حیات آباد آپریشن: شدت پسندوں کے خلاف کارروائی جاری، ایک پولیس اہلکار ہلاک
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں گزشتہ رات مبینہ شدت پسندوں کے خلاف شروع ہونے والا آپریشن اب بھی جاری ہے۔
دونوں جانب سے ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک ایک پولیس اہلکار اور ایک شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دو پولیس اہلکار زخمی بھی ہیں۔
سیکیورٹی اہلکاروں نے پشاور کے گنجان آباد رہائشی علاقے حیات آباد کے ایک مکان میں مشتبہ شدت پسندوں کو کل رات سے گھیرے میں لیا ہوا ہے۔
https://twitter.com/IftikharFirdous/status/1117992939953819653
یہ بھی پڑھیے
لورالائی میں کارروائی چار شدت پسند ہلاک
’شدت پسند مخالف کارروائی میں بہت دیر ہوئی‘
شمالی وزیرستان: چھ فوجی اور نو شدت پسند ہلاک
نامہ نگار عزیز اللہ خان کے مطابق پولیس اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کے علاوہ فرنٹیئر کور اور فوج کی بھاری نفری بھی اس آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔
پولیس اہلکاروں کے مطابق مکان میں چار سے سات مشتبہ شدت پسندوں کی اطلاع تھی جن کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے جیسے ہی اس مکان کے قریب پہنچے تو ان پر شدت پسندوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس سے ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا۔ تاہم اس موقع پر پولیس کی مزید نفری موقع پر پہنچ گئی اور مکان کو گھیرے میں لے کیا گیا۔
موقع پر موجود ایک مقامی صحافی نے بی بی سی کو بتایا کے جس گھر میں مبینہ شدت پسند موجود ہیں وہ حیات آباد کے فیز سات میں واقع ہے اور پولیس نے اس گھر کے اطراف تین گلیوں کو محاصرے میں لیا ہوا ہے۔ ان کے مطابق میڈیا کے نمائندوں کو اس گھر سے تقریباً 400 گز کی دوری پر کھڑا ہونے کو کہا گیا ہے۔
ان کے مطابق اب سے کچھ دیر قبل اس مکان سے چار سے پانچ زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی دی گئی ہیں جس کے بعد شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جو کچھ ہی دیر بعد تھم گیا۔ صحافی کے مطابق موقع پر موجود پولیس اہلکاروں کا دعوی ہے کہ مکان میں موجود شدت پسندوں میں سے پانچ ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان کے مطابق پولیس کی جانب سے ایک اے ایس آئی کی ہلاکت کی تصدیق بھی کی گئی ہے۔
سیکیورٹی اہلکاروں نے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔ فائرنگ کا یہ سلسلہ کل رات آٹھ بجے سے جاری ہے جس میں دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔
کور کمانڈر پشاور اور پولیس کے اعلی حکام بھی موقع پر پہنچے ہیں اور آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ مشتبہ شدت پسند پانچ مرلے کے مکان میں موجود تھے۔
پولیس ذرائع کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں نے مکان کی ایک منزل کو شدت پسندوں سے صاف کر دیا ہے جبکہ شدت پسند اب مکان کی بالائی منزل پر موجود ہیں۔ ان شدت پسندوں کے نشاندہی اور ان کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے لیے ڈرون کا استعمال بھی کیا گیا ہے۔
- جمیلہ علم الہدیٰ: مشکل وقت میں شوہر کے ہمراہ ’گھریلو اخراجات اٹھانے والی‘ ایرانی صدر کی اہلیہ کون ہیں؟ - 23/04/2024
- ’مایوس‘ والدہ کی چیٹ روم میں اپیل جس نے اُن کی پانچ سالہ بیٹی کی جان بچائی - 23/04/2024
- مبینہ امریکی دباؤ یا عقلمندانہ فیصلہ: صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران ’ایران، پاکستان گیس پائپ لائن‘ منصوبے کا تذکرہ کیوں نہیں ہوا؟ - 23/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).