وہ ہمارے ساتھ کیا سلوک کریں گے؟


\"naseer
ہم بارانی لوگ ہیں
وہ نہیں جانتے
ہم اپنے کھیتوں، موسموں اور قبرستانوں کو کبھی نہیں چھوڑتے
جڑی بوٹیوں کی طرح
فصل در فصل اگتے رہتے ہیں
وہ ہمیں تلف کرنے کے لیے
نت نئے اسپرے چھڑکتے ہیں
ہم پھر اگ آتے ہیں
ہم پر خس و خاشاک مارنے والے
کیمیاوی زہر اثر نہیں کرتے
ہم جہاں جاتے ہیں
اپنی مٹی، اپنی ہریالی ساتھ رکھتے ہیں

ہم بارانی لوگ ہیں
وہ نہیں جانتے
شہروں میں رہتے ہوئے بھی
ہماری آب و ہوا میں کیکر کے پھولوں کی خوشبو بسی ہے
اور ہمارے سروں پر سدا شیشم کی چھاؤں رہتی ہے
ہم دھوپ اور تیز بارش سے نہیں ڈرتے
ہم ایک نہیں دو نہیں
ہماری پشت پر پورا دِہ ہوتا ہے
وہ کبھی نہیں جان پائیں گے
ہمارے دروازے اونچے، صحن کھلے، برآمدے لمبے
دل بڑے اورجسم کھردرے کیوں ہوتے ہیں
ہم آبادیوں میں گم ہوتے ہوئے راستے ہیں
اور شاملات کے رقبے ہیں
ان کے کمپیوٹر ہماری شناخت نہیں کر پائیں گے
ہم درختوں، چرا گاہوں اور جولائی کے بادلوں جیسے ہیں
ہمارا کُھرا پانے کے لیے
انہیں زمین و آسمان کی خانہ شماری کرنی پڑے گی

ہم بارانی لوگ ہیں
ہم جانتے ہیں
وہ ہمیں کاغذوں کی مار ماریں گے
رپٹوں اور مِسلوں میں گھسیٹیں گے
اور ہماری نامعلوم بے ضرر حرکات و سکنات پر ٹیکس لگا دیں گے
ہمیں دفتروں، تھانوں، کچہریوں کے پھیرے لگوا لگوا کر
ایک دن داخل دفتر کر دیں گے
لیکن وہ نہیں جانتے
ہم بارانی لوگ ہیں
اگنا اور پھیلنا ہماری مجبوری ہے
ہم ان کے روزنامچوں سے نکل کر
گھر گھر، گلی گلی، شہر شہر پھیل جائیں گے
فلک بوس عمارتوں کے لیے
ہموار کی گئی زمینوں پر
قبروں کی طرح اُگ آئیں گے!!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments