انڈین سیاسی رہنما انڈروئیر پر بیان سے مشکل میں پڑ گئے


انڈیا

انڈیا کی سیاسی جماعت سماج وادی پارٹی کے ریاست اترپردیش سے رکن اسمبلی اعظم خان کو اس وقت مشکل کا سامنا کرنا پڑا جب انھوں نے مبینہ طور پر ایک مخالف خاتون سیاستدان کے انڈروئیر پر بات کی۔

ایک ویڈیو میں جس کو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شئیر کیا گیا ہے رکن اسمبلی اعظم خان کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ سیاستدان ‘خاکی’ رنگ کا انڈروئیر پہنتے ہیں۔

ان کے مخالفین کے مطابق ان کا اشارہ دائیں بازو کی جماعت راشٹریا سوائم سیوک سنگ (آر ایس ایس) کے ارکان کی جانب تھا جو بھورے رنگ کی نیکر پہنتے ہیں۔ آر ایس ایس انڈیا کی حکمران جماعت بی جے پی کی نظریاتی تنظیم ہے۔

اعظم خان نے اپنی تقریر میں کسی کا نام نہیں لیا مگر ان کے بیان کو بڑی تعداد میں لوگوں نے سابقہ اداکارہ جیا پرادا کی طرف اشارہ قرار دیا ہے۔ جیا پرادا ریاست اتر پردیش کے شمالی علاقے رام پور سے بی جے پی کی ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہی ہیں اور اعظم خان کے مد مقابل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے!

انڈیا میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے میں ووٹنگ جاری

انڈین انتخابات کے آغاز کی تصویری جھلکیاں

انڈین الیکشن: واٹس ایپ ’جعلی خبروں کا بلیک ہول’

اعظم خان نے، جن کے خلاف پولیس نے شکایت درج کر لی ہے، اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جیا پرادہ کو مخاطب نہیں کر رہے تھے بلکہ ان کا اشارہ مرد سیاستدانوں کی جانب تھا۔

اعظم خان اور متنازعہ بیانات

رکن اسمبلی اعظم خان کی متنازعہ بیانات دینے کی ایک تاریخ ہے۔ سنہ 2014 میں الیکشن کمیشن نے ان پر اتر پردیش میں عوامی ریلیوں سے خطاب پر پابندی عائد کر دی تھی۔

ان کے اس تازہ ترین بیان پر ان کے خلاف شدید تنقید کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ وہ عورت سیاستدانوں کی جانب نفرت آمیز رویہ رکھتے ہیں جس کا انھیں اکثر ہندوستان میں سامنا کرنا پڑتا ہے۔

https://twitter.com/sharmarekha/status/1117446825055625216

اطلاعات کے مطابق انھوں نے یہ بیان اتوار کو ایک ریلی کے دوران دیا جس نے فوراً ہی حزب اختلاف کے سیاستدانوں اور دیگر مبصرین میں اشتعال پیدا کیا۔

انڈیا کے قومی کمیشن برائے خواتین نے بھی اس بیان کا نوٹس لیا اور اس کمیشن کی سربراہ ریکھا شرما نے اسے ‘شرمناک’ قرار دیتے ہوئے یہ کہا کہ وہ الیکشن کمیشن سے کہیں گی کہ اعظم خان کو انتخاب لڑنے کی اجازت نہ دی جائے۔

جیا پرادا کے لیے مرد سیاستدانوں کی جانب سے اس قسم کے بیانات نئے نہیں ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے ہی ایک اور رہنما فیروز خان نے اس سے پہلے انھیں اشارتاً ناچنے والی کہا تھا جو رام پور کے لوگوں کو اپنے ‘ٹھمکوں’ سے محظوظ کریں گیں اور اپنی انتخابی مہم کو ‘رنگین’ بنائیں گیں۔

انتخابات

انھیں خاص طور پر سماج وادی پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے غیر مناسب بیانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہ پہلے اس جماعت کی رکن رہ چکی ہیں۔

انھوں نے سنہ 2004 اور سنہ 2009 میں دونوں بار رام پور سے پارلیمان کی نشست جیتی تھیں اور انھیں ایک مضبوط امیدوار سمجھا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ انڈیا میں انتخابات شروع ہو چکے ہے اور 11 اپریل سے ووٹنگ کا شروع ہونے والا سلسلہ پانچ ہفتوں کے بعد 19 مئی کو ختم ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp