سوشل میڈیا پر وائرل تصویر: ’یہ ابھینندن نہیں کوئی اور ہے‘


سوشل میڈیا پر وِنگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کی ایک تصویر وائرل ہوگئی ہے جس کے ساتھ یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ انھوں نے بی جے پی کی کھلی حمایت کی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کو ووٹ بھی دیا ہے۔

وائرل ہونے والی تصویر کے ساتھ تحریر میں کہا گیا ہے کہ ‘وِنگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان نے کھل کر بی جے پی کی حمایت کی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کو ووٹ بھی دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ وقت میں مودی سے بہتر وزیر اعظم نہیں ہو سکتا۔ دوستوں! جہادیوں اور کانگریس کو بتا دیا جائے کہ وہ کسی بھی فوجی کو زندہ واپس نہیں لا سکتے’۔

یہ بھی پڑھیے

ابھینندن کی ڈرامائی گرفتاری کی کہانی

انڈین پائلٹ ابھینندن کو بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا

’مونچھیں ہوں تو ابھینندن جیسی ورنہ نہ ہوں۔۔۔‘

فلائٹ لیفٹینٹ نچِکیتا کیسے واپس گئے تھے؟

27 فروری کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پاکستان کی فضائیہ نے وِنگ کمانڈر ابھینندن کا طیارہ مار گرایا تھا جس کے بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس کے بعد انھیں یکم مارچ کو واہگہ سرحد پر انڈین حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

ابھینندن کی گرفتاری سے قبل 26 فروری کو انڈیا نے پاکستان کی حدود میں فضائی حملے کیے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ یہ حملہ شدت پسندوں کے ایک کیمپ پر کیا گیا تھا۔ انڈیا کا کہنا تھا کہ یہ فضائی حملے 14 فروری کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں اس خود کش حملے کا بدلہ تھا جس میں کم از کم 40 انڈین فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

ردعمل میں پاکستانی فضائیہ 27 فروری کو انڈیا کی حدود میں داخل ہوئی، دونوں طرف کی فضائیہ میں جھڑپ کے نتیجے میں وِنگ کمانڈر ابھینندن کا طیارہ مار گرایا گیا اور انھیں گرفتار کر لیا گیا اور انھیں اب انڈیا میں ایک ہیرو کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اور بظاہر وائرل ہونے والی تصویر سے یہی لگتا ہے کہ ان کی مقبولیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے سیاسی مفاد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اسے دائیں بازو کے فیس بک گروپوں جیسا کہ ’نیمو بھکت‘ اور ’مودی سینا‘ نے شیئر کیا ہے۔

اس تصویر کو فیس بک اور ٹوئٹر پر ہزاروں مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

بی بی سی کے وٹس ایپ صارفین نے بھی اس تصویر کی تصدیق کے لیے رابطہ کیا اور بی بی سی نے پتہ لگایا ہے کہ اس تصویر کے بارے میں کیے گئے دعوے بے بنیاد ہیں اور یہ تصویر وِنگ کمانڈر کی ہے ہی نہیں۔

حقیقت:

پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد یہ پائلٹ انڈیا میں ہیرو بن گئے ہیں اور ان کی موچھیں بھی اتنی مقبول ہوئیں کہ لوگ ان جیسی موچھیں رکھنے لگے۔

اس تصویر میں موجود شخص نے ابھینندن جیسی موچھیں رکھی ہوئی ہیں، دھوپ کا چشمہ اور بی جے پی کے نشان والا سکارف پہنا ہوا ہے۔

وائرل ہونے والی اس تصویر کے مشاہدے سے معلوم ہوتا ہے کہ انڈین فضائیہ کے پائلٹ اور تصویر میں موجود اس شخص کے چہرے کے خدوخال میں کافی چیزیں مختلف ہیں۔

ابھینندن کے ہونٹوں کے نیچے بائیں جانب ایک تل ہے جو کہ تصویر میں نہیں دیکھا جا سکتا۔ تصویر میں موجود شخص کی دائیں آنکھ کے نیچے ایک تل ہے جبکہ ابھینندن کے نہیں ہے۔

تصویر میں اس شخص کے پیچھے ایک دکان ہے جس پر گجراتی زبان میں ‘سموسہ سینٹر’ درج ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تصویر گجرات کی ہے اور اس ریاست میں ابھی عام انتخابات میں ووٹنگ نہیں ہوئی ہے۔

ابھینندن نے 27 مارچ کو سرینگر میں اپنے سکوارڈن کے ساتھ کام شروع کر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹروں نے انھیں کام پر واپس آنے سے پہلے چار ہفتے آرام کا مشورہ دیا تھا لیکن انھوں نے سرینگر میں اپنے سکواڈرن میں اپنی خدمات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

وہ ابھی بھی انڈین ائیر فورس میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور فضائیہ کے قواعد کے ‘دی ائیر فورس رولز 1969’ کے مطابق کسی بھی افسر کو کسی بھی سیاسی تنظیم یا تحریک سے منسلک ہونے یا حمایت کی اجازت نہیں ہے۔

انڈین ائیر فورس کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ یہ واضح ہے کہ تصویر میں موجود شخص ونگ کمانڈر ابھینندن نہیں ہے۔

لیکن یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ وہ فیک نیوز کا شکار ہوئے ہیں۔ ان کی رہائی کے چند ہی گھنٹوں میں سوشل میڈیا پر ان کے نام سے ایسے کئی اکاؤنٹ یہ دعویٰ کرتے دیکھے گئے تھے کہ وہ ابھینندن کا اکاؤنٹ ہے لیکن انڈین ائیر فورس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ نے اس کی تردید کی تھی۔

https://twitter.com/IAF_MCC/status/1103203607594369024


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp