جمال خاشقجی قتل: متحدہ عرب امارات کے مشتبہ جاسوس استنبول سے گرفتار


جمال خاشقجی

ترکی، صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے جڑے ممکنہ روابط کی تحقیقات کر رہا ہے

ترکی نے دو ایسے افراد کو گرفتار کیا ہے جنھوں نے متحدہ عرب امارات کے لیے جاسوسی کرنے کا اقرار کیا ہے۔

ایک سینیئر ترک اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ترکی، گذشتہ برس استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے جڑے ممکنہ روابط کی تحقیقات کر رہا ہے۔

سی آئی اے کا ماننا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد سلیمان نے اس قتل کا حکم دیا تھا۔

سعودی حکام اس بات پر مصر ہیں کہ جمال خاشقجی کا قتل سعودی ایجنٹوں کی ’روگ‘ یعنی بلااجازت باغیانہ کارروائی تھی۔

ترک حکام کا کہنا ہے’ہم اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا ان اشخاص کے ترکی میں داخلے کا تعلق جمال خاشقجی کے قتل سے ہے یا نہیں۔‘

انھوں نے مزید بتایا کہ پیر کو کی جانے والی گرفتاری سے قبل ان افراد کی پچھلے چھ مہینے سے نگرانی کی جا رہی تھی۔

’اس بات کا امکان ہے کہ عربوں کے بارے میں معلومات جمع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہو جن میں ترکی میں رہنے والے سیاسی مخالفین شامل ہیں۔‘

ترک حکام نے ایک اینکرپٹیڈ کمپیوٹر اپنے قبضے میں لیا ہے جس میں ان کے مطابق استنبول میں پایا جانے والا جاسوسی کا نیٹ ورک تھا۔

ایک سرکاری اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ مشتبہ جاسوسوں کے دیے گئے بیانات یہ تجویز کرتے ہیں کہ ان کے انٹیلیجنس نیٹ ورک نے سیاسی طور پر جلاوطن افراد اور طالب علموں کو نشانہ بنایا ہے۔

حکام نے اسے ’ایئر ٹائٹ‘ کیس کہتے ہوئے بتایا ’ہمارے پاس ان افراد کی ترک سرزمین پر پوشیدہ سرگرمیوں کے وسیع ثبوت ہیں۔‘

’ان افراد نے متحدہ عرب امارات کی انٹیلیجنس سروسز کے لیے ملازمت کرنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔‘

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات قریبی اتحادی ہیں اور 2017-18 میں قطر سفارتی بحران کے دوران بھی ان دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون رہا ہے۔

سعودی عرب، بحرین، مصر اور متحدہ عرب امارات نے گیس کی دولت سے مالامال قطر پر دہشت گردوں کی امداد کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ قطر ان الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔

قطر

سعودی عرب، بحرین، مصر اور متحدہ عرب امارات نے گیس کی دولت سے مالامال قطر پر دہشت گردوں کی امداد کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے

تاہم متحدہ عرب امارات کے جمال خاشقجی قتل میں کسی طرح سے ملوث ہونے کا کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

خاشقجی کیس میں تازہ ترین صورتحال کیا ہے؟

سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل میں 11 افراد کے خلاف مقدمہ چلایا ہے اور ان میں سے پانچ کو سزائے موت دلوانا چاہتا ہے۔

ترکی نے سعودی حکام کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے لیکن سعودی عرب نے اپنے شہریوں کو ترکی کے حوالے کرنے کی بات کو مسترد کر دیا تھا۔

اقوامِ متحدہ کی جانب سے فروری میں جاری کی گئی جمال خاشقجی قتل کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ’خاشقجی سعودی حکام کے ظالمانہ، پیش بندی اور طے شدہ منصوبے کا شکار تھے۔‘

سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر آفس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے صحافی کو جدوجہد کے بعد ایک مہلک انجکشن دیا گیا تھا اور موت کے بعد قونصل خانے کے اندر ان کے جسم کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قتل سعودی اینٹیلیجنس آفسر کے ’روگ‘ یعنی بلااجازت باغیانہ حکم پر کیا گیا، اور اس میں ولی عہد محمد بن سلمان کسی طرح سے ملوث نھیں تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp