ٹیچر کی ڈائری


موضوع تھا باہمی یگانگت۔ ہم نے بچوں سے اس کے متعلق دو تین منٹ بات کی اور کرسی پر بیٹھ گئے۔

مس یہ کیوں نہیں ہو سکتا کہ پوری دنیا میں تمام انسان اخلاقی بنیا دوں پر ایک دوسرے کے غم گسار بنیں۔ آپس میں شادی کریں۔

صائمہ جماعت میں سب سے ذہین بچی ہے دور کی کوڑیاں لاتی ہے۔

ہمارے ہاں تو یہ نا ممکن ہے۔ تجارت اور اپنے مفاد کے تحت فائدہ تو لیا جا سکتا ہے مگر رشتہ نہیں ہو سکتا۔ رافع بڑا شریر ہے۔ فوراً بولا،

ہم نے اثبات میں سر ہلایا، ملیحہ نے ہاتھ کھڑا کیا تو ہم نے اسے بولنے کا اشارہ کیا۔
مس قرآن میں تو حکم ہے کہ آپس میں شادیاں کر سکتے ہیں۔

او بھائی غور سے پڑھو گھر جا کر، اہل کتاب کے لیے حکم ہے، وہ بھی صرف مسلمان لڑکا کر سکتا ہے، مسلمان لڑکی نہیں کر سکتی۔ سمیر چڑ کر بولا۔

مس اگر لڑکے سارے باہر کر لیں گے تو لڑکیوں کے لیے مسلمان لڑکے ملیں گے ہی نہیں۔ ملیحہ بولی۔
کیوں نہیں ملیں گے، دوسری تیسری شادی کی اجازت ہے ہمیں۔ صمد سینہ چوڑا کرتے ہو بولا۔
واہ! مس، یہ تو مسلمان لڑکیوں کے ساتھ بڑی زیادتی ہے۔ ملیحہ پہلو بدل کر بولی۔
چھوڑیے اس بحث کو ہم موضوع سے ہٹ رہے ہیں۔ میں نے سرزنش کی

اب دنیا گلوبل ولیج ہے، ہمیں اس ولیج میں باہمی یگانگت کے لیے آپس میں رشتے کرنا ہوں گے تب ہی ایک دوسرے کو سمجھ سکتے ہیں اور امن قائم ہو سکتا ہے۔ سارا نے سمیر کی طرف دیکھا۔

دنیا کو چھوڑو پہلے مسلمانوں میں تو اتحاد قائم ہو جائے۔ ہم میں سے ویسے بھی ہر شخص کا فر ہے۔ سلمان فلسفیانہ انداز سے بولا۔

مس ہمارے ہاں کوئی ایسی آرگنائزیشن نہیں جو تمام مسلمانوں میں بھائی چارہ قائم کرے۔ سطوت نے سوالیہ انداز سے پوچھا۔

جی جی سرکاری سطح پر ایک تنظیم ہے انجمن اتحاد بین المسلمین۔ ہم نے بتا یا۔
تو مس یہ تنظیم کیوں نہیں کام کرتی۔ عشاء نے سوال کیا۔
جب بھی کوئی فرقہ ورانہ فساد پھیلتا ہے، اس انجمن کے علما ء بیانات دیتے ہیں۔ ہم نے سمجھایا۔
مگر مس فرقہ ورانہ فساد ہو ہی کیوں۔ سمیر نے برا منہ بنایا۔
بھئی برداشت جو ختم ہو گئی ہے۔ اقصیٰ پیچھے مڑ کر بولی۔

مس لیکن ایک کام تو ہو ہی سکتا ہے کہ، شازل جذباتی انداز میں کھڑا ہو گیا میں نے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا مگر اس نے کھڑے کھڑے ہی اپنی بات مکمل کی۔

تمام فرقوں کے علماء کرام سر جوڑ کر بیٹھیں اور ہر فرقے کی ایک یا دو اچھی باتیں اٹھا کر انجمن اتحاد بین المسلمین کے آبجیکٹوز میں ڈال دیں۔

مس حکومت کو چاہیے کہ انہیں تمام مسلمانوں کے اتحاد کے لیے کوئی ایک منشور بنانے کا پابند کرے۔ رضا بولا۔

ہو ہی نہ جائے کہیں۔ اقصیٰ طنزیہ ہنسی، ہم آہنگی کے لیے سر جوڑنا انہیں سوٹ نہیں کرتا، ان کی دکانیں جو بند ہو جائیں گی۔ کوئی بھی عالم اپنے دین سے کسی بات کو غلط ماننے پر تیار نہ ہو گا۔

ظاہر ہے ہمیں مضمون میں حل بھی پیش کرنا ہو گا نہ شازل بولا، میرے پاس ایک ایک آئیڈیا ہے۔

مس دیکھیں مسلمانوں میں اتحاد تو ناممکن ہے۔ شازل نے میری تائید چاہی۔ مگر میں نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔

ناممکن نہیں ہے، صبا تنک کر بولی۔ تمام فرقوں کے لڑکے لڑکیوں کی آپس میں شادیاں ہوں تو فرقے خود ہی ختم ہو جائیں گے۔

یہ تو اور زیادہ ناممکن ہے، تمام فرقوں کے علماء کرام کی آپس میں چھریاں چل جائیں گی۔ احد نے سب سے پچھلی سیٹ سے آواز لگائی۔

یار یہ اب تک مسلمانوں کو آپس میں لڑاتے رہے ہیں اب اگر ان کے درمیان چھریاں چلیں۔ تو یہ بھی مسلمانوں کے اتحاد کے لیے ایک اچھا خیال ہے۔ تھینک یو یار۔

مس میرے پاس تو سارے نکات آ گئے۔ شازل نے گردن ہلاتے ہوئے کہا۔
بس ٹھیک ہے کافی لمبی بحث ہو گئی، اب آپ سب مضمون لکھنا شروع کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments