نیوزی لینڈ: اعلیٰ فوجی افسر خفیہ کیمرے کے ذریعے شرمناک ویڈیوز بنانے کا مجرم قرار


نیوزی لینڈ کے شہر ولنگٹن کی عدالت نے ملک کے ایک اعلیٰ فوجی افسر کو سفارت خانے کے باتھ روم میں خفیہ کیمرا نصب کرکے لوگوں کی قابل اعتراض ریکارڈنگ کرنے کا مجرم قرار دے دیا۔

59 سالہ فوجی افسر پر الزام تھا کہ انہوں نے امریکا میں موجود نیوزی لینڈ کے سفارتخانے کے باتھ روم میں خفیہ کیمرا نصب کرکے لوگوں کی قابل اعتراض ریکارڈنگ کی۔ فوجی افسر کیٹنگ الفریڈ واشنگٹن ڈی سی میں موجود نیوزی لینڈ کے سفارتخانے میں ملٹری اتاشی تھے۔ ابتدائی طور پر 2017 میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ کیٹنگ الفریڈ نے سفارتخانے کے باتھ روم میں انتہائی چھوٹا خفیہ کیمرا نصب کیا۔ بعد ازاں ان کے خلاف مقدمے کا آغاز کیا گیا تھا۔

رواں برس کے آغاز میں ہی کیٹنگ الفریڈ کے خلاف ٹرائل کا آغاز کیا گیا تھا اور رواں ماہ اپریل کے آغاز میں ہی ان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم اب عدالت نے انہیں باتھ روم میں خفیہ کیمرا نصب کرکے لوگوں کی قابل اعتراض ریکارڈنگ کرنے کا مجرم قرار دے دیا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق 59 سالہ کیٹنگ الفریڈ کو مقامی عدالت نے مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملٹری اتاشی نے لوگوں کی قابل اعتراض ریکارڈنگ کی۔ اب سابق ملٹری اتاشی کو سزا سنائے جانے کے ٹرائل کا آغاز جون میں ہو گا اور انہیں 25 جون کو سزا سنائی جائے گی۔ سابق اعلیٰ فوجی افسر کو لوگوں کی شرمناک ریکارڈنگ کرنے کے جرم میں کم سے کم 18 ماہ جیل کی سزا سنائی جائے گی۔

سابق ملٹری اتاشی نے ٹرائل کے دوران عدالت سے درخواست کی تھی کہ مقدمے میں ان کی شناخت اور نام خفیہ رکھا جائے کیوں کہ اس سے نہ صرف ان کے مستقبل کو خطرہ ہے بلکہ اس سے ملک کی فوج بھی بدنام ہوگی تاہم عدالت نے ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مقدمے میں ان کی شناخت عام رکھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).