آئی ہَیو ڈَن


منتخب کے نام پہ عوام پہ مسلط کیے گئےحکومتی ارکان پر شطرنج کی بازی الٹی پڑ گئی عام آدمی اپنے استحصال پہ سراپا احتجاج اور نام نہاد منتخب نمائندے اپنے استحصال پہ سراپا احتجاج ہیں۔

صدارتی نظامکی راہیں ہموار کرنے کے لئے منتخب نمائندوں کی بجائےغیر منتخب مشیروں اور معاونین خصوصی پر اعتماد کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اب وفاقی کابینہ مشیروں اور معاونین پر مشتمل ہو گی جو کہ پارلیمنٹ کو جوابدہ نہیں ہوں گے وفاقی کابینہ میں تبدیلی صدارتی نظام کی جانب پیش قدمی ہے یعنی اقتدار و اختیار ان قوتوں کے ہاتھوں میں ہو گا اجنہیں نہ تو عوامی تائید حاصل ہو گی اور نہ ہی عوام کے سا امنے جوابدہ ہوں گے

صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں۔ اسی قسم کی جمہوریت کو آئی اے رحمان نے جمہوری پیوند کاری کہا ہے جو کبھی آزد جموریت کو پنپنے نہیں دے سکتی۔

ملک دیوالیہ ہو گیا دفاعی و شاہی بجٹ پورا کرنے کے لئے عام آدمی کی ہڈیوں کا گودا نکالا جائے گا اور اس کے لئے ضروری ہے حق  احتجاج اور اظہار رائے پہ پابندی لگئی جائے۔ فرقہ واریت اورنسل کشی کے نام پہ دہشت گردی عروج پہ ہے۔ چودہ افراد کو شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد ہاتھ باندھ کر قتل کر دیا گیا مکران دہشت گردی واقعہ پر خاموشی لمحہ فکریہ ہے اسی دن حکومتی اکھاڑ پچھاڑ شروع اور عام آدمی کے خون سے بہتے ندی نالوں میں اسد عمر کے استعفی اور مختلف وفاقی وزراء کی وزارتوں کی قربانی کا رنگ ملا دیا گیا

پائیدار اشرافی نظام انہیں قربانیوں پہ انحصار کرتا ہے کچھ انسانی خون اور کچھ وزارتوں کی قربانی۔ صدارتی نظام کی راہیں ہموار کرنے کے لئے دی گئی اسائنمنٹ مکمل۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).