستری ہیں۔ یہ روپے کو ڈالر سے کھلا لڑانے پر تیار نہیں ہیں۔ اک کنٹرول کے ساتھ ریٹ کو بڑھاتے گراتے ہیں جو ویسے صرف بڑھتا ہی ہے۔

آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ پاکستان روپے کو کھلا چھوڑے۔ یہ بابے ایسا ہونے نہیں دے رہے۔ کپتان نے جب یہ بیان دیا کہ مجھے ٹی وی سے پتہ لگا کہ ڈالر چڑھ گیا ہے تو وہ اس نے وسی بابے یا اس جیسی باقی بیس اکیس کروڑ گوبھیوں کے لیے نہیں دیا تھا۔ وہ آئی ایم ایف ورلڈ بنک والوں کو سنا رہا تھا کہ مستو میں روپے کو کھلا چھوڑنا چاہتا ہوں۔ پروا نہیں کرتا کہ گر رہا یا چڑھ رہا۔ گر رہا تو اک دن چڑھنے بھی لگے گا۔ پر پہلے میدان میں تو اترے۔

اب آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچنے والی ہے۔ روپے کو کھلا چھوڑنے پر بات ہونی ہے۔ ہماری معیشت چلانے والے بڈھے بھی یہیں ہیں کپتان بھی ادھر ہی ہے۔ دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ سٹاکی کا بتانا ہے کہ اس وقت روپیہ کھلا چھوڑا گیا تو محتاط غیر محتاط اندازوں کے مطابق روپیہ بیس فیصد کے آس پاس گرے گا یعنی ایک سو اسی کے قریب جائے گا۔ گیس بجلی سب کو آگ لگ جاوے گی۔ ساتھ ہی جھلی قوم کو بھی لگ سکتی ہے اور وہ کپتان کے پیچھے پڑ گئی تو حکومت آگے لگی دوڑ رہی ہو گی۔

اس کا فائدہ یہ ہونا کہ ہمارا جو منحوس سا ایکسپوٹر ہے وہ ڈالر پاکستان واپس نہیں لا رہا روپوں میں اتنا فائدہ دیکھ کر ڈالر لانے لگے واپس اور کام چل نکلے گا۔ پر یہاں دو باتیں ہیں، اک آف دی ریکارڈ گپ شپ میں کسی نے کسی ( ظاہر ہے صحافیوں سے کہا ) سے کہا کہ ہمیں بڑا ٹھیک پتہ ہے کہ آئی ایم ایف سے پیکٹ ( پیکج ) تب ملنا جب ایف اے ٹی ایف سے کلیئر ہونا۔

ویسے تو حافظ صاحب کے ملنگوں نے اپنے لاہور کے ایک دفتر میں جوس بیچنا شروع کر دیا ہے لیکن یہ بارلے بھی بارلے ہیں ان کی تسلی ہو ہی نہیں رہی۔

اک اہم سفارتکار نے تقریبا رو رو کر بتایا کہ ہم تو یہ حساب کتاب لگا رہے ہیں کہ پاکستان اگر اگلے کچھ مہینوں میں ڈیفالٹ کر گیا تو اکیس کروڑ کا یہ ملک پھر کیسا ہو گا۔ ڈیفالٹ کے خطے پر کیا اثرات ہوں گے۔ ہمارے اپنے انٹرسٹ کا کیا بنے گا؟ اپوزیشن اس حکومت سے تب کیسے اظہار محبت کرے گی۔

یہ کچھ مہینے بعد ٹھیک ستمبر اکتوبر میں ہی آتے دکھائی دے رہے۔ ستمبر سے آپ کو کچھ یاد نہیں آیا؟ نواز شریف ستمبر تک سکون سے بیٹھے رہنے کا کہہ رہے ہیں اپنی پارٹی کو۔

مولانا کے بہت قریبی حلقے بتا رہے ہیں کہ ان کی نواز شریف سے حالیہ ملاقات بہت گرما گرم رہی۔ مولانا نے کہا کہ میاں صاحب آپ اور آصف زرداری اگر تحریک میں شامل نہیں ہوتے تو پھر مجھے وہ سب کچھ بتانا پڑے گا کہ کیسے آپ دونوں نے اس حکومت کو بار بار ہم سے بچایا ہے۔
یہ سب آپ نے پڑھ تو لیا، مزے کریں اسے ٹھیک سمجھیں یا غلط بس میرے پر نہ رہنا۔ اپن نواں پاکستان کو انجوائے کر رہا ہے۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi