ایک سال میں تین وکٹیں، پرانا عامر کہاں گیا


محمد عامر

پاکستان کی خوش قسمتی کہیں یا عامر کی بد قسمتی، جہاں محمد عامر کی فارم بگڑتی گئی وہیں پاکستان کے پاس حسن علی، جنید خان اور شاہین شاہ آفریدی جیسے بالر ٹیم میں آتے گئے

دو سال پہلے جب محمد عامر کی گیند پر اظہر علی نے وراٹ کوہلی کا کیچ ڈراپ کیا تو ایسا لگا کہ پاکستان نے کوہلی کی وکٹ نہیں بلکہ چیمپئینز ٹرافی مس کردی۔ لیکن اگلی ہی گیند پر عامر نے جب کوہلی کو وہی غلطی دوہرانے پر مجبور کر کے آؤٹ کیا تو وسیم اکرم کی وہ مشہور بات آگی ‘جب میں عامر کی عمر کا تھا، تو میرا بالنگ سینس اتنا اچھا نہیں تھا’۔

لیکن شاید محمد عامر نے بھی نہیں سوچا ہوگا کہ اس یادگار بالنگ سپیل کے بعد ان کی بالنگ فارم اس قدر خراب ہوجائیگی کہ وہ اگلا ورلڈ کپ ہی نہ کھیل پائیں۔

چیمپئنز ٹرافی کے اس فائنل سے لے کر اب تک، محمد عامر نے صرف پانچ وکٹیں لی ہیں۔ 2018 میں انھوں نے صرف تین وکٹیں اور اس سال اب تک وہ صرف دو کھلاڑیوں کو آوٹ کرچکے ہیں۔ اس عرصے میں انھوں نے 92 اوور کیے ہیں۔ ان کے ان اعداد و شمار میں واحد اچھی بات ان کا ’ایکانومی ریٹ‘ ہے۔ یعنی کہ ہر اوور میں رنز دینے کی اوسط۔۔ ان دو سالوں میں ان کی رنز دینے کی اوسط چار اعشاریہ اناسی رن رہی ہے۔ ان کے تجربے کے علاوہ یہی وہ واحد نمبر ہے جس کی وجہ سے سیلیکشن کمیٹی انھیں بار بار مواقع دیتی رہی ہے۔

2019 کرکٹ ورلڈ کپ سکواڈ: عامر آؤٹ، حسنین ان

محمد عامر کے دوبارہ ہیرو بننے میں کیا رکاوٹ؟

کرکٹ کے ماہرین اور مبصرین عامر کو ‘بگ میچ پلئیر’ کہتے ہیں۔ یعنی کہ وہ کھلاڑی جو کہ بڑے اور اہم میچوں میں پرفارمنس دیتا ہے۔ ‘بگ میچ پلئیر’ کی وضاحت بہت سے ماہرین اور تجزیہ کاروں نے الگ الگ طرع سے کی ہے۔ لیکن ابھی تک سپورٹس میں اس ٹرم کا کوئی واضح مطلب نہیں ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر وہ ‘بگ میچ پلئیر’ ہیں تو انھیں صرف بگ میچوں کے لیے ہی بچایا جائے اور دوسرے پرامسنگ کھلاڑیوں کو چانس دیا جائے۔

اسے پاکستان کی خوش قسمتی کہیں یا عامر کی بد قسمتی، جہاں محمد عامر کی فارم بگڑتی گئی وہیں پاکستان کے پاس حسن علی، جنید خان اور شاہین شاہ آفریدی جیسے بالر ٹیم میں آتے گئے۔

لیکن کئی بار عامر کے پرفارم نہ کرنے پر بھی انھیں ٹیم میں شامل کیا جاتا رہا اور جو بالر فارم میں تھے انھیں چانس نہیں دیا گیا۔

ٹیم مینیجمنٹ محمد عامر کو مخالف ٹیموں پر ‘سائکولوجیکل ایڈوانٹیج’ کے طور پر استعمال کررہی تھی۔ کیونکہ بیٹسمین کریز پر یہ نہیں سوچتا کہ یہ بالر آؤٹ آف فارم ہے، اسے وہی بالر سامنے نظر آرہا ہوتا ہے جس نے مائیکل کلارک، رکی پونٹنگ، مائک حسی، بریڈ حیڈن اور مارکس نارتھ کو 80 رن کے اندر آؤٹ کردیا۔

محمد عامر کے پاس اپنی فارم دوبارہ حاصل کرنے کے لیے ابھی بھی وقت ہے۔ آئی سی سی کی ٹیموں کے لیے ورلڈ کپ سکواڈ میں تبدیلی کرنے کی ڈیڈ لائن 23 مئی ہے۔ اگر عامر اپنے بالنگ مسائل پر قابو پا لیتے ہیں تو شاید انھیں سکاڈ میں شامل کرلیا جائے۔

عامر کی بالنگ فارم کے مسائل دباؤ کے ہیں یا تکنیکی یہ بات تو پتہ نہیں۔ ہاں اتنا ضرور معلوم ہے کہ فی الحال اس ورلڈ کپ میں پاکستان کے پاس وہ بالر نہیں جو وراٹ کوہلی کو دو گیندوں میں دو بار آؤٹ کر سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32548 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp